رجوع الی القرآن کورسزپارٹIاورII کی
اختتامی تقریب2024ء
مرتب:مرتضیٰ احمد اعوان
مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور کے تحت رجوع ا لی القرآن کورس پارٹ ون اور ٹو کی اختتامی تقریب 13جون2024ء کو قرآن اکیڈمی لاہور میں منعقد ہوئی جس کی صدارت صدر مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور محترم ڈاکٹر عارف رشید نے کی۔ تقریب کاآغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ پارٹ ون کےسی آر حافظ محمد معز نے سورۃ التوبہ کی آیات ۱۹تا۲۲ کی تلاوت کی اور ترجمہ بیان کیا۔ پارٹ ٹو کے طالب علم ضیاء المصطفیٰ نے نعت رسولﷺ پیش کی ۔کورسز کے کوآرڈی نیٹر محترم سجاد سندھونے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیے ۔
استاد محترم حافظ مومن محمود نے ’’تعلق مع القرآن ‘‘کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انبیاء کرام ؑ کی دعوت کا مقصد لوگوں کو اللہ کے قریب کرنا ہوتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو قرآن کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے قریب کیا۔تاکہ لوگ علم اور عمل کے ذریعے ربانیین کے مقام تک پہنچ سکیں ۔ربانی کامفہوم یہی ہے کہ انسان اپنے علم کواپنے عمل کے ذریعے تقویت دے ۔جولوگ تعلیم وتعلم قرآن کاکام کرتے ہیں ان کے اندر صفت ربانی پیدا ہونی چاہیے جو کہ مقصود ہے ۔اگر ان کے اندر یہ صفت پیدا نہیں ہورہی توان کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے ۔کیونکہ پھر ان کے پڑھنے پڑھانے کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا نہیں ہے ۔
کورسز کوآرڈی نیٹر محترم سجاد سندھو نے دونوں کورسز کی سمری پیش کی ۔ انہوں نے کہا سال اول میں100 طلبہ و طالبات نے داخلہ لیا جبکہ60 کے قریب نے کورس کی تکمیل کی ۔ استاد محترم مفتی سعد حسن اور مفتی ارسلان محمود نے پارٹ ون میں تجوید،حفظ اور فقہ العبادات ، محترم ڈاکٹر رشید ارشد نے مطالعہ حد یث ، احیاء العلوم ،اسلام کی نشاۃ ثانیہ :کرنے کااصل کام، اقبالیات اور شمائل النبیﷺ،محترم آصف حمید نے آیات قرآنی کی ترکیب(صرفی ونحوی)، اورمحترم فیاض قیوم نے عربی گرائمر ،محترم مومن محمود نے قرآن مجید کی مختلف سورتوں کی صرفی ونحوی تشریح،محترم محمود حماد نے منتخب نصاب(حصہ اول تاچہارم )اورسیرت النبی ﷺ (مدنی دور)،استاد محترم حافظ عاطف وحیدنے اسلامی معاشیات ،محترم احتشام علی نے قصص النبیین (اول )کی تدریس کی۔اس دفعہ جامعہ اشرفیہ سے فارغ التحصیل محترم مولانا احسان نے عقیدہ ختم نبوت اور مسئلہ قادیانیت کی تدریس کی ۔استاد محترم ثاقب احمد نے ڈاکٹر عبدالرحمٰن رافع کی کتاب ’’صور من حیاۃ الصحابہ ‘‘سے چنیدہ صحابہ اور صحابیات کے واقعات عربی ریڈر کے طور پر پڑھائے۔صدر انجمن ڈاکٹر عارف رشید صاحب نے تعارف انجمن خدام القرآن، استاد محترم منعم اویس نے تعارف تنظیم اسلامی اور محترم ملک شیرا فگن نے اسلام اور سیکولرازم کے موضوع پر لیکچر دیے ۔پارٹ ٹو میں۱۱ طلبہ نے داخلہ لیا تھاجبکہ 8طلبہ نے کورس کی تکمیل کی ۔محترم ڈاکٹر رشید ارشد نے عقیدہ طحاویہ اور ریاض الصالحین، محترم مومن محمود نے تفسیر القرآن (اردو وعربی)،محترم مفتی ارسلان محمود نے فقہ المعاملات اور بینکاری سے متعلقہ مسائل واحکام اورمحترم حامد سجاد نے عربی کامعلم(حصہ سوم وچہارم)کی تدریس کی ۔ محترم احتشام علی نے قصص النبیین(حصہ سوم وچہارم)اور محترم مکرم محمود نے الاربعین فی اصول الدین کی تدریس کی ۔
اس کے بعد طلبہ نے اپنے تاثرات پیش کیے ۔
سال اول کے طالب علم ڈاکٹر نذیر انجم نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں جب میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہا تھا اس وقت سے مجھے فہم قرآن کاشوق تھا۔قرآن اکیڈمی میں تمام مسالک کوعزت دی جاتی ہے جواس ادارے کاخاص طرہ امتیاز ہے۔ اس ادارے کے بانی ڈاکٹر اسرار احمد2010ء میں وفات پا گئے تھے لیکن ان کافکری علم دروس قرآن کی شکل میں آج بھی زندہ ہے ۔ڈاکٹر صاحب کی خدمات کو ان کی صلبی ومعنوی اولاد نے آگے بڑھایااور یہ سلسلہ قیامت تک جاری وساری رہے گا۔ ان شاء اللہ!
سال دوم کے طالب علم محترم طارق یونس امریکہ سے تشریف لائے اور یہاں دو سالہ کورس مکمل کیا ۔ انہوں نے اپنے تاثرات میں کہا کہ میں1978ء سے امریکہ میں رہ رہا ہوں۔ وہاں پر مجھے ڈاکٹر اسرار احمدؒ کے دروس قرآن سننے کا موقع ملا جس سے میرے اندر دینی تعلیم حاصل کرنے کاشوق پیدا ہوا۔چنانچہ میں نے اپنے بچوںکو قرآن حفظ کرایا اوروہاں دوسکولوں میں قرآن کی تعلیم جاری کروائی ۔پھرمیں نے اس کورس میں داخلہ لینے کا پروگرام بنایاتاکہ میں ایسا علم حاصل کروں جو مجھے قرآن سے قریب کرے ، رسول ﷺ کی محبت میں اضافہ کرے اور میرے اندر تقویٰ پید اکرے ۔چنانچہ میں نے اس کورس میں داخلہ لیا۔الحمدللہ !میرے ساتھ میری اہلیہ نے بھی اس کورس کی تکمیل کی ۔
سال دوم کے سی آر تقریب میں شریک نہیں ہوسکے لیکن انہوں نے اپنا پیغام بھیجا تھاجسے محمد حنیف صاحب نے پڑھ کرسنایا ۔ انہوںنے اپنے پیغام میں کلاس انتظامیہ اور اساتذہ کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ ہم دین سے دور تھے اورعلماء کرام کی عقیدت ہمارے دلوں سے محو ہوچکی تھی لیکن پھر اللہ تعالیٰ نے ہماری ہدایت وراہنمائی کے لیے مشفق اساتذہ کووسیلہ بنایاجنہوںنے ہمیں رومیؒ،غزالیؒ اور تھانویؒ کی تعلیمات سے روشناس کرایااور ہمارے دلوں میں اسلام اور علماء کرام کی محبت کو جاگزیں کیا۔اللہ تعالیٰ ہمارے اساتذہ کرام کے علم وعمل میں مزید برکتوںکا نزول فرمائے ۔
استادمحترم ڈاکٹر رشید ارشد نے تذکیر بالحدیث کے حوالے سے گفتگو کی ۔انہوں نے امام نووی ؒکی کتاب ریاض الصالحین کے آخری باب ’’باب الاستغفار‘‘ کامختصر مطالعہ کرواتے ہوئے کہا کہ نبی اکرمﷺ کے اوراد واذکار کاسب سے بڑا حصہ استغفار پرمبنی ہوتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے سید الاستغفارکے بارے میں فرمایاکہ بندہ ایسے کہے :
((اَللّٰهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلٰي عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ،أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي؛ فَاغْفِرْ لِي؛ فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ)) ’’اے اللہ ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں۔ میں اپنی طاقت کے مطابق تجھ سے کیے ہوئے عہد اور وعدے پر قائم ہوں۔ میں اپنے کیے ہوئے اعمال کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں تیرے حضور تیری جانب سے ملنے والی نعمتوں کا اقرار کرتا ہوں۔ ایسے ہی اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں۔ لہٰذا میری مغفرت فرما، کیوں کہ تیرے سوا کوئی گناہوں کی مغفرت کرنے والا نہیں ہے۔‘‘
پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ جو شخص صبح کے وقت یہ کلمات پورے یقین کے ساتھ پڑھ لےاور اسے شام سے پہلے موت آجائے تو وہ جنت والوں میں سے ہوگا۔ اور جو شام میں اسے یقین کے ساتھ پڑھ لے اور صبح سے پہلے موت آجائے تو وہ جنت والوں میں سے ہوگا۔ یقین سے مراد ہےکہ ایساشخص بندگی کی صحیح پوزیشن پر کھڑا ہوا ہے ۔ استغفار جہاں سے پھوٹتا ہے وہیں سے حیا بھی پھوٹتی ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ سے حیا کرے اور گناہوں سے بچنے کی کوشش کرے۔
صدر مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور محترم ڈاکٹر عارف رشید نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ رجوع الی القرآن کورسز کا پورا ایک پس منظر ہے ۔ والد محترم ڈاکٹرا سرار احمدؒ نے1966ء میں تحریک رجوع الی القرآن کے تحت اسی شہر لاہور میں دروس قرآن کا سلسلہ شروع کیا تھا۔پھر1972ءمیں ان دروس کے نتیجے میں جو لوگ ڈاکٹر صاحب کے ساتھی بنے انہوں نے انجمن خدام القرآن کی بنیاد رکھی۔ڈاکٹر صاحب نے اپنی پوری توانائیاں رجوع الی القرآن کے لیے وقف کررکھی تھیں ۔چنانچہ 1982ءمیں پہلے فیلوشپ سکیم کااجراء کیا گیا اورپھر1984ء میں باقاعدہ دو سالہ کورس شروع کیا گیا جو بعد میں ایک سالہ کر دیا گیا،جو اب تک چل رہا ہے ۔ ’ نصف صدی کاقصہ ہے‘ کے مصداق اس کو رس کو تقریباً اب 42سال ہوچکے ہیں ۔الحمدللہ!آپ لوگوں نے جو کورس مکمل کیا یہ خاموش ہو کربیٹھنے کے لیے نہیں ہے بلکہ اب آپ نے اس کو آگے پھیلانا ہے ۔ ڈاکٹر اسرار احمدؒ کہا کرتے تھے کہ جوعلم آپ نے حاصل کیااگر آپ اسے دوسرے لوگوں تک نہیں پہنچائیں گے تویہ علم آپ سے دور ہوجائے گا۔اس لیے آپ لوگ ((خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ)) کا مصداق بننے کی پوری کوشش کریں ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق عطا فرمائے ۔
ناظم اعلیٰ مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور محترم حافظ عاطف وحید نے اپنے اختتامی خطاب میں فرمایاکہ میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کاشکر ادا کرتا ہوں۔ اس کورس میں داخلہ دینا بہت بڑی ذمہ داری ہے کیونکہ لوگ دور دراز علاقوں سےاپنا وقت ،مال اور دنیوی ترقی کے مواقع چھوڑکر یہاں تشریف لاتے ہیں اور یہ چیز ہمارے لیے ذمہ داری کے ایک بوجھ سے کم نہیں ہوتی۔ ان لوگوں کے نصب العین کو حاصل کرنے میں ہم ان کی مدد کرتے ہیں لیکن جب انسان اللہ کی خاطر کسی کام کا عزم کرتا ہے تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ بھی اس کام میں اس کے لیے آسانی پیدا فرما دیتا ہے۔ میں اپنے اساتذہ کرام کابہت ممنون اور احسان مند ہوں جو ایک مشن کے ساتھ وابستہ ہیں ۔اساتذہ کے عزم اورلگن کی مجھ سمیت پورا ادارہ قدردان ہے۔ اس کورس کااصل امیتاز دوچیزیں ہیں۔ ایک قرآن ا کیڈمی جو ڈاکٹر اسرار احمد ؒ کی مساعی کامرکز رہااور دوسرا یہاں کی فیکلٹی۔ الحمدللہ !اس کے علاوہ جن لوگوں نے اس سسٹم کو چلانے میں معاونت کی ہے وہ بھی ہمارے شکریہ کے مستحق ہیں ۔ خاص طور پر پروفیسر حافظ قاسم رضوان صاحب جو ہاسٹل کے طلبہ کی اخلاقی تربیت کرنے میں نمایاں کردار ادا کررہے ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی کاوشوںکو قبول فرمائے ۔آپ لوگوں سے یہی گزارش ہے کہ ہم سب کواپنی دعائوں میں یاد رکھیں اور ایک تعلق اورربط قائم رکھیں۔اگر آپ حلقہ دروس قرآنی، تنظیمی وتحریکی مشاغل سے وابستہ رہیں گے تو یہ علم بھی محفوظ رہے گا۔
صدر مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور محترم ڈاکٹر عارف رشید نے طلبہ میں اسناد تقسیم کیں اور دعا کرائی۔ اختتام پر طلبہ کے لیے الوداعی دعوت طعام کا اہتمام بھی کیا گیا۔