(الہدیٰ) روزِقیامت ہر ایک سے بازپُرس ہو گی - ادارہ

12 /
الہدیٰ
روزِقیامت ہر ایک سے بازپُرس ہو گی 
 
آیت 13 {وَلَیَحْمِلُنَّ اَثْقَالَہُمْ وَاَثْقَالًا مَّعَ اَثْقَالِہِمْز} ’’البتہ وہ لازماً اُٹھائیں گے اپنے بوجھ بھی اور اُن کے ساتھ کچھ دوسرے بوجھ بھی۔‘‘
یعنی آخرت میں یہ لوگ صرف اپنی گمراہی کی سزا ہی نہیں بھگت رہے ہوں گے بلکہ بہت سے دوسرے لوگوں کو گمراہ کرنے کا خمیازہ بھی اُنہیں بھگتنا ہو گا۔ لیکن اے اہل ایمان! اگر تم میں سے کوئی خطا کرے گا تو اُس کے لیے وہ خود ہی جوابدہ ہو گا۔ تمہاری کسی خطا کا بوجھ یہ لوگ نہیں اُٹھا سکیں گے۔
{وَلَیُسْئَلُنَّ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ عَمَّا کَانُوْا یَفْتَرُوْنَ(13)}’’اور اُن سے لازماًباز پرس ہو گی قیامت کے دن ا س کے بارے میں جو جھوٹ یہ گھڑ رہے ہیں۔‘‘
اس آیت میں تاکید کا پھر وہی اندا زہے (لام مفتوح اور نون مشدد)جو اس سے پہلے آیات 3‘7 اور 11 میں آ چکا ہے ۔ یعنی قیامت کے دن دوسروں کی خطائوں کا بوجھ اُٹھانے کا یہ دعویٰ اُن کا خود ساختہ جھوٹ ہے اور اُس دن اپنی اِس افترا پردازی کا بھی اُنہیں حساب دینا پڑے گا۔ اس سلسلے میں اللہ کا اٹل فیصلہ اور قانون بہر حال یہ ہے:{وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰیط}  (الاسراء:15)کہ اُس دن کوئی بوجھ اُٹھانے والی جان کسی دوسری جان کا بوجھ نہیں اُٹھائے گی۔ 
اِس سورت کی ابتدائی بارہ آیات(پہلی آیت حروفِ مقطعات پر مشتمل ہے) اپنے مضمون کے اعتبار سے خصوصی اہمیت کی حامل ہیں۔ چنانچہ کسی بھی دینی انقلابی تحریک کے کارکنوں کو چاہیے کہ ان آیات کو حرزِ جان بنا لیں اور ان میں درج ہدایات و فرمودات کو اپنے قلوب و اذہان میں پتھر پر لکیر کی مانند کندہ کر لیں ۔ (اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کا حساب آسان فرمائے۔ آمین!)
 
درس حدیث
 
رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف
 
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؓ  عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:(( وَمَنِ اعْتَكَفَ يَوْمًا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللهِ تَعَالَى جَعَلَ اللهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّارِ ثَلَاثَ خَنَادِقَ کُلُّ خَنْدَقٍ أَبَعْدُ مِمَّا بَيْنَ الْخَافِقَيْنِ))(ا  لمعجم الاوسط للطبرانی)
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’ جو شخص اللہ کی رضا کے لیے ایک دن کا اعتکاف کرتا ہےتو اللہ تعالیٰ اُس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقوں کو آڑ بنا دیں گے، ایک خندق کی مسافت آسمان و زمین کی درمیانی مسافت سے بھی زیادہ چوڑی ہے۔‘‘