(انٹرویو رپورٹ) ’’صہیونی وجود امریکی کڑیوں سے جڑا ہے، جو وقت کے ساتھ ٹوٹ جائیں گی۔‘‘ - ابوعبیدہ بن الجراح

10 /

’’صہیونی وجود امریکی کڑیوں سے جڑا ہے، جو وقت کے ساتھ ٹوٹ جائیں گی۔‘‘

٭ہم ایک غیر متوازن جنگ لڑ رہے ہیں، جہاں دشمن بے دریغ جنگی جرائم کررہا ہے۔


٭قائدین کی شہادت اِس بات کا واضح ثبوت ہے کہ دشمن مزاحمت کی حقیقت کو نہیں جانتا۔


٭ناجائز صہیونی ریاست دنیا بھر کے عوام میں بدنام ہو چکی ہے۔


( ابو عبیدہ بن الجراح )

ابو عبیدہ بن الجراح حماس کے مجاہد اور القاسم بریگیڈ کے ترجمان ہیں۔ طوفان الاقصیٰ معرکہ کے ایک سال مکمل ہونے پر اُنہوں نے بین الاقوامی میڈیا کو طویل انٹرویودیا جس میں ہونے والی گفتگو کا خلاصہ قارئین ہفت روزہ ندائے خلافت کی معلومات و دلچسپی اور ترغیب و تشویق کے لئے شائع کیا جارہا ہے۔


اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
’’اورہم نے موسیٰ ؑ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ بھیجا کہ اپنی قوم کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے آؤ۔اوراُنہیں یاد دلائے اللہ کے دن۔بے شک اِس میں ہرصبر کرنے والے اور شکر گزار کے لیے نشانیاں ہیں۔‘‘(سورہ ابراہیم: 5)
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جوتمام جہانوں کا پالنے والا ہے، مومن مجاہدین کی عزت کرنے والا، تکبر کرنے والوں کو ذلیل کرنے والا اور مجرموں کی کمر توڑنے والا ہے۔ اِس کے بعد درود و سلام ہو ہمارے نبیﷺ پر، اُن کے ساتھیوں اور اہل ِ بیت پر اور قیامت تک اُن کے نقشِ پا پر چلتے ہوئے جہاد کرنے والوں پر۔
اِس کے بعد،
اے ہمارے آزاد، عظیم، صابر اور شریف لوگوں کے بیٹو! مجاہدین اور مزاحمت کارجو غزہ میں، مغربی کنارے میں، ہمارے مقدس دارالحکومت میں، پورے فلسطین میں اور وطن سے دور جدوجہد میں مصروف ہیں۔
اے ہماری اسلامی اور عرب قوم کے فرزندو! لبنان، یمن، عراق اور ایران سمیت تمام محاذوں اور میدانوں کے مجاہدو! اے دنیا کے تمام آزاد لوگو!آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔
آج ہمیں فخر ہے کہ ہم آپ سے غزہ سے مخاطب ہیں، وہ غزہ جو دشمن کے سامنے نہ کبھی جھکا ہے اور نہ ہی جھکنے والا ہے۔ طوفان الاقصیٰ معرکہ کے آغاز کو ایک سال مکمل ہو چکا ہے اوریہ سال ثابت قدمی اورعزم کی داستانوں سے بھرپوررہا ہے۔ مزید یہ کہ جدید دور کی سب سے کامیاب اورپیشہ ورانہ کمانڈو کارروائی کو بھی آج ایک سال مکمل ہو چکا ہے،جس نے دشمن پرلرزہ طاری کردیا۔معرکہ طوفان الاقصیٰ اُس وقت شروع ہوا جب مسجد اقصیٰ پر دشمن کا حملہ انتہائی خطرناک اور خوفناک مرحلے کوپہنچ گیا تھا۔ یہ معرکہ اُس وقت شروع ہوا جب دشمن نے صہیونی آبادکاری اور مقبوضہ علاقوں پر حملوں میں بے پناہ جارحیت دکھائی۔
ہمارے عوام نے اپنوں سے ملنے والے دھوکوں ، حکومتوں کی بزدلی اور ان کی سازشوں کے باوجود، دشمن اورظالم قوتوں کے جبر کا مقابلہ کرتے ہوئے بھرپور عزم و استقامت کا مظاہرہ کیا ہے۔ آئیں،سب مل کراپنے عزم اور استقامت کو مزید مضبوط کریں اور فلسطین کے حقوق کی جدوجہد میں اپنا کردار ادا کریں۔ فلسطینی عوام کی جرأت اوراستقامت کو سلام جو فلسطینی آسمانوں میں آج بھی دشمن پر حملے کر رہی ہیں، جس سے اُسے بھاری نقصانات کا سامنا ہے۔ ہمارے لیے ایرانی مدد بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ صہیونی وجود صرف امریکہ کی کڑیوں سے جڑا ہوا ہے، جو وقت کے ساتھ ٹوٹ جائیں گی۔
فلسطینی عوام آج تاریخ کے ایک نازک ترین موڑ پر کھڑے ہیں، جہاں اُن کی استقامت اورحوصلہ مندی سے دشمن کی سیکیورٹی اور دفاعی صلاحیتیں کمزور ہورہی ہیں۔ صہیونی ریاست اب دنیا بھرکی تمام آزاد قوموں میں بد نام ہو چکی ہے، جبکہ فلسطینی عوام ایک تاریخی صمود کے ساتھ کھڑے ہیں، حالانکہ اُنہیں دھوکہ دیا گیا اور اُنہیں امریکی ومغربی حمایت یافتہ دشمن کے ظلم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ہم ایک غیر متوازن جنگ لڑ رہے ہیں، جہاں دشمن ایک مجرم کی طرح بے دریغ ہر قسم کے جرائم کئے جا رہا ہے۔ ہمارے مجاہدین، مزاحمت کار اور فلسطینی عوام وطن کے ہر کونے میں شجاعت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ہم نے دشمن کے ہزاروں فوجیوں کو ہلاک وزخمی کیا ہے اورسو سے زائد فوجی آلات کو ناکارہ بنا دیا ہے۔ ہماراعزم طویل اور تکلیف دہ جنگ کوجاری رکھنے کا ہے۔ان معرکوں نے ثابت کیا ہے کہ یہ راستہ ہمیں کامیابی کی جانب لے جارہا ہے۔ متکبر دشمن تاریخ کے اسباق، حقیقت کی سچائیوں اور ہماری قوم کی ثقافت کو نہیں سمجھتا۔ قائدین اسماعیل ہنیہ اور حسن نصر اللہ کی شہادت اِس بات کا واضح ثبوت ہے کہ دشمن مزاحمت کی حقیقت کو نہیں جانتا۔ یہ زمین ہمیں مجاہدین عطا کرتی ہے، جیسے زیتون کے درخت،اورہرنسل کوعزت ووقارکی وراثت منتقل ہوتی ہے۔ ہمیں اپنے وطن کی حفاظت کے لیے مل کر جدوجہد کرناہوگی۔
جب تک نیتن یاہو اوراُس کی دہشت گرد حکومت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے صہیونی اسیران بھی محفوظ نہیں۔ اسیران کو اگر خطرہ لاحق ہو یا قریب جھڑپیں ہوں، تواُنہیں محفوظ مقامات پرمنتقل کرنے کی ہدایت ہے۔ تاہم اسرائیلی اسیران کے لیے خطرات روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں کیونکہ جنگ کے دوران اسرائیلی قیدی کراس فائر کی زد میں آ سکتے ہیں ۔ دشمن کے اسیران کا مستقبل نیتن یاہو کے فیصلے پر منحصر ہے، جنہیں بوقت ِ ضرورت ہم تاریک سرنگوں میں لے جا سکتے ہیں۔
ہم نے عرب، اسلامی اور بین الاقوامی سطح پر فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے ایک بڑی مہم شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔ صہیونیوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ وہ دنیا بھر میں آج اُن کے لیے صرف نفرت ہے۔ یہ ایسا دشمن ہے جو تمام اخلاقی حدود کو روندتے ہوئے معصوم عوام پر بمباری بھی کرتا ہے اور سائبر دہشت گردی بھی۔
حکومتوں اور علماء کرام سے اپیل ہے کہ وہ صرف زبانی مذمت سے آگے بڑھیں اور دشمن کے خطرات کے بارے میں واضح مؤقف اختیار کریں۔
(اُردو ترجمہ بشکریہ: Friends of Palestine )