اخبارِ اسلام
غزہ، اصل صورتحال کیا ہے؟ (بشکریہ: فرینڈز آف فلسطین)
l یونیورسٹی آف آکسفورڈمیں آکسفورڈ یونین کے زیر اہتمام ’’اسرائیل: نسل کش ریاست‘‘ کے عنوان سے ایک مباحثہ منعقد ہوا ۔ پاکستان کی جامعات اور اسکولز میں بھی ان موضوعات پر مباحثوں کا انتظار ہے۔
l اطلاعات کے مطابق فرانس نے عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے پر متعدد بار یوٹرن لینے اور سخت تنقید کے بعد ’’اصولی مؤقف‘‘ اختیار کر لیا ہے۔ ترجمان برائے وزارتِ خارجہ کرسٹوف لیمونی نے کہا ہے کہ ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ عالمی قانون کی پاسداری کریں اور عالمی فوجداری عدالت کے فیصلوں کا احترام کریں۔ دوسری طرف ملائیشیا کے وزیراعظم نے اس فیصلے کے بعد اسرائیل کا اقوامِ متحدہ سے بطور ریاست اخراج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
l امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کو 20 جنوری 2025 ءسے پہلے رہا نہ کیا گیا تو مشرق وسطیٰ میں سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ اس صورتحال میں بڑا سوال یہ اٹھتا ہے کہ غزہ میں گزشتہ ایک سال سے جاری اسرائیلی مظالم کے نتیجے میں اب تک جو44,466 معصوم افراد، جن میں بچے، خواتین اور بوڑھے شامل ہیں، شہید ہوچکے ہیں۔ 105358 افراد زخمی ہیں، 35,000بچے یتیم ہوچکے ہیں، اور ہزاروں بے گناہ افراد قابض صہیونیوں کی جیلوں میں قید ہیں،ان مظلوموں کے لیے نہ کسی نے اسرائیل کو دھمکی دی اور نہ ہی کوئی عملی اقدامات کیے گئے۔ کیا یہ دہرا معیار نہیں؟
l غزہ میں جاری نسل کشی کی مذمت میں دنیا بھر میںجمعہ 29 نومبر، ہفتہ 30 نومبر، اور اتوار یکم دسمبر کو ’’یومِ یکجہتی فلسطین‘‘ کے طور پر منایاگیا۔
l پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فلسطینی عوام کی نسل کشی بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نےفلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عالمی دن کے موقع پر پیغام میں کہا ہے کہ فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کے لیے پاکستان کے عوام اور حکومت کی غیر متزلزل حمایت جاری رہے گی۔ پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فوری اور فیصلہ کن کارروائی کرے تاکہ اسرائیل کے مظالم کو فوری طور پر روکا جا سکے۔
مسلم دنیا سے متعلق دیگر ممالک کی اہم خبریں
l مصر
غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کا وفد قاہرہ پہنچ گیا: لبنان کے بعد غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں حماس وفد خلیل الحیہ کی سربراہی میں دارالحکومت قاہرہ پہنچ گیا ہے۔
l سعودی عرب
مسجد الحرام کے اطراف تمباکو مصنوعات پر مکمل پابندی: مکہ مکرمہ میونسپلٹی کے ترجمان اسامہ زیتونی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ مسجد الحرام کے اطراف میں تمباکو مصنوعات کی فروخت پر مکمل پابندی عائد ہے۔مکہ مکرمہ کے دیگرمحلے جو مرکزی علاقے کی حدود سے باہر ہیں وہاں تمباکو مصنوعات کی فروخت کے لیے ضوابط مقرر کیے گئے ہیں جن کے تحت جو دکان 100 مربع میٹر سے کم رقبے پر ہوگی اسے سگریٹ وغیرہ فروخت کرنے کی اجازت نہیں۔
l شام
بشارالاسد کی رہائش گاہ پر قبضہ: صوبہ حلب میں باغیوں نے صدر بشارالاسد کی رہائش گاہ پر قبضہ کرلیا۔ روسی اور شامی فضائیہ کی جانب سے باغیوں کو پسپا کرنے کے لیے فضائی حملے کیے گئے۔
l بنگلہ دیش
سابق وزیر اعظم کا بیٹا بری: 2004ء میں سیاسی ریلی پر گرنیڈ حملے کے کیس کی سماعت کے دوران بنگلہدیش ہائی کورٹ نے 2018ء کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم خالدہ ضیا کے بیٹے طارق رحمٰن اور دیگر 48 افراد کو گرنیڈ حملہ کیس میں بری کر دیا۔ طارق رحمٰن پر شیخ حسینہ کے حامیوں کی ریلی پر دستی بم حملے کا الزام تھا اور طارق رحمٰن کو عمر قید اور 19 ملزمان کو سزائے موت سنائی گئی تھی جبکہ طارق رحمٰن خود ساختہ جلاوطنی کاٹتے ہوئے لندن میں مقیم ہیں۔
l ایران
امن کے لیے امریکہ سے مشروط بات چیت پر آمادہ : نائب صدر برائے سٹرٹیجک امور محمد جواد ظریف نے امریکی جریدے میں لکھے مضمون میں کہا ہے کہ ایرانی صدر آگاہ ہیں کہ دنیا پوسٹ پولر دور میں داخل ہو رہی ہے۔ اس دور میں مقابلہ اور تعاون دونوں ایک ساتھ کیے جا سکتے ہیں۔ ایرانی صدر نے لچکدار خارجہ پالیسی اپنائی ، تعمیری ڈائیلاگ کو ترجیح دی ۔ ایرانی صدر امریکہ سے تناؤ میں کمی کے لیے کام کرنے کو بھی تیار ہیں اور امریکہ سے جوہری معاہدے، دیگر امور پر برابری کی بنیاد پر مذاکرات کے لیے پُر امید ہیں۔
l روس
قرآن مجید کی بے حرمتی کے مجرم پر غداری بھی ثابت: گزشتہ برس روس سے ملحقہ علاقے کرائمیا سےتعلق رکھنے والے 20 سالہ نوجوان نیکیتا زواویل کو چیچنیا میں مسجد کے سامنے قرآن مجید کی بے حرمتی کے جرم میں 3 سال 6 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ روس نے پچھلے ماہ نوجوان کو واپس روس بلا کر یوکرائن کے لیے جاسوسی کے الزام میں غداری کا مقدمہ چلایا۔،اُس کی سزا میں اب مزید 13 سال کا اضافہ کردیا گیا ہے۔
l ناجائز صہیونی ریاست (اسرائیل)
انسانی جسم تحلیل کرنے والے ہتھیار کا استعمال : غزہ کے محکمۂ صحت کے ڈائریکٹر نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی افواج انسانی جسم تحلیل کرنے والے ممنوع ہتھیار استعمال کر رہی ہیں جن سے لاشیں بخارات بن جاتی ہیں ۔
غزہ ورچوئل کفالت یتامی ٰ پروگرام عطیہ دہندگان کو موقع دیتا ہے کہ وہ نہ صرف مالی امداد کریں بلکہ ان بچوں سے براہِ راست رابطہ بھی رکھیں جن کی وہ کفالت کر رہے ہیں۔ہر عطیہ دہندہ ایک بچے کی کفالت کا ذمہ دار ہوگا۔ ایک بچے کی کفالت کا خرچ ماہانہ 100 ڈالر ہے۔یہ رقم کھانے، تعلیم اور دیگر ضروری اخراجات کو پورا کرے گی ۔ عطیہ دہندگان اپنے زیرِکفالت بچوں سے ویڈیو کال کے ذریعے رابطہ کر سکتے ہیں اور ان کی نشوونما میں شریک ہو سکتے ہیں۔
اس حوالے سے دلچسپی رکھنے والے درج ذیل نمبرز پر رابطہ کریں۔
ایڈمن فرینڈز آف فلسطین: 00923158793683