حلقہ لاہور شرقی میں امیرتنظیم اسلامی محترم شجاع الدین شیخ کا دعوتی دورہ
17 اگست 2024 کو امیر تنظیم اسلامی محترم شجاع الدین شیخ نے حلقہ لاہور شرقی کا دعوتی دورہ کیا۔ اس موقع پر ایک عوامی پروگرام بعنوان ’’ہمارے خاندانی نظام کو درپیش خطرات اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کا انعقاد بمقام گرینڈیل مارکی شملہ پہاڑی بعد از نماز مغرب منعقدہ ہوا۔ اس پروگرام کی تشہیر کے لیے انفرادی دعوتی کارڈز، پول ہینگرز، بینرز اور سوشل میڈیا کا استعمال کیا گیا۔ خواتین کی شرکت کے لیے باپردہ انتظام کیا گیا تھا۔ تنظیم اسلامی کے رضاکار ہال کے اندر اور باہر اپنی انتظامی ذمہ داریاں بہت لگن اور ذوق و شوق کے ساتھ سرانجام دے رہے تھے جن کے سینوں پر تنظیم اسلامی کے رضاکاروں کے لیے مخصوص ہینگنگ کارڈز خوبصورتی سے آویزاں تھے۔ ہال کے باہر مکتبہ خدام القرآن کا سٹال بھی لگایا گیا تھا جس پر موضوع کی مناسبت سے خصوصی طور پر بانی تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمد ؒ اور امیر تنظیم اسلامی کی کتب کا سیٹ رعایتی قیمت پر دستیاب تھا، جس کے حوالے سے سٹیج سیکرٹری کی طرف سے اعلان کا اہتمام بھی کیا گیا۔ پروگرام کے آغاز سے کچھ دیر قبل لاہور کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ شروع ہو گیا جس کی وجہ سے حلقہ کے ذمہ داران کو تشویش لاحق ہوئی مگر اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کچھ دیر بعد بارش کا سلسلہ کچھ تھم گیا اور شرکاء کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا گیا۔ امیر تنظیم اسلامی، نائب ناظم اعلیٰ شرقی پاکستان محترم پرویز اقبال کے ہمراہ نماز مغرب کے وقت ہال میں تشریف لائے اور نماز ہال کے اندر باجماعت ادا کی۔ بارش کے باعث پروگرام کا آغاز کچھ تاخیر سے ہوا۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض امیر حلقہ لاہور شرقی محترم نورالوریٰ نے ادا کئے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کی سعادت محترم حافظ حسین احمد نے حاصل کی۔
امیر تنظیم اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں حمد و ثنا اور موضوع سے متعلق آیات کی تلاوت کے بعد شرکاء کا خصوصی شکریہ ادا کیا کہ وہ بارش کے باوجود اتنی کثیر تعداد میں خطاب سننے کے لیے موجود ہیں۔ امیر تنظیم نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ اس وقت پوری دنیا میں عالمی دجالی تہذیب کا غلبہ ہے، یہ شیطانی اور دجالی تہذیب ہمارے خاندانی اور معاشرتی نظام پر بھی حملہ آور ہے۔ جس طرح آدم ؑ سے حسد کی بنا پر شیطان نے انسانیت کو گمراہ کرنے کی سکیم تیار کی ویسے ہی یہود کو نبی آخری الزماںﷺ سے دشمنی اور عداوت تھی۔ چنانچہ یہودی بحیثیت قوم شیطان کے انسانیت دشمن ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے آلہ ٔکار کے طور استعمال ہو رہےہیں۔ عالمی سطح پر معیشت میں سود کو فروغ دے کر اور سماجی حوالے سے اخلاق باختگی اور بے حیائی کو فروغ دے کر مسلمانوں کو اُن کی اقدار سے دور کیا جا رہا ہے۔ چنانچہ اس مقصد کے حصول کے لیے عالمی سطح پر اقوامِ متحدہ کے پلیٹ فارم سے کانفرنسز منعقد کی جا رہی ہیں۔ ان اجلاسوں میں مرد و عورت کے معیارات اور خواتین کی ترقی اور معاشی خود مختاری کے دلفریب مگر گمراہ کن نعروں کے ذریعے شیطانی ایجنڈے کو فروغ دیا جا رہا ہے اور یہ سب کچھ انسانی حقوق کے نام پر کیا جا رہا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے اِن نام نہاد علمبرداروں کو غزہ میں طویل عرصہ سے جاری قتل و غارت گری اور بے گناہ و معصوم بچوں اور عورتوں کا ناحق بہتا ہوا خون نظر نہیں آتا۔ کشمیر، عراق، شام اور افغانستان میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام ان کے انسانی حقوق کے دعویٰ کا منہ چڑاتا نظر آتا ہے۔ اسلام کا خوبصورت خاندانی نظام پوری دنیا خصوصاً مغربی دنیا کی خواتین کے لیے کشش کا باعث ہے اسی لئے وہاں خواتین مردوں کی نسبت زیادہ تعداد میں دین اسلام قبول کر رہی ہیں۔اُنہوں نے سابق امریکی صدر اور دیگر مغربی لیڈران کے بیانات کا حوالہ بھی دیا جن میں وہ اپنے خاندانی نظام کی شکست و ریخت اور تباہی سے پریشان ہو کر اپنے لوگوں کو خاندانی نظام کی مضبوطی کے لیے شادی کے ادارے کو فروغ دینے کی تلقین کرتے نظر آتے ہیں۔ خطاب کے آخر میں امیر تنظیم نے فرمایا کہ ہمیں نکاح کو آسان بنانا ہوگا اور پردے کو رواج دے کر اسے اختیار کرنا ہوگا۔ ستر و حجاب کی اہمیت کو از سر نو اُجاگر کرنا ہوگا۔ امیر تنظیم کے دعائیہ کلمات پر یہ بابرکت تقریب اختتام پذیر ہوئی۔
(رپورٹ: نعیم اختر عدنان ،ناظم نشر و اشاعت حلقہ لاہور شرقی)
حلقہ سرگودھا کے زیر اہتمام نصف روزہ سہ ماہی تربیتی اجتماع
حلقہ سرگودھا کے زیر اہتمام مورخہ 4 اگست 2024ء کو نصف روزہ سہ ماہی تربیتی اجتماع کا انعقاد رفاہ کالج جوہر آباد میں کیا گیا ۔ میانوالی ،جوہرآباد اورسرگودھا سے مجموعی طور پر 60رفقاءاور 9 احباب نے پروگرام میں شرکت کی۔
پروگرام کا آغاز صبح8 :10 پر تلاوتِ قرآن پاک سےہوا ۔جناب محمد گلباز نے سورہ الواقعہ کے آخری رکوع کی تلاوت و ترجمہ کی سعادت حاصل کی ۔
اس کے بعدجناب نورخان نے ’’فتنہ ٔدجال کی حقیقت اور اس سے بچاؤ، سورہ الکہف کی روشنی‘‘ میں بیان کیا ۔ بعدازاں درسِ حدیث کی ذمہ داری جناب ظفر اقبال لاہڑی نے ادا کی ۔ اس کے بعدجناب طاہر محمود نے’’ دُنیا کی عظیم ترین نعمت: قرآن حکیم‘‘ کے موضوع پر سیرحاصل گفتگو فرمائی ۔
اس کے بعد وقفہ برائے چائے و باہمی ملاقات ہوا ۔ وقفے کے بعد ناظم دعوت حلقہ جناب حمید اللہ نے سلائیڈز کے ذریعے نہایت خوبصورت انداز میں ’’پاکستان میں نفاذِ دین اسلام مگر کیسے؟ ‘‘کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی ۔اس کے بعدجناب عبدالرحمٰن نے’’ تعلق مع اللہ ذاتی جائزہ و محاسبہ ترغیب وترہیب ‘‘کے موضوع پر گفتگو فرمائی۔
اس کے بعد رفقاء کو پروگرام کو مزید بہتر بنانے کے لیے تاثرات و تجاویز کے لیے وقت دیا گیا ۔ اختتامی کلمات میں امیر ِ حلقہ نے پروگرام میں شرکت کرنے والے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور ربِ کائنات سے دُعا کی کہ وہ ہماری اس حاضری کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔امیر حلقہ نے اس بات پر زور دیا کہ جماعت کی اصل روح سمع و طاعت ہے اور اس کے ساتھ نماز میں خشوع و خصوع کی اہمیت کی طرف رفقاء کی توجہ دلائی۔ اس کے بعد پروگرام کا مختصر خلاصہ بیان فرمایا۔احسان اسلام کا مطالعہ اور اس پر عمل پیرا ہونے کے ہدف کو سامنے رکھنے کی تلقین فرمائی۔ مسنون دُعا کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا ۔ اللہ سبحانہ ٗوتعالیٰ شرکاء کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں منظور و مقبول فرمائے۔ آمین!
(رپورٹ: ہارون شہزاد، ناظم نشرواشاعت حلقہ سرگودھا)
انفرادی دعوت /حلقہ قرآنی کے عملی تجربات
(ڈاکٹر سید وقاص علی، کورنگی غربی ، حلقہ کراچی جنوبی )
میرا نام سید وقاص علی ہے اور میں پیشے کے اعتبار سے بچوں کا سرجن ہوں۔ میں نے2018ء میں تنظیم اسلامی میںشمولیت اختیار کی۔ اس وقت مقامی تنظیم کورنگی غربی حلقہ کراچی جنوبی میں نقیب اسرہ کی ذمہ داری ہے۔ مقامی امیر کورنگی غربی سعید الرحمن صاحب کا اسی سال (2024ء ) فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے جانا ہوا تو مجھے قائم مقام امیر کی ذمہ داری بھی دے گئے اور جب 23 جون 24ء کوحلقہ کے امراء و معاونین اجلاس میں کورنگی غربی کی نمائندگی کی تو قائم مقام امیر حلقہ عابد خان نے مرکز سے موصول ہدایات میں انفرادی دعوت کے عملی تجربات شیئر کرنے کا کہا۔ تو اسی سلسلہ میں اپنی ایک آپ بیتی بیان کر رہا ہوں ۔ اس تحریر میں مجھ پر جن حضرات نے محنت کی ان کا ذکر اور شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔ اللہ تعالیٰ نے 2017 ءمیں مجھے حج کی توفیق سے نوازا اور وہاں میرے دل میں قرآن پا ک سمجھ کر پڑھنے کی رغبت پیدا ہوئی۔ تو نیٹ پر سرچ کرنے پر بانی تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمد ؒ کا بیان القرآن آ گیا جسے الحمد للہ مکمل سن ڈالا ۔ اسی کی سماعت کے دوران مجھ پر عربی زبان سیکھنے اور جماعتی زندگی اختیار کرنے کی اہمیت بھی واضح ہو گئی ۔ حج سے واپسی پر فورا ً اپنی رہائش گاہ کے قریب تنظیم اسلامی کے مرکز جانا ہوا تو پہلے قرآن اکیڈمی کورنگی زمان ٹاؤن گیا اور عربی گرائمر کی کلاسز لینا شروع کر دیں۔ پھر جب کچھ ہی دنوں میں تنظیم میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی تو مجھے بتایا گیا کہ کورنگی کے علاقہ میں تین مقامی تناظیم ہیں اور میری رہائش کورنگی غربی کے نظم میں آتی ہے ۔ میں نے کورنگی غربی کے ذمہ داران سے رابطہ کیا۔ ان کا دفتر کورنگی کراسنگ پر واقع تھا اور دفتر میں مقامی امیر سے ملاقات کر کے تنظیم اسلامی میں شمولیت کے لیے بیعت فارم پُر کر لیا۔ میں شروع سے ہی لوگوں کے سامنے بات کرنے اور بولنے سے جھجکتا تھا۔مجھے ابھی بھی یاد ہے کہ جب میں نے پہلی بار آیت البر کے موضوع پر درس قرآ ٓن دیا تو اس وقت میرے سامنے صرف ایک ہی سامع موجود تھا اور وہ بھی میرے استاد تھے لیکن اس کے باوجود میری آواز کانپ رہی تھی اور میں بیان مکمل بھی نہ کر سکا حالانکہ پورا درس میں نے کاغذ پر لکھا ہوا تھا۔ پھر ا ٓہستہ آہستہ تنظیم اسلامی کے مقامی اجتماعات میں مجھے پانچ سے دس منٹ کا تیار درس دیا جاتا جو میں کاغذ کو دیکھتے ہوئے کسی حد تک بیان کر دیتا تھا لیکن اس میں بھی اکثر اوقات آواز اٹک جاتی تھی لیکن ساتھیوں کی حوصلہ افزائی میرا ساتھ دیتی تھی۔ 2019 میں میں نے ڈاؤ یونیورسٹی میں کام شروع کیا۔ وہاں پر ہم نے ہفتے میں دو دن مارننگ میٹنگ کا آغاز کیا۔ منگل کے دن ہمارے وارڈ کے سرجن اور ڈاکٹر موجود ہوتے تھے جبکہ جمعہ کے دن پیڈز میڈیسن وارڈ کے پروفیسر اور ڈاکٹر صاحبان بھی حاضر ہوا کرتے تھے۔ شروع کے چند مہینے تو یہ میٹنگ خالصتاً پروفیشنل طریقے سے مکمل کر لی جاتی تھی۔ ایک روز میں نے پریزنٹیشن کے آخر میں سورہ عصر بمعہ ترجمہ اور اس کا مختصر خلاصہ بیان کیا۔ اس میں بھی میری آواز کانپ رہی تھی اور میں لوگوں کی طرف دیکھنے سے قاصر تھا لیکن اگلے جمعہ جب دوبارہ پروفیشنل طریقے سے میٹنگ ختم ہوئی تو لوگوں نے اصرار کیا کہ کچھ بیان کریں تو میں نے سورہ کہف کا بیان شروع کیا جو ایک سلسلہ وار درس میں تبدیل ہو گیا اور لوگ پسند کرنے لگے حالانکہ ابھی بھی میرے اندر خود اعتمادی کی کمی تھی۔لیکن ڈاکٹرزنے ہمت بندھائی اور ہمیشہ حوصلہ افزائی کی۔ سورہ کہف کے بعد ہم نے قرآن کا سورۃ فاتحہ سے ایک رکوع پڑھنا شروع کیا اور یہ دورہ ترجمہ قرآن کی طرح ہوا کرتا تھا جس کے اندر پاور پوائنٹ پروجیکٹر پر قرآن مجید کی آیات دکھائی جاتی تھی اور سامعین میں سے کوئی ایک ڈاکٹر سلائیڈ کو چینج کیا کرتا تھا اور میں محترم انجینئر نوید احمد ؒ کی ترجمہ برائے تدریس قرآن حکیم سے ترجمہ پڑھ دیا کرتا تھا۔ ہر جمعہ کو جو رکوع پڑھنا ہوتا تھا اس کی تیاری ڈاکٹر اسرار احمد ؒکے بیان القران سے کرتا رہا ۔ آہستہ آہستہ اللہ تعالیٰ کی مدد سے میری زبان کی گرہیں کھلتی چلی گئی اور اسی کی بدولت میں نے، جو کبھی بھی زندگی میں پروفیشنل لائف میں کسی کانفرنس میں پاور پوائنٹ پریزنٹیشن نہیں دی تھی بلکہ صرف پوسٹر بنا کر اس کے ساتھ کھڑے ہونے پر اتفاق کیا تھا ،پریزنٹیشن دینے لگا۔کووڈ سے اگلے سال فاروق بھوجا صاحب کی خواہش پر نظم بالا کی اجازت سے انہی کے گھر میں خلاصہ مضامین قرآن بیان کیا اور اس کے بعد اگلے سال اپنے مقامی امیر کے مشورے پر اپنے علاقے میں خلاصہ مضامین قرآن بیان کیا۔ اب صورتحال یہ ہے کہ ہم سلسلہ وار قرآن پڑھتے پڑھتے سورہ الاعراف تک پہنچ چکے ہیں اور یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ یہ سلسلہ جاری ہے۔ بات اب یہ ہو چکی ہے کہ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ ہم آپ کے کیس پریزنٹیشن میں کم اور بیان القران میں زیادہ دلچسپی سے شریک ہوتے ہیں۔ اس دعوت کے خود میرے اوپر بھی کافی مثبت اثرات ہیں۔ میں اللہ تعالیٰ کا،بانی تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمد ؒ ، اپنے اساتذہ اور اپنے کولیگ ڈاکٹرز اور پروفیسرز کا ہمیشہ مشکور رہوں گا جن کی بدولت میری ایک بہت بڑی کمزوری مجھ سے دور ہو گئی۔اللہ تعالیٰ ہمیں خلوص کے ساتھ آخری سانس تک اپنے دین متین کی خدمت کی توفیق دئیے رکھے۔ آمین !
مسلم طلبہ محاذکے زیر اہتمام ’’سیو فلسطین یوتھ کانفرنس‘‘
مسلم طلبہ محاذ کی دعوت پر امیر ِ تنظیم اسلامی جناب شجاع الدین شیخ نے ’’سیو فلسطین یوتھ کانفرنس‘‘ میں شرکت فرمائی۔یہ کانفرنس بروز منگل 27اگست 2024ء کو آرٹس کونسل میں منعقد ہوئی ۔ جناب سینیٹر مشتاق سمیت کئی دینی اور سیاسی رہنماؤں نے کانفرنس میں شرکت کی۔ سٹیج سیکرٹری جناب بلال ربانی نے ’’پاکستان میں خلافت کی توانا آواز ، تنظیم اسلامی‘‘ کے تعارف سے امیرِ محترم کو دعوتِ خطاب دی۔امیرِ تنظیم اسلامی نے اپنے مختصر خطاب میں فلسطین کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے حاضرین کو جنجھوڑا ۔اُنہوں نے فرمایا یہ دنیاوی زندگی کا امتحان ہے، اب ہمیں احتساب کرنا ہے کہ ہم اس امتحان میں کامیاب ہوئے ہیں یا ناکام۔
غزہ و فلسطین کے مسلمان چالیس ہزار سے زائد جانیں دینے کے بعد بھی جھکے نہیں، آج بھی ان کےحوصلے بلند ہیں مگر ہمارے ملک کی مسجدوں کایہ حال ہے کہ شاید قنوتِ نازلہ پڑھتے ہوئے تھک گئے ہیں الا ماشاء اللہ۔ہماری اجتما عی بے حمیتی کا یہ حال ہےکہ یہاں سے زیادہ مغرب میں احتجاج ہورہا ہے۔ایک اہم ترین عرب ملک کے ولی عہد نے بزدلانہ بیان دیا کہ اسرائیل کی حمایت کرنے پر وہ انورسادات کی طرح قتل ہوسکتے ہیں۔قیام ِ پاکستان سے پہلے برصغیر کے مسلمانوں نے 1940ء میں فلسطین کےحق میں قرارداد پاس کی تھی۔ہمیں دو ریاستی حل نہیں بلکہ ایک فلسطینی ریاست کی بات کرنی چاہیے۔1967ء کی جنگ میں پاکستانی پائلٹوں نے اسرائیل کے خلاف جنگ لڑی ،اب کیوں نہیں؟اسمٰعیل ہنیہ پاکستان سے مدد کی درخواست کرتے ہوئے اللہ کے پا س حاضر ہوگئے۔
اسرئیل کی مذمت کرنے میں ہمارے وزیر اعظم اور حکومت نے نو ماہ لگائے۔اس ذلت و رسوائی کی وجہ دنیا سےمحبت اور موت سے خوف ہے۔اللہ تعالیٰ نےقرآن حکیم میں واضح فرمادیا ہے کہ ا للہ کو جزوی اطاعت قبول نہیں ہے اس کا انجام دنیاو آخرت کی رسوائی ہے۔
ہمارےلیےراستہ رسول اللہ ﷺ اور دین اللہ سےوفاہے۔
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
میری زندگی کا مقصد تیرے دیں کی سرفرازی
میں اسی لیے مسلماں میں اسی لیے نمازی
امیر حلقہ کراچی جنوبی جناب ڈاکٹر محمد الیاس نے بھی کانفرنس میں شرکت کی۔
(رپورٹ:سرفراز احمد، ناظم نشر و اشاعت حلقہ کراچی جنوبی )