الہدیٰ
اللہ تعالیٰ کی قدرت اور عذاب و رحم کی صورتیں
ٓیت 20 {قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا کَیْفَ بَدَاَ الْخَلْقَ ثُمَّ اللہُ یُنْشِئُ النَّشْاَۃَ الْاٰخِرَۃَ ط} ’’ان سے کہیے کہ ذرا گھومو پھرو زمین میں اور دیکھو کس طرح اللہ نے پہلی بار پیدا کیا ‘ پھر اللہ ہی اُٹھاتا ہے (یا اُٹھائے گا) دوسری بار!‘‘
مخلوق کو دوبارہ پیدا کرنے کا سلسلہ اللہ تعالیٰ کی مشیت اورقدرت سے دنیا میں بھی چل رہاہے۔ جیسے ایک فصل ختم ہوتی ہے تو دوسری پیدا ہو جاتی ہے اور وہ آخرت میں بھی انسانوں کو پھر سے زندہ کرے گا۔ یہ سب کچھ اُسی کے اختیار میں ہے۔
{اِنَّ اللہَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ئٍ قَدِیْرٌ(20)} ’’یقیناً اللہ ہر شے پر قادر ہے۔‘‘
آیت 21 {یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآئُ وَیَرْحَمُ مَنْ یَّشَآئُ ج وَاِلَیْہِ تُقْلَبُوْنَ(21)} ’’وہ جسے چاہے گا، عذاب دے گا اور جس پر چاہے گا رحم فرمائے گا‘ اور اُسی کی طرف تم لوٹا دئیے جائو گے۔‘‘
آیت 22 {وَمَآ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَآئِ ز}’’اور تم اُسے عاجز نہیں کر سکتے زمین میں اور نہ آسمان میں‘‘
تم زمین یا آسمان میں کہیں بھی کسی بھی طریقے سے اُس کے اختیار سے باہر نہیں نکل سکتے۔
{وَمَا لَــکُمْ مِّنْ دُوْنِ اللہِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّلَا نَصِیْرٍ(22)} ’’اور نہیں ہے اللہ کے مقابلے میں کوئی تمہارا حمایتی اور نہ ہی کوئی مدد گار۔‘‘
آیت 23 {وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللہِ وَلِقَآئِہٖٓ} ’’اور جنہوں نے انکار کیا اللہ کی آیات کا اور اُس کی ملاقات کا‘‘
{اُولٰٓئِکَ یَئِسُوْا مِنْ رَّحْمَتِیْ وَاُولٰٓئِکَ لَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(23)} ’’یہی لوگ ہیں جو مایوس ہو چکے ہیں میری رحمت سے اور یہی لوگ ہیں جن کے لیے درد ناک عذاب ہے۔‘‘
درس حدیث
فکر ِآخرت کی اہمیت
عَن اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ؒ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہﷺ :((مَنْ کَانَتِ الْاٰخِرَۃُ ھَمَّہٗ جَعَلَ اللّٰہُ غِنَاہُ فِی قَلْبِہٖ وَجَمَعَ لَہٗ شَمْلَہٗ وَأَتَتْہُ الدُّنْیَا وَھِیَ رَاغِمَۃٌ وَمَنْ کَانَتِ الدُّنْیَا ھَمَّہٗ جَعَلَ اللّٰہُ فَقْرَہٗ بَیْنَ عَیْنَیْہِ وَفَرَّقَ عَلَیْہِ شَمْلَہٗ وَلَمْ یَأْتِہٖ مِنَ الدُّنْیَا إِلَّا مَا قُدِّرَ لَہٗ)) (صحیح بخاری)
حضرت انس بن مالک ؒ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جسے آخرت کی فکر ہو ، اللہ تعالیٰ اُس کا دل غنی کر دیتا ہے اور اس کے بکھرے ہوئے کاموں کو جمع کر دیتا ہے اور دنیا اُس کے پاس ذلیل لونڈی بن کر آتی ہے اور جسے دنیا کی فکر ہو اللہ تعالیٰ محتاجی اُس کی دونوں آنکھوں کے سامنے کر دیتا ہے اور اس کے مجتمع کاموں کو منتشر کر دیتا ہے اور دنیا میں اُسے اُتنا ہی ملتا ہے جتنا اُس کے لیے مقدر ہے۔