(الہدیٰ) حضرت موسیٰ ؑ پر تورات کا نزول - ادارہ

10 /
الہدیٰ
حضرت موسیٰ ؑ پر تورات کا نزول
 
 
آیت 43{وَلَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَی الْکِتٰبَ مِنْ م  بَعْدِ مَآ اَہْلَکْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰی} ’’اور ہم نے موسیٰ  ؑ کو کتاب عطا فرمائی اس کے بعد کہ ہم نے پہلی جماعتوں کو ہلاک کر دیا تھا‘‘
{بَصَآئِرَ لِلنَّاسِ وَہُدًی وَّرَحْمَۃً لَّعَلَّہُمْ یَتَذَکَّرُوْنَ(43)} ’’(یہ کتاب) لوگوں کی آنکھیں کھولنے کے لیے تھی اور ہدایت اور رحمت تھی ‘تا کہ وہ نصیحت حاصل کریں۔‘‘
آیت 44{وَمَا کُنْتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِیِّ اِذْ قَضَیْنَآ اِلٰی مُوْسَی الْاَمْرَ} ’’اور (اے نبیﷺ!)آپ موجود نہیں تھے (اُس پہاڑ کے ) غربی جانب جب ہم نے موسیٰ  ؑکی طرف حکم بھیجا تھا‘‘
اے نبیﷺ!طور کے دامن میں جب ہم موسیٰ ؑسے گفتگو کر رہے تھے اور انہیں منصب ِرسالت پر فائز کرکے فرعون کی طرف جانے کا حکم دے رہے تھے تو آپؐ اس وقت وہاں پر موجود نہیں تھے۔
{وَمَا کُنْتَ مِنَ الشّٰہِدِیْنَ(44)} ’’اور نہ آپؐ اُن لوگوں میں شامل تھے جو وہاں حاضر تھے۔‘‘
آیت 45{وَلٰکِنَّآ اَنْشَاْنَا قُرُوْنًا فَتَطَاوَلَ عَلَیْہِمُ الْعُمُرُج} ’’لیکن ہم نے پیدا کیں بہت سی نسلیں ‘تو اُن کے اوپر ایک لمبی عمر بیت گئی۔‘‘
جب آپؐ ماضی کے واقعات کی تفصیلات اہل ِ مکہ کو سناتے ہیں تو یہ بات خود بخود ان کی سمجھ میں آ جانی چاہیے کہ یہ تمام معلومات اللہ تعالیٰ نے براہِ راست بذریعہ وحی آپؐ کو فراہم کی ہیں۔
{وَمَا کُنْتَ ثَاوِیًا فِیْٓ اَہْلِ مَدْیَنَ تَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِنَالا} ’’اور نہ ہی آپؐ اہل ِمدین کے درمیان مقیم تھے کہ ان کو ہماری آیات پڑھ کر سناتے‘‘
اسی طرح موسیٰ ؑ  اور شیخ مدین کے واقعات کی تفصیل بھی قابل ِ غور ہے کہ آپؐ ان واقعات کے عینی شاہد تو نہیں تھے۔
{وَلٰکِنَّا کُنَّا مُرْسِلِیْنَ(45)} ’’بلکہ یہ تو ہم ہیں (رسولوں کو) بھیجنے والے!‘‘
ہم جس کو چاہتے ہیں اپنا رسول بنا کر بھیجتے ہیں‘ اور اس کو غیب کی خبریں ‘ماضی و مستقبل کے واقعات کے بارے میں معلومات بھی فراہم کرتے ہیں اور ہدایت کے لیے ضروری تعلیمات بھی دیتے ہیں۔
 
درس حدیث
عورتوں کا فتنہ 
 
 
عَنِ اُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍi قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ  ﷺ : (( مَا تَرَکْتُ بَعْدِیْ فِتْنَۃً اَضَرُّ عَلَی الرِّجَالِ مِنَ النِّسَآئِ))(بخاری و مسلم)        
حضرت اسامہ بن زید iسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ خطرناک کوئی فتنہ نہیں چھوڑا۔‘‘
چونکہ مردوں کی فطرت میں عورتوں کی کشش رکھی گئی ہے، چنانچہ وہ عورتوں کی خاطر حرام میں مبتلا ہوتے ہیں‘ دشمنیاں مول لیتے ہیں اور قتل و غارت تک پر اتر آتے ہیں یا عورتیں مردوں کو کم از کم دنیا کی محبت میں تو مبتلا کر ہی دیتی ہیں اور حضورﷺ کا ارشاد ہے ’’حُبُّ الدُّنْیَا رَأسُ کُلِّ خَطِیْئَۃٍ     یعنی ’’ دنیا کی محبت تمام گناہوں کی جڑ ہے۔ ‘‘