(الہدیٰ) اللہ تعالیٰ دلوں کے حال سے واقف ہے اور وہی معبودِ حقیقی ہے - ادارہ

10 /
الہدیٰ
 
اللہ تعالیٰ دلوں کے حال سے واقف ہے اور وہی معبودِ حقیقی ہے
 
آیت 69{وَرَبُّکَ یَعْلَمُ مَا تُکِنُّ صُدُوْرُہُمْ وَمَا یُعْلِنُوْنَ(69)} ’’اور آپؐ کا رب خوب جانتا ہے، جو کچھ چھپاتے ہیں ان کے سینے اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں۔‘‘
مثلاً ان کے دل قرآن اور محمد رسول اللہﷺ کی رسالت کی حقّانیت کی گواہی دیتے ہیں مگر وہ اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے اس گواہی کو چھپائے ہوئے ہیں، اور دوسری طرف اپنے جن نام نہاد اعتراضات کو وہ ظاہر کر رہے ہیں ان پر انہیں خود بھی اعتماد نہیں۔ مثلاً  یہ کہ اگر یہ نبی ہیں تو انہیں حضرت موسیٰd کی طرح معجزات کیوں نہیں دیے گئے؟
آیت 70{وَہُوَ اللہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَط} ’’اور وہی ہے اللہ‘اُس کے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘
{لَہُ الْحَمْدُ فِی الْاُوْلٰی وَالْاٰخِرَۃِ ز} ’’اُسی کے لیے حمد ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی‘‘
یہاں آخرت کے مقابلے میں ’’اُولیٰ‘‘ دنیا کے لیے آیا ہے ‘کیونکہ آخرت کی زندگی کے مقابلے میں ہماری پہلی زندگی یہی دُنیوی زندگی ہے۔
{وَلَہُ الْحُکْمُ وَاِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ(70)} ’’اور اُسی کا حکم ہے اور اُسی کی طرف تم سب لوٹائے جائو گے۔‘‘
حکم دینے کا اختیار اُسی کو حاصل ہے اور کائنات پر اصل حاکمیت اُسی کی ہے۔وہ جو حکم چاہے دے‘جس چیز کو چاہے حلال قرار دے اور جس کو چاہے حرام ٹھہرائے۔
 
درس حدیث 
 
بنی آدم کے دل اللہ تعالیٰ کی دو انگلیوں کے درمیان
 
عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ؓ  قَالَ: سَمِعتُ رَسُولَ اللّٰهِ  ﷺ ‌يَقُولُ:(( إِنَّ قُلُوبَ بَنِي آدَمَ كُلَّهَا بَيْنَ إِصْبَعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ الرَّحْمَنِ كَقَلْبٍ وَاحِدٍ يُصَرِّفُهُ كَيْفَ يَشَاءُ ،ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ : اللَّهُمَّ مُصَرِّفَ الْقُلُوبِ صَرِّفْ قُلُوبَنَا عَلَى طَاعَتِكَ))(رواہ المسلم)
عبد اللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’بنی آدم کے دل رحمٰن کی دو انگلیوں کے درمیان ایسے ہیں جیسے وہ سب ایک ہی دل ہو اور وہ جیسے چاہتا ہے ان کو پلٹتا رہتا ہے۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے یہ دعا فرمائی:((اللَّهُمَّ مُصَرِّفَ الْقُلُوبِ صَرِّفْ قُلُوبَنَا عَلَى طَاعَتِكَ))’’ اے اللہ! اے دلوں کو پھیرنے والے! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیرے رکھے۔ ‘‘
تشریح:اس حدیث میں یہ سبق پنہاں ہے کہ لوگوں کے دل اللہ کے قبضہ میں ہیں۔ اگر دل میں حق کی طلب ہو تو اللہ تعالیٰ نیکی کی طرف موڑ دیتا ہے۔ اگر دل میں حق کی طلب نہ ہو تو اللہ تعالیٰ ہمارے دل گناہ کی طرف مائل رہنے دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں کو نیکی کی طرف موڑ کر زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کی توفیق دے۔ آمین!