(قابلِ غور) عینک بدلیں - ابو عنایہ

9 /

عینک بدلیںابو عنایہ

ایک عمر رسیدہ شخص نے آنکھوں کے ڈاکٹر کے پاس جا کر شکایت کی کہ انھیں اکثر اوقات میں سب کچھ گلابی رنگ کا نظر آتا ہے ۔ چونکہ ابھی تازہ تازہ آپریشن ہوا تھا اس لیے ڈاکٹر صاحب بھی بہر حال کچھ پریشان ہوئے اور Tests List پکڑا دی ۔ تاہم جب ڈاکٹر صاحب نے Reports دیکھیں تو مزید حیران ہوئے کہ وہ تمام کے تمام Tests Clear تھے ۔ اچانک ڈاکٹر صاحب کی نظر بزرگ کے ساتھ آئے ایک ملازم پر پڑی جس نے گہرے گلابی رنگ کا چشمہ ہاتھوں میں پکڑ رکھا تھا ۔   ڈاکٹر صاحب کے چہرے پہ ایک معنی خیز مسکراہٹ آئی اور ان کے پوچھنے پر علم ہوا کہ بزرگ آج کل اکثر اوقات یہ چشمہ لگا کر گھومتے ہیں !
ایک معروف انگریزی اخبار میں حال ہی میں شائع کیا گیا محترمہ ملیحہ لودھی کاایک کالم قومیت کے گلابی رنگ کے چشمے کو پہن کر لکھا گیا ہے ۔ یہی وہ قومیت (جسے اقبال وطنیت کہتے ہیں)کا بت ہے جس کو ہمارے اسلاف نے نہ صرف یہ کہ 100 برس قبل پہچان لیا تھا بلکہ اس کے تناظر میں اپنی باقاعدہ جدوجہد تحریک خلافت کے ضمن میں بھی کی تھی ۔
اقبال کے شعر میں مذہب کی جگہ قومیت کہہ دیا جائے تو بھی کوئی مضائقہ نہیں۔نسل اگر مسلم کی قومیت پر مقدم ہو گئی تو شکر ادا کرنا چاہیے کہ ہمیں دیر آید درست آیدکے مصداق اس بات کا احساس ہوا کہ ہم افغانستان کے ساتھ خراب تعلقات کے متحمل نہیں ہو سکتے ۔ لیکن ہمیں یہ احساس کیوں نہ ہوا کہ
1. تحریک طالبان افغانستان(ٹی ٹی اے) اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اپنے وجود کے لحاظ سے      دو مختلف حقیقتیں ہیں۔
2. تحریک طالبان افغانستان ابھی تک کل سرزمینِ امارت اسلامیہ افغانستان پراپنی مکمل انتظامی رٹ قائم نہیں کر پائی۔
3. ہم نے ابھی تک تحریک طالبان افغانستان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔
4. تحریک طالبان افغانستان نےنائن الیون کے بعد ایک طویل جدوجہد کے بعد تن تنہا امریکہ کو شکست دی۔ پاکستان نے نہ صرف یہ کہ اس جنگ میں  تحریک طالبان افغانستان کی مدد نہیں کی بلکہ اس دور میں افغانستان پر 57,000 ہوائی حملے ہماری سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے کیے گئے۔
5. کیا ہم بھول گئے ہیں کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو کیوں اور کیسے مبینہ طور پر پاکستان کی سرزمین سے غائب کر کے گرفتار کیا گیا اور وہ اب بھی امریکی جیل میں کیوں ہیں؟
6. کیا ہم بھول گئے ہیں کہ پاکستان میں امارت اسلامیہ افغانستان کے سفیر، ملا عبدالسلام ضعیف، کو کیسے گرفتار کیا گیا اور ہم نے خود انہیں اپنے ’’دوستوں‘‘ کے حوالے کر دیا؟
یقیناً ہم مسلمان ہیں ۔اور یقینی طور پر ہم قرآن کو مانتے ہیں ۔  اس ضمن میں سورہ النساء کی آیت 135 ہمیں حکم دیتی ہے کہ گواہی صرف اللہ کے لیے ہی دی جائے بھلے وہ اپنے خلاف ہی کیوں نہ ہو ۔
{یٰٓــایُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُہَدَآئَ لِلہِ وَلَوْ عَلٰٓی اَنْفُسِکُمْ اَوِ الْوَالِدَیْنِ وَالْاَقْرَبِیْنَ ج}
’’اے ایمان والو ! انصاف قائم کرنے والے بنو ، اللہ کی خاطر گواہی دینے والے ، چاہے وہ گواہی تمہارے اپنے خلاف پڑتی ہو ، یا والدین اور قریبی رشتہ داروں کے خلاف ۔‘‘
جب کہ سورۃ المائدہ کی آیت 8 یہ بتاتی ہے کہ گواہی اللہ کے لیے دی جائے بھلے اس سے تمہاری دشمن قوم کا ہی فائدہ کیوں نہ ہوتا ہو ۔
{یٰٓــاَیـُّـہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَـوّٰمِیْنَ لِلہِ شُہَدَآئَ بِالْقِسْطِ زوَلَا یَجْرِمَنَّـکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓی اَلَّا تَعْدِلُوْاطاِعْدِلُوْاقف ہُوَ اَقْرَبُ لِلتَّـقْوٰی ز وَاتَّـقُوا اللہَ ط اِنَّ اللہَ خَبِیْـرٌ م  بِمَا تَعْمَلُوْنَ(8)} 
’’اے ایمان والو ! ایسے بن جاؤ کہ اللہ ( کے احکام کی پابندی ) کے لیے ہر وقت تیار ہو ، ( اور ) انصاف کی گواہی دینے والے ہو ۔ اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم ناانصافی کرو ۔ انصاف سے کام لو ، یہی  طریقہ تقویٰ سے قریب تر ہے ۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو ۔ اللہ یقینا ًتمہارے تمام کاموں سے پوری طرح باخبر ہے ۔‘‘
کیا ہم ان ’’ایگزیکٹو آرڈرز‘‘پر عمل کر رہے ہیں؟
جب تک امریکی مفادات کی عینک ہماری آنکھوں پر رہے گی ۔ ہماری سوچ اور خیالات ہمیں وہی مناظر دکھائیں گے جو آج ہم دیکھ رہے ہیں ۔ ہم کیوں نہیں سوچتے کہ کیا چین اور روس بے وقوف ممالک ہیں جو افغان طالبان کے ساتھ تعلقات قائم کرنا اور معاشی میدان میں معاہدے کرنا چاہتے ہیں ؟وجہ صرف ایک ہے کہ ان ممالک کی اپنی اپنی عینکیں ہیں جو گلابی نہیں ہیں۔