(الہدیٰ) انبیاء کرام ؑ کے مشن کا اہم جزو : دعوت و تبلیغ - ادارہ

11 /
الہدیٰ
انبیاء کرام ؑ کے مشن کا اہم جزو : دعوت و تبلیغ 
 
آیت 46{وَمَا کُنْتَ بِجَانِبِ الطُّوْرِ اِذْ نَادَیْنَا} ’’اور نہ آپؐ (اُس وقت) طور کے پاس موجود تھے جب ہم نے (موسیٰ ؑ کو)پکارا تھا‘‘
{وَلٰـکِنْ رَّحْمَۃً مِّنْ رَّبِّکَ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّآ اَتٰىہُمْ مِّنْ نَّذِیْرٍ مِّنْ قَبْلِکَ} ’’بلکہ یہ سب رحمت ہے آپؐ کے رب کی طرف سے تا کہ آپؐ اس قوم کو خبردار کریں جس کی طرف آپؐ سے پہلے کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا‘‘
قریشِ مکّہ حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد میں سے تھے اور حضرت اسماعیل ؑ سے لے کرمحمد رسول اللہﷺ کی بعثت تک کم و بیش تین ہزار برس کا عرصہ بیت چکا تھا ‘جس میں اس قوم کی طرف نہ کوئی نبی اور رسول آیا اور نہ ہی کوئی کتاب بھیجی گئی۔ اس کے برعکس حضرت ابراہیم ؑ کے دوسرے بیٹے حضرت اسحاق ؑ کی نسل (بنی اسرائیل) میں نبوت کا سلسلہ لگاتار چلتا رہا اور انہیں زبور‘ تورات اور متعدد صحائف بھی عطا کیے گئے۔ بلکہ بنی اسرائیل میں چودہ سو برس کا ایک عرصہ ایسا بھی گزرا جس کے دوران ان میں ایک لمحے کے لیے بھی نبوت کا وقفہ نہیں آیا۔ بہرحال ایک طویل عرصے کے بعد اللہ تعالیٰ نے بنو اسماعیل ؑکو خبردار کرنے کے لیے ان کی طرف حضرت محمدﷺ کو بطور رسول بھیجنے کا فیصلہ کیا۔
{لَعَلَّہُمْ یَتَذَکَّرُوْنَ (46)} ’’شاید کہ وہ نصیحت حاصل کریں۔‘‘
 
درس الحدیث
دنیا اور عورتوں کے فتنے سے بچنے کی تاکید
 
 
عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ؓ عَنِ النَّبِیَّ ﷺ قَالَ:(( اِنَّ الدُّنْیَاحُلْوَۃٌ خَضِرَۃٌ وَاِنَّ اللّٰہَ مُسْتَخْلِفُکُمْ فِیْہَا فَیَنْظُرُ کَیْفَ تَعْمَلُوْنَ فَاتَّقُوا الدُّنْیَا وَاتَّقُوا النِّسَائَ فَاِنَّ اَوَّلَ فِتْنَۃِ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ کَانَتْ فِی النِّسَائِ ))  (رواہ مسلم) 
حضرت ابو سعید خدری ؓ  بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم :ﷺ نے فرمایا: ’’بے شک دنیا شیریں اور ہری بھری چیز ہے اور اللہ تعالیٰ نے تم کو زمین میں خلیفہ بنایا ہے۔ پس وہ دیکھ رہا ہے کہ تم کیسے زندگی گزارتے ہو۔ پس بچو دنیا (کی محبت) سے اور بچائو اختیار کرو عورتوں سے۔ بنی اسرائیل کا پہلا فتنہ عورتوں ہی کا تھا۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے دنیا کو زینت دی ہے انسانوں کی آزمائش کے لئے ‘لہٰذا ساتھ ہی یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ یہ صرف چند دن استعمال کے لئے ہے ‘دل لگانے اور جمع کرنے کے لئے نہیں ‘کیونکہ یہ ساتھ دینے والی نہیں۔ اسی طرح کا معاملہ انسانوں کے باہمی تعلق کا ہے کہ یہ بھی آزمائش کے لئے ہے۔اللہ تعالیٰ نے مردوزن میں باہم کشش رکھی ہے ۔لیکن اگر اس تعلق ہی کو زندگی کا مقصد سمجھ لیا جائے تو یہ فتنہ ہے جو ناکامی اور فساد کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ جیسے آج عورت مرد کے اعصاب پر سوار ہے اور مرد اس کی دلجوئی کی خاطر احکام دین سے روگردانی کو معمولی بات سمجھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس فتنے سے تمام مسلمانوں کو محفوظ رکھے۔ آمین!