(الہدیٰ) حضرت لوط ؑ کی قوم کی بدکاریاں - ادارہ

10 /
الہدیٰ 
 
حضرت لوط ؑ کی قوم کی بدکاریاں
 
 
آیت 28 {وَلُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِہٖٓ اِنَّکُمْ لَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَۃَز مَا سَبَقَکُمْ بِہَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ(28)}’’اور (ہم نے بھیجا) لوط  ؑ کو ‘جب اُس نے اپنی قوم سے کہا کہ تم لوگ ایسی بے حیائی کا ارتکاب کر رہے ہو جو تم سے پہلے تمام جہان والوں میں سے کسی نے نہیں کی۔‘‘
آیت 29 {اَئِنَّکُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ وَتَقْطَعُوْنَ السَّبِیْلَ۵} ’’کیا تم آتے ہومَردوں کے پاس(شہوت رانی کے لیے) اور (فطری) راستہ منقطع کرتے ہو‘‘
{وَتَاْتُوْنَ فِیْ نَادِیْکُمُ الْمُنْکَرَط} ’’اور یہ مذموم فعل تم اپنی مجلسوں کے اندر کرتے ہو!‘‘
ان کی بے حیائی اور ڈھٹائی کی انتہا یہ تھی کہ وہ اس گھنائونے فعل کا ارتکاب کھلے عام اپنی مجالس کے اندر کیا کرتے تھے۔
{فَمَا کَانَ جَوَابَ قَوْمِہٖٓ اِلَّآ اَنْ قَالُوا ائْتِنَا بِعَذَابِ اللہِ اِنْ کُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ (29)} ’’تو اُس کی قوم کا کوئی جواب اس کے سوا نہیں تھا کہ انہوں نے کہا : تم لے آئو ہم پر اللہ کا عذاب اگر تم سچّے ہو!‘‘
 
درس حدیث 
 
 قوم ِلوط کے عمل (اغلام بازی) کی سزا
 
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ  ؓ ، عَنِ النَّبِيِّﷺفِي الَّذِي يَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ قَالَ:(( ارْجُمُوا الْأَعْلَى وَالْأَسْفَلَ ارْجُمُوهُمَا جَمِيعًا))(سنن ابن ماجہ)
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے قومِ لوط کے عمل یعنی اغلام بازی کرنے والوں کے بارے میں فرمایا: ’’اوپر والا ہو کہ نیچے والا، دونوں کو رجم کر دو۔‘‘ 
مرد کا مرد سے جنسی عمل بہت بڑا کبیرہ گناہ ہے۔اس کی شناعت عام زنا سے بڑھ کر ہے۔عام لوگ اس قسم کی بدکاری کو ‎’’لواطت ‘‘ کا نام دیتے ہیں جومناسب نہیں ہے کیونکہ یہ لفظ حضرت لوطd جیسے پاکباز نبی کے نام سے بنایا گیا ہے۔انہوں نے اپنی قوم کو اس گندی اوربری حرکت سے بڑی سختی سے منع کیا تھا۔ اس لیے اسے’’قوم لوط کاعمل‘‘کہنا چاہیے یا ان لوگوں کے لیے شہرسدوم کی طرف نسبت کرکے ‎’’سدومیت ‘‘ کہا جائے جیسا کہ انگریزی میں اسے اسی نام (Sodomy) سےموسوم کیا گیا ہے۔اس گناہِ کبیرہ کی سزا کے لیے شریعت میں اگرچہ ’’حد‘‘ تو مقرر نہیں ہے بلکہ یہ اسلامی ریاست کے سربراہ (جو اُس اسلامی ریاست میں عدلیہ کا ادارہ بھی ہو سکتا ہے) کی رائے پر مفوض کر دیا گیا کہ وہ جو مناسب سزا تجویز کر دے۔ ایسے مجرم کے لیے صحابہ کرام ؓ سے مختلف قسم کی سخت سزائیں ثابت ہیں۔ واللہ اعلم!