الہدیٰ
قارون کا تکبر اور مادہ پرستی
آیت 78{قَالَ اِنَّمَآ اُوْتِیْتُہٗ عَلٰی عِلْمٍ عِنْدِیْط} ’’اُس نے کہا کہ مجھے تویہ سب کچھ ملا ہے، اُس علم کی بنیاد پر جو میرے پا س ہے۔‘‘
یعنی تم کیا سمجھتے ہو کہ یہ دولت مجھے اللہ نے دی ہے؟ یہ تو میں نے اپنی ذہانت‘سمجھ بوجھ ‘محنت اور اعلیٰ منصوبہ بندی کی وجہ سے کمائی ہے۔ یہ خالص مادہ پرستانہ سوچ ہے اور ہر زر پرست شخص جو عملی طور پر اللہ کے فضل کا منکر ہے ہمیشہ اسی سوچ کا حامل ہوتا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ میرے کاروبار کی سب کامیابیاں میرے علم اور تجربے کی بنیاد پر ہیں۔ میں نے مارکیٹ کے اتار چڑھائو کا بروقت اندازہ لگا کر جو فلاں فیصلہ کیا تھا اور فلاں سودا کیا تھا اس کی وجہ سے مجھے یہ اتنی بڑی کامیابی ملی ہے۔
{اَوَلَمْ یَعْلَمْ اَنَّ اللہَ قَدْ اَہْلَکَ مِنْ قَبْلِہٖ مِنَ الْقُرُوْنِ مَنْ ہُوَ اَشَدُّ مِنْہُ قُوَّۃً وَّاَکْثَرُ جَمْعًاط} ’’کیا اُسے معلوم نہیں کہ اللہ اس سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کر چکا ہے جو طاقت اور مال و اسباب کی فراوانی میں اس سے کہیں بڑھ کرتھیں!‘‘
{وَلَا یُسْئَلُ عَنْ ذُنُوْبِہِمُ الْمُجْرِمُوْنَ(78)} ’’اور (اللہ کے ہاں) مجرم لوگوں سے ان کی خطائوں کے بارے میں پوچھا بھی نہیں جاتا۔‘‘
اللہ تعالیٰ ان کے حساب کتاب کی جزئیات تک سے باخبر ہے۔ ان میں سے ہر ایک کے اعمال نامہ کی ایک ایک تفصیل اس کے سامنے ہے۔ اسے کسی تفتیش یا تحقیق کی ضرورت نہیں۔
درس حدیث
دنیا سے محبت کرنے کا نقصان
وَعَنْ أَبِي مُوسیٰ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ:(( مَنْ أَحَبَّ دُنْيَاهُ أَضَرَّ بِآخِرَتِهِ وَمَنْ أَحَبَّ آخِرَتَهُ أَضَرَّ بِدُنْيَاهُ فَآثِرُوا مَا يَبْقَى عَلَى مَا يَفْنَى(( (رواہ احمد )
حضرت ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس نے دنیا کو پسند کیا ، اس نے آخرت کا نقصان کیا اور جس نے آخرت کو پسند کیا تو اس نے دنیا کو نقصان پہنچایا ، تم باقی رہنے والی چیز کو فنا ہونے والی چیز پر ترجیح دو ۔‘‘
دنیا فانی ہے‘ اس جہانِ رنگ و بو میں پیدا ہونے والا انسان آخر کتنی عمر پاتا ہے؟ آخرت کی زندگی دائمی ہے ‘اس کی نعمتیں لازوال اور ابدی ہیں‘وہاں کسی پر موت نہ آئے گی۔جو لوگ دنیا کی چند روزہ زندگی میں ہرطرح کے مادی فائدے اور عیش و آرام کے اسباب مہیا کرلیتے ہیں وہ آخرت میں کامیاب نہیں ہو سکتے اور جن کی تگ و دو کا ہدف یہ ہو کہ ’’اللہ کے لیے جینا ہے اور آخرت کی زندگی میں کامیاب ہونا ہے‘ ‘ وہ دنیا پرستوں کی طرح خوش حال نہیں ہو سکتے‘ وہ ہر طرح کی تکلیف اور نقصان تو برداشت کر سکتے ہیں لیکن کوئی ایسا کام نہیں کرتے جو اللہ کے غضب کو دعوت دینے والا ہو۔