(الہدیٰ) فرعون کاتکبر اور ہلاکت - ادارہ

9 /
الہدیٰ
فرعون کاتکبر اور ہلاکت
 
 
 
آیت 39{وَاسْتَکْبَرَ ہُوَ وَجُنُوْدُہٗ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَظَنُّوْٓا اَنَّہُمْ اِلَیْنَا لَا یُرْجَعُوْنَ(39)} ’’اور زمین میں ناحق تکبّر کیا اُس نے بھی ا ور اُس کے لشکروں نے بھی ‘اور انہوں نے سمجھا کہ وہ ہماری طرف لوٹائے نہیں جائیں گے۔‘‘
آیت 40{فَاَخَذْنٰہُ وَجُنُوْدَہٗ فَنَبَذْنٰہُمْ فِی الْیَمِّ ج} ’’اور ہم نے پکڑ لیا اُس کو بھی اور اس کے لشکروں کو بھی‘پھر ہم نے پھینک دیا انہیں سمندر میں۔‘‘
{فَانْظُرْ کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الظّٰلِمِیْنَ(40)} ’’تو دیکھ لو‘ کیا انجام ہوا ظالموں کا!‘‘
آیت 41{وَجَعَلْنٰہُمْ اَئِمَّۃً یَّدْعُوْنَ اِلَی النَّارِج} ’’اور ہم نے بنا دیا انہیں امام‘آگ کی طرف بلانے والے۔‘‘
یعنی فرعون اور اس کے درباری لوگوں کو جہنّم کی طرف بلانے والے گروہ کے پیشوا بن گئے۔
{وَیَوْمَ الْقِیٰمَۃِ لَا یُنْصَرُوْنَ(41)} ’’اور قیامت کے دن ان کی کوئی مدد نہیں کی جائے گی۔‘‘
آیت 42{وَاَتْبَعْنٰہُمْ فِیْ ہٰذِہِ الدُّنْیَا لَعْنَۃًج} ’’اور ہم نے اُن کے پیچھے لعنت لگا دی اس دنیا میں بھی۔‘‘
یہ لعنت رہتی دنیا تک ہر دور میں ان کا پیچھا کرتی رہے گی۔
{وَیَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ہُمْ مِّنَ الْمَقْبُوْحِیْنَ(42)} ’’اور قیامت کے دن وہ بہت ہی بُرے حال والوں میں سے ہوں گے۔‘‘
قیامت کے دن وہ بڑی قباحت میں مبتلا ہوں گے۔ وہ ذلیل و خوار اور مردودو مطرود ہوں گے‘ اللہ کی رحمت سے بالکل محروم کردیے جائیں گے‘ ان کی بڑی گت بنائی جائے گی اور ان کے چہرے بگاڑ دیے جائیں گے۔ لفظ ’’مَقْبُوْحِیْن‘‘ میں یہ سارے معانی موجود ہیں۔
 
درس حدیث
اللہ کی دشمنی کس سے ہے؟
 
 
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ  ؓ  قَالَ: قَالَ رَسُوْلَ اللہِ ﷺ :((اَبْغَضُ النَّاسِ اِلَی اللّٰہِ ثَلَاثَۃٌ: مُلْحِدٌ فِی الْحَرَمِ وَمُبْتَغٍ فِی الْاِسْلَامِ سُنَّۃَ الْجَاہِلِیَّۃِ وَمُطَّلِبُ دَمِ امْرِیٍٔ بِغَیْرِ حَقِّ لیُھَرِیْقَ دَمَہٗ ))(رواہ البخاری)
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کے نزدیک لوگوں (مسلمانوں) میں سب سے زیادہ مبغوض تین طرح کے لوگ ہیں:ایک حرم میں زیادتی کرنے والا، دوسرا جو اسلام میں جاہلیت کی رسموں پر چلنے کا خواہش مند ہو، تیسرے وہ شخص جو کسی آدمی کا ناحق خون کرنے کے لیے اس کے پیچھے لگے۔‘‘