(الہدیٰ) آخرت میں گمراہوں کی حسرت - ادارہ

11 /
الہدیٰ
 
آخرت میں گمراہوں کی حسرت 
 
 
 
آیت 64{وَقِیْلَ ادْعُوْا شُرَکَآئَ کُمْ} ’’اور ان سے کہا جائے گا کہ اب  تم پکارو اپنے شریکوں کو ‘‘
{فَدَعَوْہُمْ فَلَمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَہُمْ} ’’تو وہ انہیں پکاریں گے‘لیکن وہ انہیں کوئی جواب نہیں دیں گے‘‘
{وَرَاَوُا الْعَذَابَج} ’’اور وہ دیکھ لیں گے عذاب کو۔‘‘
{لَوْ اَنَّہُمْ کَانُوْا یَہْتَدُوْنَ(64)} ’’کاش وہ ہدایت پائے ہوئے ہوتے!‘‘
آیت 65{وَیَوْمَ یُنَادِیْہِمْ فَیَقُوْلُ مَاذَآ اَجَبْتُمُ الْمُرْسَلِیْنَ(65)} ’’اور جس دن اللہ انہیں پکارے گا اور پوچھے گا کہ تم لوگوں نے کیا جواب دیا تھا رسولوں کو؟‘‘
آیت 66{فَعَمِیَتْ عَلَیْہِمُ الْاَنْبَآئُ یَوْمَئِذٍ فَہُمْ لَا یَتَسَآئَ لُوْنَ(66)} ’’تو اندھی ہو جائیں گی ان پر تمام خبریں اُس دن‘ پھر وہ ایک دوسرے سے پوچھ بھی نہیں سکیں گے۔‘‘
حق اس طرح واضح ہو کر ان کے سامنے آ جائے گا کہ اس کے جواب میں وہ کچھ بھی نہیں بول سکیں گے۔ ظاہر ہے زندگی بھر وہ    اللہ تعالیٰ کی نا فرمانیاں اور انبیاء و رسل ؑکے ساتھ استہزاء و تمسخر کرتے رہے تھے۔ چنانچہ جب ان سے پوچھا جائے گاکہ جو رسول تمہاری طرف بھیجے گئے تھے انہیں تم نے کیا جواب دیا تھا تو اُس وقت ان کو کوئی جواب نہیں سوجھے گا۔
 
درس حدیث
 
پانچ قیمتی نصیحتیں
 
 
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ   :(( مَنْ يَأْخُذُ عَنِّي هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ فَيَعْمَلَ بِهِنَّ أَوْ يُعَلِّمَ مَنْ يَعْمَلُ بِهِنَّ ))فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ؓ فَقُلْتُ أَنَا يَا رَسُولَ اللّٰهِ فَأَخَذَ بِيَدِي فَعَدَّ خَمْسًا وَقَالَ:(( اتَّقِ الْمَحَارِمَ تَكُنْ أَعْبَدَ النَّاسِ، وَارْضَ بِمَا قَسَمَ اللَّهُ لَكَ تَكُنْ أَغْنَى النَّاسِ، وَأَحْسِنْ إِلَى جَارِكَ تَكُنْ مُؤْمِنًا، وَأَحِبَّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ تَكُنْ مُسْلِمًا،وَلَا تُكْثِرْ الضَّحِكَ فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكِ تُمِيتُ الْقَلْبَ))(رواہ الترمذی)
سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ’’کون ایسا شخص ہے جو مجھ سے ان کلمات کو سن کر ان پرعمل کرے یا ایسے شخص کو سکھلائے جو ان پرعمل کرے‘‘ ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! میں ایسا کروں گا، تو رسول اکرم ﷺنے ان پانچ باتوں کو گن کر بتلایا:
0 تم حرام چیزوں سے بچو، سب لوگوں سے زیادہ عابد ہوجاؤ گے۔ 0  اللہ تعالیٰ کی تقسیم پر راضی رہو، سب لوگوں سے زیادہ بے نیاز رہوگے۔
0     اپنے پڑوسی کے ساتھ احسان کرو، پکے سچے مومن رہو گے۔ 0  دوسروں کے لیے وہی پسندکرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو، سچے مسلمان ہوجاؤ گے۔
0   زیادہ نہ ہنسو اس لیے کہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کردیتا ہے۔