(تنظیمی سرگرمیاں) تنظیم اسلامی کی دعوتی و تربیتی سرگرمیاں - ادارہ

10 /
   امیر تنظیم اسلامی محترم شجاع الدین شیخ کا دعوتی دورہ حلقہ فیصل آباد
 
امیر تنظیم اسلامی محترم شجاع الدین شیخ نے6 جولائی بروز ہفتہ حلقہ فیصل آباد کا دعوتی دورہ کیا۔ دورہ کے دوران پیر محل میں عوامی خطاب اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں تنظیم کے رفقاء اوراحباب سے خصوصی خطاب کا پروگرام ترتیب دیا گیا۔ امیر حلقہ فیصل آباد کی قیادت میں پانچ رکنی ٹیم نے انتظامات کا جائزہ لیا۔
امیر محترم ناشتہ کے بعدصبح9 :15مسجد میں تشریف لائے۔ پروگرام کا آغاز سورئہ فتح کی آخری آیات کی تلاوت اور ترجمہ کےساتھ ہوا۔ اس کے بعد سٹیج سیکرٹری محترم منظور احمد  نےامیر محترم اور مہمانوں کی خدمت میں استقبالیہ کلمات کے بعد امیر محترم کو       دعوتِ خطاب دی۔ امیر محترم نے موضوع سے متعلق قرآنی آیات کی تلاوت کے بعد مہمانوں کی آمد کا شکریہ ادا کرنے کے بعد فرمایا کہ جہاں ہم بیٹھے ہیں، جس شہر میں ہیں،جس ملک میں ہیں ان سب بلکہ پوری کائنات کا مالک الله ہے۔ ہم سب کو الله کے حضور حاضر ہونا ہے۔ ہمیں دیکھنا اور سوچنا ہے کہ کیا ہم الله کے حضور سرخروہو سکیں گے؟ جنت میں ایسی نعمتیں ہیں جنہیں کسی آنکھ نے نہیں دیکھا، کوئی دل انہیں نہیں جانتا۔ان کا حصول مشقت بھری محنت کے بعد ہی ممکن ہےاور یہ ایسی محنت ہے جس کے نتیجے میں اسلام کا عادلانہ نظام قائم کر سکیں۔ قرآن مجید کو چھوڑنے کی وجہ سے ہم مسائل کا شکار ہیں۔ چوبیس گھنٹے زندگی کے سارے معاملات میں الله کے احکام ماننے سے ہی عبادت کا حق ادا ہوگا۔ مومن وہ ہے جسے دیکھ کر الله یاد آجائے۔ امتی وہ ہے جس کو دیکھ کر نبیﷺ یاد آجائیں۔لیکن ہمارے اعمال تو منافقانہ رویہ کو ظاہر کرتے ہیں۔ صحیح امتی بننے کے لیے نبی اکرمﷺ کی محبت کو اپنی زندگی میں شامل کرنا ہو گا۔ کافروں سے محبت اور اُن کی نقالی کرنے سے ہمیں عزت نہیں ملے گی۔ عزت امر بالمعروف و نہی عن المنکر سے ملے گی۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے کام کے لیے چن کر ہمیں بلند مقام دیا ہے۔ آج کہیں اسلام کا نظام قائم نہیں۔ یہ کام کریں گے تو الله کی مدد ہمارے شامل حال ہو گی۔ اس کے لیے ہم خود الله کا بندہ بنیں، دوسروں کو اس کی دعوت دیں اور اسلامی نظام کو قائم کریں۔صبح 10:40 پر امیر محترم نے دعا کے ساتھ اپنے خطاب کو مکمل کیا۔ پروگرام میں شرکاء کی تعداد 250 کے قریب تھی۔ اس پروگرام کے لیے  رفقاء نے خصوصی محنت کی۔ اللہ تعالیٰ شرف قبولیت عطا فرمائے۔ آمین
اس کے بعد ٹوبہ کے لیے روانگی ہوئی۔ مختصر آرام اور چائے کے بعد مسجد طوبیٰ شالیمار ٹاؤن میں دوپہر 12:00 بجے قاری اسرار شاہد صاحب کی سورہ صف کے آخری رکوع کی تلاوت سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ امیر حلقہ نے ’’موجودہ حالات اور ہماری دینی ذمہ داریوں‘‘ کے موضوع پر امیر تنظیم محترم شجاع الدین کو خطاب کی دعوت دی۔ انہوں نے امت کی زبوں حالی، ملک کی معاشی و انتظامی دگرگوں حالت، کافروں کے ہاتھوں مسلم خون کی ارزانی کا ذکر کرتے فرمایا کہ ان حالات کو سمجھنے کے لیے قرآنی نظر کی ضرورت ہے۔ تجربہ اور مشاہدہ کافی نہیں، اس حوالے سے ہماری آنکھ بند ہے۔ لوگوں کے اخلاقی بگاڑ اور غلط معاشرتی رسم و رواج پہلی قوموں پر بھی الله کے عذاب کا سبب تھے اورآج بھی ہیں۔ الله تعالیٰ کی ہدایت کو سینے سے لگا کر ہی اپنے اور ملک کی حالت کو سنوار سکتے ہیں۔ اس ملک عزیز میں الله کے دین کے نفاذ کی جدو جہد ہم پر فرض ہے۔  تنظیم اسلامی کے تربیت کے مراحل سے گزرتے ہوئے امر بالمعروف کے لیے تدریجا ً پیش رفت کی جاسکتی ہے۔ تقریباً ایک بجے قبل از نماز ظہر دعا کے ساتھ خطاب اختتام پذیر ہوا۔ پروگرام میں شرکاء کی تعداد اسی (80) کے قریب تھی۔
نماز ظہر کے بعد تنظیم کے سینئر ساتھی اور ٹوبہ گورنمنٹ کالج کے سابق پرنسپل پروفیسر خلیل الرحمٰن صاحب کے گھر پر کھانے کے دوران غیر رسمی گفتگو کا سلسلہ چلتا رہا ۔ خلیل الرحمٰن صاحب ٹوبہ ٹیک سنگھ میں تنظیم اسلامی کے ابتدائی دور کی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے مرحوم مختار حسین فاروقی کی خدمات اور ان کے محبت بھرے سلوک کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔ کھانے کے بعد امیر محترم لاہور واپسی کے لیے عازم سفر ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ امیر محترم، تمام ذمہ داران، منتظمین اور رفقاء و احباب کو اجر عظیم سے نوازے۔آمین!(مرتب: محمد رشید عمر،ناظم نشر اشاعت حلقہ فیصل آباد ڈویژن)
 
سہ ماہی اجتماع حلقہ لاہور شرقی
 
حلقہ لاہور شرقی کا سہ ماہی تربیتی اجتماع مسجد نور باغ والی گڑھی شاہو لاہور میں بروز اتوار 30جون2024ء کو صبح ساڑھے آٹھ بجے سے ظہر تک منعقد ہوا۔ امیر حلقہ جناب      نور الوریٰ نے ابتدائی گفتگو کرتے ہوئے تمام شرکاء کو خوش آمدید کہا اور اجتماع کی تفصیل شرکاء کے سامنے بیان فرمائی۔ اجتماع کے طے شدہ شیڈول کے مطابق’’تذکیر بالقرآن‘‘ کے ضمن میں ’’نجویٰ اور اجتماعیت‘‘ کے موضوع پر ناظم دعوت حلقہ جناب شہباز احمد شیخ نے سیر حاصل گفتگو فرمائی۔ تذکیر بالحدیث کے ضمن میں’’حسن ظن‘‘ کے عنوان پر مقامی تنظیم لاہور صدر کے ملتزم رفیق جناب ساجد حسین نے گفتگو فرمائی۔ تذکیر بالقرآن اور تذکیر بالحدیث کے بعد چائے اور باہمی تعارف کے لیے وقفہ ہوا۔ اگلا پروگرام بانی ٔ محترم ؒ کا ویڈیو خطاب بعنوان ’’ڈاکٹر اسرار احمد ؒ کی دینی ، ملی و سیاسی فکر کا خلاصہ ‘‘ تھا۔ اُنہوں نے فرمایا کہ’’میں محض مدرسِ قرآن نہیں ہوں جیسا کہ لوگوں کا خیال ہے بلکہ میں نے اپنی زندگی اقامت دین کی جدوجہد اور احیائے خلافت کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ نظام خلافت کے احیاء کے بغیر شہادت حق کی ذمہ داری ادا نہیں ہو سکتی۔ گویا غلبہ دین کی جدوجہد ہر مسلمان پر اس کی حیثیت کے مطابق فرض ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اسلام کے غلبے کے لیے سرگرم جماعت میں شمولیت اختیار کر کے جدوجہد میں حصہ لینا دیگر فرائض کی طرح ایک لازمی فریضہ ہے۔‘‘ بانی محترم کے ویڈیو خطاب کے بعد تنظیم اسلامی کے تاسیسی رکن جناب عبد الرزاق  نے صحابہ jکے زیر عنوان حضرت سعد بن ابی وقاص hکےفضائل اور اسلام کے لیے جان و مال کی قربانی پر مشتمل کارنامے بیان کیے۔ اجتماع کا اگلا پروگرام ’’مسئلہ فلسطین: تاریخ کے تناظر میں‘‘ تھا۔ تنظیم اسلامی کے نائب ناظم نشر واشاعت جناب رضاءالحق نے بڑی عمدگی اور دلچسپ انداز سے اس موضوع پر ملٹی میڈیا کے ذریعے تفصیلی پریزینٹیشن دی۔ فلسطین کی تاریخ اور موجودہ صورتحال کو بیان کرتے ہوئے اُنہوں نے تمام مسلمان ممالک کے حکمرانوں کی بے حسی پر مبنی رویہ کو بے نقاب کیا اور اس حوالے سے ہماری      ذمہ داریوں پر بھی روشنی ڈالی۔ نماز ظہر کے بعد رفقاء کے لیے ظہرانے پر پروگرام اختتام پذیر ہوا۔ 
(رپورٹ: نعیم اختر عدنان،ناظم نشر و اشاعت حلقہ لاہور شرقی) 
 
دعوت دین کے ضمن میں داعی کا کردار
 
قرآن، صبر ، استقامت اور تسلسل
تمام حمد و تعریف اس ذات مبارکہ کے نام ، جس کے قبضہ قدرت میں ہماری جان ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے                           
یہ ان دنوں کی بات ہے جب قرآن سے میرا بس اتنا تعلق تھا کہ میں قرآن پاک کو ایصال ثواب اور حصول برکت کا ایک ذریعہ سمجھتا تھا ۔کبھی ترجمہ سے پڑھنا تو دور کی بات سوچا بھی نہیںتھا۔ ا س حوالے سے میںاللہ تعالیٰ کا بہت شکر گزار ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے ایک صاحب کومیری رہنمائی کا ذریعہ بنایا جو میرے اور میرے گھرانے کے لیے محسن کا درجہ رکھتے ہیں اورانہوں نے ہم سب کو قرآن سے جوڑا۔ تنظیم اور انجمن سے میرے گھرانے کا دور کا بھی واسطہ نہیں تھا ۔وہ صاحب جناب عامر خان صاحب ہیں اور دعوت دین کے سلسلے میں ان کا صبر ،استقامت ،تسلسل اور کردار مثالی ہے ۔ وہ بہت ثابت قدمی سے مجھے دعوت دین سے آگاہی دیتے رہتے تھے۔ بہت سی تلخ اور ناگوارباتیں بھی ہوئیں ،ڈانٹ بھی کھاتے تھے اور جب آج میں ان کے بارے میں سوچتا ہوں تو شرمندگی ہوتی ہے ۔میں نے ان کو یہاںتک کہہ دیا تھا کہ کیا آپ کو دنیا میں کوئی اور کام نہیں ہے سوائے اس کے کہ جب میں قرآن پڑھتا ہوں توآپ اسی وقت کیوں آ جاتے ہیں اور ترجمہ سے پڑھنے کا درس دیتے رہتے ہیں مگر انہوں نے کبھی برا نہیں مانا۔پھر وہ ایک روز جناب انجینئرنوید احمدصاحب،  جناب نسیم الدین صاحب اورجناب عبدا لطیف کھوکر صاحب کوگھرپر لے کر آگئے اورمجھے تنظیم سے متعارف کروایا اوراس میں شمولیت کی دعوت دی مگر میں نے ان حضرات کومثبت جواب نہیں دیا ۔ مجھے بخوبی علم ہے کہ نیکی کی سوچ پر فورا عمل کر لینا چاہیے اور برائی کو ٹالتے رہنا چاہیے تاکہ شیطان کو وار کرنے کا موقع نہ ملے ۔اس دعوت کے ضمن میں پہلے میں ، پھرمیری اہلیہ اور پھر ہمارے بچے الحمدللہ اقامت ِدین کی جدوجہد کے لیے تنظیم اسلامی کے قافلے میں شریک ہوگئے ۔ میں اس دعوت دین کی جدوجہد میں اپنے رشتہ داروں اور اپنے دوستوںکے سامنے تنظیم کا تعارف کرواتارہا ،جس کے نتیجے میں رشتہ داروں اور حلقہ احباب میںسخت آزمائش کا سامنا کرنا پڑا مگر اللہ تعالی کی مدد شامل حال رہی ۔ اس سلسلے میں جو رکاوٹیں آرہیں تھیں اس کو دو حضرات کے قول سے دور کرتے رہے ۔
  (1 ) بانی محترم ڈاکٹر اسرار احمدؒکا کہنا تھاـ :ـ’’حق کی بات کو کسی کی پروا کئے بغیر بہ بانگ دہل کر دیا کریں۔‘‘
 (2 )  انجینئرنوید احمد ؒ کا کہنا تھا: کہ ابو ذر ہاشمی صاحب!’’اس راستے میں کانٹے ہی کانٹے ہیں، پھول نہیںملیں گے، اپنا کام ثابت قدمی سے کرتے جائیں ۔اور نتیجہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیں ۔‘‘
تنظیم میں شمولیت اختیار کرنے کے چوتھے مہینے ملتزم قرار دیا گیا۔ پھر لانڈھی تنظیم میں نقیب اسرہ ، ناظم مالیات ، ناظم دعوت پھر مقامی امیر رہا۔ آج کل حلقہ جنوبی کی عاملہ اور شوریٰ اورامیر حلقہ کے معاون کی ذمہ داری ادا کر رہا ہوں ۔اس تحریک سے وابستہ ہونے کے بعد مجھے قرآن مرکز لانڈھی کے ناظم کی ذمہ داری دی گئی جس پر میں تقریباً 13 سال فائز رہا۔ یہ    ذمہ داری انجمن کی طرف سے دی گئی تھی۔ تقریباً 7 سال مقامی امیر رہا ۔مزید یہ کہ میرے بچوں کی شادیاں بھی ممکن حد تک اسلامی شعائر کے مطابق ہوئیں اور سب ہی تنظیم میں شریک ہیں ۔
تا حال میں نے اس دعوتی کام کو اپنے محلے ، احباب اور رشتہ داروں تک یا صرف لانڈھی تک ہی محدود نہیں رکھا بلکہ پورے شہر کراچی تک لوگوں تک پہنچاتا رہا ہوں اور   ان شاء اللہ اپنی آخری سانس تک پہنچاتا رہوںگا ۔
اس ضمن میں قرآن پاک کی سورۃ حم السجدہ کی مندرجہ ذیل آیات کافی مفیدثابت ہوئی ہیں اور میرے لیے استقامت کا باعث بنتی ہیں۔
 (33) ’’اور اس سے زیادہ اچھی بات والا کون ہے جواللہ کی طرف بلائے اور نیک کام کرے اور کہے کہ میں یقیناً مسلمانوں میںسے ہوں ۔‘‘ 
(34)’’نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی، برائی کو بھلائی سے دفع کرو، پھر وہی جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے ایسا ہو جائے گا جیسے دلی دوست ۔‘‘
(35)’’اور یہ بات صرف انہی کو عطا ہوتی ہے جو صبر سے کام لیتےہیں اور اسے سوائے بڑے نصیب والوں کے کوئی نہیں پا سکتا۔‘‘   
  الحمدا للہ اس سال قرآن اکیڈمی ڈیفنس میں اعتکاف کی سعادت نصیب ہوئی۔ وہاں بھی دعوتی کام جاری رکھا ۔ الحمد للہ کہ معتکفین میں سے 2افراد نے تنظیم میں شمولیت اختیار کی اور8افراد انجمن کے رکن بنے۔
دعا گو ہوں ان لوگوں کے لیے جو ہمارے محسن ہیں۔    (رپورٹ: ابو ذر ہاشمی،لانڈھی، کراچی)