الہدیٰ
نبی اکرم ﷺ کے بارے میں مشرکین مکہ کی کٹ حجتی
آیت 48{فَلَمَّا جَآئَ ہُمُ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِنَا قَالُوْا لَوْلَآ اُوْتِیَ مِثْلَ مَآ اُوْتِیَ مُوْسٰی ط} ’’لیکن جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آ گیا تو کہنے لگے کہ ان (رسولﷺ) کو وہی کچھ کیوں نہیں دیا گیا جو موسیٰ ؑکو دیا گیا تھا؟‘‘
یعنی حضرت موسیٰ ؑ کو عصا اور ید ِبیضا جیسے معجزے دیے گئے تھے‘ انہیں تورات تختیوں پر لکھی ہوئی ملی تھی۔ اب اگر محمد(ﷺ) بھی واقعی اللہ کے رسول ہیں تو انہیں ایسے معجزات کیوں نہیں دیے گئے؟
{اَوَلَمْ یَکْفُرُوْا بِمَآ اُوْتِیَ مُوْسٰی مِنْ قَبْلُ ج} ’’تو جو کچھ پہلے موسیٰ ؑکو دیا گیا تھا کیا لوگوں نے اس کے ساتھ کفر نہیں کیا تھا؟‘‘
تو کیا موسیٰ ؑ کے معجزات کو دیکھ کر فرعون اور اس کی قوم کے لوگ ایمان لے آئے تھے؟ کیا وہ لوگ معجزات دیکھ لینے کے باوجود انکار کر کے عذاب کے مستحق نہیں ہوئے تھے؟
{قَالُوْا سِحْرٰنِ تَظَاہَرَاقف} ’’انہوں نے کہا کہ یہ تو دو جادو ہیں ‘ایک دوسرے کے مددگار۔‘‘
اس فقرے کے بارے میں ایک رائے تو یہ ہے کہ یہ حضرت موسیٰ اور حضرت ہارونe کے بارے میں فرعون اور اُس کی قوم کے لوگوں کا قول نقل ہوا ہے کہ یہ دونوں بھائی مجسّم جادو ہیں جنہوں نے ہمارے خلاف گٹھ جوڑ کر رکھا ہے اور دونوں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ لیکن ایک دوسری رائے کے مطابق یہ قرآن اور تورات کے بارے میں اہل ِمکّہ کا تبصرہ ہے‘ کہ یہ دونوں دراصل جادو کی کتابیں ہیں جو ایک دوسری کی تائید کررہی ہیں۔تورات میں قرآن اور محمد (ﷺ)کے بارے میں پیشین گوئیاں ہیں جبکہ قرآن موسیٰ اور تورات کی تائید کر رہا ہے۔
{وَقَالُوْٓا اِنَّا بِکُلٍّ کٰفِرُوْنَ(48)} ’’اور انہوں نے کہا کہ ہم تودونوں کا انکار کرتے ہیں۔‘‘
درس حدیث
دوزخ کی آگ کا عذاب
عَنْ سَمرَۃَ ؓ قَالَتْ : قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ :(( اِنَّ مِنْھُمْ مَنْ تَأْخُذُہُ النَّارُ اِلٰی رُکْبَتَیْہِ وَ مِنْھُمْ مَنْ تَأْخُذُہُ النَّارُ اِلٰی حُجْزَتِہٖ وَمِنْھُمْ مَنْ تَأْخُذُہُ النَّارُ اِلٰی تَرْقُوَتِہٖ))(مسند احمد)
حضرت سمرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’(دوزخ کی) آگ (قیامت کے دن) بعض لوگوں کے ٹخنے پکڑ لے گی۔ اور کچھ لوگ ایسے ہوں گے جن کے گھٹنوں تک پہنچ جائے گی۔ بعض بدنصیبوں کی کمر بھی اس کے شعلوں کی لپیٹ میں آجائے گی اور بعض لوگ ہنسلی تک آگ میں غرق ہوں گے‘‘۔
تشریح:اس حدیث میں اس بات کا ذکر ہے کہ اہل دوزخ میں کسی کو سخت عذاب ہو گا اور کسی کو کم اس کا انحصار دنیا میں ان کے اعمال پر ہو گا۔ جو دنیا میں جس درجہ کا بدعقیدہ اور بدعمل رہا ہو گا اس کو اسی درجہ کا عذاب ہو گا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دنیا میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کی توفیق دے اور برے اعمال سے بچائے۔اللہ تعالیٰ ہمیں دوزخ کی آگ سے محفوظ رکھے اور جنت الفردوس میں داخل فرمائے۔ آمین!