(اداریہ) مودی کی رگِ جاں پنجۂ یہود میں ہے! - رضا ء الحق

10 /

اداریہ


رضاء الحق


مودی کی رگِ جاں پنجۂ یہود میں ہے!


اسرائیل ایک ناجائز صہیونی دہشت گرد ریاست ہے جس کے قیام میں مغرب کی تمام بڑی طاقتوں نے صہیونیوں کی پشت پناہی کی۔ فلسطینی مسلمانوں سے اُن کے علاقے چھین کر اور اُن کا قتلِ عام کرکے 14 مئی 1948ء کو اسرائیل کے نام سے ایک ناجائز ریاست قائم کر دی گئی۔ اپنے قیام کے بعد اسرائیل مسلسل اپنے توسیعی منصوبہ یعنی گریٹر اسرائیل کی طرف قدم بڑھا رہا ہے۔ 1948ء ہی میں نکبۃ، 1967ء میں بیک وقت 3 ہمسایہ عرب ممالک کو شکست دینا اور پھر اپنی فتح کا جشن مناتے ہوئے پیرس میں اُس وقت کے اسرائیلی وزیراعظم بن گوریان کا یہ کہنا کہ ہمارا اصل دشمن پاکستان ہے۔ امریکہ کے ذریعے 11/9 کا ڈراما رچا کر افغانستان (مستقبل کے خراسان کا جزولاینفک)، عراق، لیبیا وغیرہ پر حملہ کروا کے اُنہیں تہس نہس کرنا اور لاکھوں مسلمانوں کو شہید کرنا۔ 2017ء میں جیوش نیشن سٹیٹ قانون پاس کرنا جس کے مطابق اسرائیل میں اوّل درجہ کے شہری صرف یہودی ہیں، فلسطینی مسلمان اُن کے زیرنگین درجہ دوم کے شہریوں (جنٹائلز، گوئمز) کی مانند رہ سکیں گے اور وہ بھی اُس وقت تک جب تک صہیونی اُنہیں ارضِ مقدس سے نکال باہر نہ کر لیں۔ اِس سے قبل کیمپ ڈیوڈ اور اوسلو معاہدوں کے ذریعے کئی مسلم ممالک کو رام کرنا، امریکی صدر ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں امریکہ کا یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر لینا اور اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کر لینا، ٹرمپ کے یہودی داماد جیرڈ کشنر کا بعض عرب اور چند افریقی مسلم ممالک کو ’’ابراہم اکارڈز‘‘ کے فریب میں مبتلا کرنا اور اُس کے تحت اُن ممالک کا اسرائیل کو تسلیم کرکے اُس کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات قائم کرنا، ٹرمپ کا ہی ’’ڈیل آف دی سینچری‘‘ کے نام سے مغربی کنارہ کا 75 فیصد علاقہ اسرائیل میں ضم کرنے کا منصوبہ پیش کرنا۔ غزہ پر مسلسل ڈیڑھ برس تک وحشیانہ بمباری کرکے ہزاروں مسلمانوں کو شہید کرنا اور لاکھوں کو زخمی کرنا۔ غزہ کو تباہ و برباد کر دینا اور پھر دیگر ہمسایہ عرب ممالک کا رُخ کرنے کی ٹھاننا۔ یہ سب اسرائیل کے توسیعی منصوبہ یعنی گریٹر اسرائیل کے قیام کا حصّہ ہے۔
امریکہ کے بعد اسرائیل کا اہم ترین اتحادی مودی کا بھارت ہے۔ یہ وہی بھارت ہے جہاں مودی حکومت اسرائیلی ماڈل کے تحت مقبوضہ کشمیر اور خود بھارت کے مسلمانوں کی نسل کُشی پر تُلی ہوئی ہے۔ اسرائیل دنیا بھر سے یہودی آباد کاروں کو فلسطینی مسلمانوں کی سرزمین پر بین الاقوامی قانون کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے قبضہ کر کے بسا رہا ہے تو بھارت مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی سرزمین پر انتہا پسند بلکہ دہشت گرد ہندوؤں، پنڈتوں کو بسا رہا ہے۔ اسرائیل مسجدِ اقصیٰ کو شہید کرنے کا ناپاک منصوبہ رکھتا ہے تو مودی کے بھارت میں تاریخی بابری مسجد کے مقام پر رام مندر تعمیر کر دیا جاتا ہے۔ ایک طرف گریٹر اسرائیل کا ناپاک منصوبہ ہے تو دوسری طرف ہندوتوا کے نام پر اکھنڈ بھارت قائم کرنے کا خواب۔ پھر یہ کہ غزہ کے مسلمانوں کی نسل کُشی میں بھارت نے اسرائیل کی باقاعدہ اسلحہ اور فوج کے ذریعے معاونت کی۔ گویا آج اسرائیل اور بھارت کا ابلیسی گٹھ جوڑ اِس آیت کی روشنی میں سر کی آنکھوں سے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔{لَـتَجِدَنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَۃً لِّـلَّذِیْنَ اٰمَنُوا الْیَہُوْدَ وَالَّذِیْنَ اَشْرَکُوْاج} ’’تم لازماً پاؤ گے اہل ایمان کے حق میں شدید ترین دشمن یہود کو اور ان کو جو مشرک ہیں۔‘‘ اِس عالمی گریٹ گیم میں پاکستان دونوں کا مشترکہ دشمن اور ہدف ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف باقاعدہ طبلِ جنگ بجا دیا ہے اور اب دشمن کو منہ توڑ جواب دینا ملکی دفاع اور سلامتی کے لیے ناگزیر ہے۔ پہلگام کا ڈراما رچانے کے مقاصد میں سے ایک یہ تھا کہ پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کھڑا کیا جائے اور پھر اُس کی بنیاد پر پاکستان کو نشانہ بنایا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈےکا پول تو ساری دنیا میں کھل گیا اور اُس کے قریبی اتحادیوں خصوصاً یورپی یونین نے بھی پاکستان کے اِس مؤقف کی تائید کی کہ پہلگام کے واقعہ کی صاف، شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں۔ لیکن مودی کی انتہا پسند اور اسرائیل نواز حکومت نے عالمی گریٹ گیم کو بڑھاوا دیتے ہوئے اپنے دیگر اتحادیوں کی بھی ایک نہ سنی اور 6 اور7 مئی کی درمیانی شب کو پاکستان کے کئی علاقوں میں میزائل داغ کر باقاعدہ اعلانِ جنگ کر دیا۔ پاکستان کے عسکری اور دیگر ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے داغے گئے 20 سے 24 میزائلوں میں سے 6 اپنے ہدف کو جزوی طور پر نشانہ بنا سکے اور دیگر میزائلوں کو پاکستان کے ایئر ڈیفنس سسٹم نے فضا میں ہی تباہ کر دیا۔ علاوہ ازیں اطلاعات کے مطابق پاک فضائیہ کے طیاروں اور حفاظتی نظام نے 5 بھارتی طیاروں اور ایک ڈرون کو بھی مار گرایا اور بھارت کے ایک برگیڈ ہیڈ کوارٹر کو بھی تباہ کر دیا۔ بھارت کی جانب سے کیے جانے والے میزائل حملوں بلکہ دہشت گردی میں آئی ایس پی آر کے مطابق 26 پاکستانی شہری شہید اور 46 زخمی ہوگئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون! کئی مساجد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ پھر یہ کہ نیلم جہلم پراجیکٹ اور نوسیری ڈیم کو جزوی نقصان پہنچا کر نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ وہ پاکستان کے عام شہریوں کو پانی سے محروم کرنا چاہتا ہے۔ پھر 7 اور 8 مئی کی درمیانی شب اور 8 مئی کے پورے دن بھارتی ڈرون پاکستان کی سرزمین پر دندناتے رہے اور خوف و ہراس کی ایک فضا پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ سوشل میڈیا پر افواہوں نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ پاکستان نے بھارت کے کئی درجن خود کش ڈرونز جن کا مقصد پاکستان کے ریڈار سسٹم، حفاظتی نظام اور جنگی طیاروں کو نشانہ بنانا تھا اُنہیں بڑی مہارت سے مار گرایا۔ اِن تباہ شدہ بھارتی ڈرونز پر عبرانی (اسرائیلی) زبان میں لکھی عبارتوں نے اِس بات کو موکد کر دیا کہ یہود و ہنود کا گٹھ جوڑ اپنے عروج پر ہے۔
جس وقت قارئین کے ہاتھوں میں یہ شمارہ پہنچے گا عین ممکن ہے کہ پاکستان کی جانب سے دفاعی کارروائیوں سے آگے بڑھ کر بھارت کے خلاف کوئی جارحانہ کارروائی بھی کی جا چکی ہو، جس سے جنگ کا دائرہ مزید وسیع ہو جائے۔ بہرحال نریندر مودی اور نیتن یاہو کے جنگی جنون نے پوری دنیا کو جنگ کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے اور معاملات اِس وقت melting pot میں ہیں۔ آئندہ چند دنوں یا ہفتوں میں صورتِ حال مزید واضح ہو کر سامنے آجائے گی۔ ہم کہنا یہ چاہتے ہیں کہ بھارت کی پاکستان کے خلاف پہلگام ڈراما کے بعد مختلف نوع کی کارروائیاں درحقیقت اُسی عالمی گریٹ گیم کا حصّہ ہیں جن کی آڑ میں اسرائیل اپنے توسیعی منصوبہ یعنی گریٹر اسرائیل کے قیام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس وقت مودی کی رگِ جاں پنجۂ یہود میں ہے۔ یہود اور ہنود کا گٹھ جوڑ واضح ہے اور اُن کا ایک مذموم مقصد پاکستان کو کمزور کرنا اور خطہ میں مصروف رکھنا ہے۔ اِس گھمبیر صورتِ حال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کے تمام سٹیک ہولڈرز ایک پیج پر اکٹھے ہوں اور افواجِ پاکستان بھارت کی جارحیت کا ایسا منہ توڑ جواب دیں کہ دشمن اور اُس کے پشتی بان دوبارہ ایسی شرانگیزی کی جرأت نہ کر سکیں۔ ہمیں یاد رہنا چاہیے کہ سورۃ الانفال کی آیت16 میں اپنی کسی دوسری جمعیت سے ملنے یا کسی حکمت عملی کو اپنانے کے سوا جنگ سے پیٹھ پھیر کر بھاگنے کو گناہ کبیرہ اور حرام قرار دیا گیا ہے۔ نبی اکرمﷺ کی ایک حدیث کا مفہوم ہے: ’’لوگو! دشمن کے ساتھ جنگ کی خواہش اور تمنا دل میں نہ رکھا کرو، بلکہ اللہ تعالیٰ سے امن و عافیت کی دعا کیا کرو، البتہ جب دشمن سے مڈبھیڑ ہو ہی جائے تو پھر صبر و استقامت کا ثبوت دو، یاد رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔‘‘ (صحیح بخاری)
حکومتِ پاکستان اور اسٹیبلشمنٹ کو یہ بھی یاد رہنا چاہیے کہ اسرائیل اور بھارت کا انتہائی اہم ہدف پاکستان کے ایٹمی پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی کو نقصان پہنچانا ہے۔ پاکستان کے عوام، دینی و سیاسی جماعتیں اور مقتدر حلقے متحد ہوں اور امریکہ سے خوف زدہ ہونے کی بجائے اللہ تعالیٰ پر بھروسا کریں۔ بھارت کو منہ توڑ جواب دیں لیکن فلسطین کو نہ بھول بیٹھیں۔ فلسطینی مسلمانوں کی مدد اور مسجد ِاقصیٰ کے تحفظ کے لیے دینی غیرت کا مظاہرہ کرنے میں کوئی کوتاہی نہ کریں۔ بھارت کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو بھی منہ توڑ جواب دیں تاکہ دنیا اور آخرت دونوں میں بدترین رسوائی سے بچا جا سکے۔ اللہ تعالیٰ مملکتِ خداداد کے حکمرانوں اور مقتدر حلقوں کوہدایت عطا فرمائے اور پاکستان کی حفاظت فرمائے۔ آمین!