الہدیٰ
حضرت موسیٰ ؑ کے لیے تائید و نصرتِ ایزدی
آیت 33{قَالَ رَبِّ اِنِّیْ قَتَلْتُ مِنْہُمْ نَفْسًا فَاَخَافُ اَنْ یَّقْتُلُوْنِ(33)} ’’اُس نے کہا : پروردگار! مَیں نے ان میں سے ایک شخص کو قتل کر دیا تھا‘چنانچہ مجھے اندیشہ ہے کہ وہ مجھے قتل کر دیں گے۔‘‘
اگر میں مصر پہنچ کر خاموشی سے کسی جگہ آباد ہو جائوں تو شاید محفوظ رہ سکوں‘ لیکن اگر مَیں سیدھا فرعون کے دربار میں چلا گیا تواندیشہ ہے کہ فوری طو ر پر میرے خلاف مقدّمہ چلایا جائے گا اور مجھے قتل کر دیا جائے گا۔
آیت 34{وَاَخِیْ ہٰرُوْنُ ہُوَ اَفْصَحُ مِنِّیْ لِسَانًا فَاَرْسِلْہُ مَعِیَ رِدْاً یُّصَدِّقُنِیْٓ ز} ’’اور میرا بھائی ہارونؑ مجھ سے زیادہ فصیح زبان والا ہے‘ تو اسے میرے ساتھ مددگار کے طو رپر بھیج تاکہ وہ میری تصدیق کرے۔‘‘
{اِنِّیْٓ اَخَافُ اَنْ یُّکَذِّبُوْنِ(34)} ’’ مجھے اندیشہ ہے کہ وہ مجھے جھٹلا دیںگے۔‘‘
آیت 35{قَالَ سَنَشُدُّ عَضُدَکَ بِاَخِیْکَ} ’’اللہ نے فرمایا :ہم تمہارے بازو کومضبوط کریں گے تمہارے بھائی کے ذریعے سے‘‘
{وَنَجْعَلُ لَکُمَا سُلْطٰنًافَلَا یَصِلُوْنَ اِلَیْکُمَاج} ’’اور ہم تم دونوں کے لیے ایسا رعب پیدا کر دیں گے کہ وہ تمہیں ہاتھ نہیں لگا سکیں گے۔‘‘
جس طرح بچپن میں ہم نے آپؑ کے چہرے پر اپنی محبّت کا پَرتو ڈال کر فرعون کو آپؑ کے قتل سے باز رکھا تھا ایسے ہی اب بھی ہم آپؑ کی حفاظت کریں گے ۔ ہم آپ ؑکی شخصیت میں ایسا رعب اور دبدبہ ڈال دیں گے کہ دشمن آپؑ کے خلاف کوئی اقدام نہیں کر سکیں گے اور نہ آپؑ کا کچھ بگاڑسکیں گے۔
{بِاٰیٰتِنَاج اَنْتُمَا وَمَنِ اتَّبَعَکُمَا الْغٰلِبُوْنَ(36)} ’’ہماری نشانیوں کی بدولت ‘ تم دونوں اور تمہارے پیروکار سب غالب رہیں گے۔‘‘
درس حدیث
دین سے زور آزمائی کا انجام
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ؓ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ: ((اِنَّ الدِّیْنَ یُسْرٌ وَلَنْ یُّشَادَّ الدِّیْنَ اَحَدٌ اِلَّا غَلَبَہُ فَسَدِّدُوْا وَقَارِبُوْا وَوَبْشِرُوْا وَاسْتَعِیْنُوْا بِالْغَدْوَۃِ وَالرَّوْحَۃِ وَشَیْئٍ مِّنَ الدُّلْجَۃِ)) (رواہ البخاری)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’دین آسان ہے‘ دین سے جس نے زور آزمائی کی تو دین نے اسے ہرا دیا (وہ شخص سرکشی کے باعث خائب و خاسر ہوا)۔ پس تم راہِ راست پر رہو اور میانہ روی اختیار کرو‘ خوشخبری لو اور صبح و شام نیز رات کے آخری حصہ میںبندگی رب تعالیٰ سے اس کا قرب تلاش کرو‘‘۔