(درحقیقت) بھارت کے سفید اور ہمارے کالے جھنڈے - خالد نجیب خان

10 /

بھارت کے سفید اور ہمارے کالے جھنڈےخالد نجیب خان

[email protected]

  بات شروع ہوئی تھی کہ پاکستان نے بھارت کے 5 رافیل طیارے گرائے ہیں یا 3 ۔یہ بات تو یوں بھی پرانی ہوگئی ہے اور جب یہ نئی بات تھی تو بھی اس بحث میں وقت ضائع کرنے سے حاصل تو کچھ نہیں ہونے والاتھا کیونکہ طیارے تو بہرحال گرائے گئے تھے اور اِس کی تصدیق طیارہ ساز کمپنی نے بھی کردی تھی ۔اب اگر کسی کی یہ خواہش ہے کہ مودی بذات خود اعتراف کرے کہ اُس کے رافیل مثلِ فیلِ پورس ثابت ہوئے ہیں تو اگلے چند دنوں میں تو شاید یہ ممکن نہیں ہے۔ البتہ جب وہ گرفتار ہو کر پاکستانی حکام کے سامنے آجائے گا تو یقیناً رافیل خریدنے کی غلطی بھی تسلیم کرے گا اور جنگ چھیڑنے کی غلطی بھی مانے گا۔یہ الگ بات ہے کہ اُس وقت اعترافِ گناہ کی ضرورت ہو گی اور نہ ہی اِس کا کوئی فائدہ ہوگا۔بہرحال پاکستانیوں کی تسلی کے لیے وہ ایسا ضرور کرے گا کہ شاید کسی بیسٹ فرینڈ کا دل پسیج ہی جائے۔
  بیسٹ فرینڈ کا دل پسیجتا ہے یا نہیں ،ہمیں اِس سے کوئی فرق بھی نہیں پڑتا۔اِس میں شک نہیں ہے کہ  خیر خواہانِ مودی وبھارت ہمارے ہاں موجود ہیں جنہیں دشمنان ِمودی کی ہر حرکت پر اعتراض ہوتا ہے۔بہرحال پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے اچھی بات یہ ہے کہ بھارت کا صرف ایک دن میں جتنا نقصان ہوا ہے، اُس کے لیے غریب ہندوستانیوں نے مسلسل کئی ماہ محنت کی تھی۔ ہمارے ایک دوست صحافی نے لکھا کہ بھارت کا ایک دن کا نقصان پاکستان کے ایک سال کے مجموعی ہیلتھ بجٹ سے کہیں زیادہ ہوا ہے۔ جبکہ پاکستان کے دو درجن سے زیادہ افراد شہید ہوئے ہیں جن کا ایمان ہے کہ شہید زندہ اوراللہ کے پاس مہمان ہوتے ہیں۔
  بھارت نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی رات کو جہاں پاکستان کے مختلف شہروں میں مساجد اور ہسپتالوں پر میزائل حملے کئے وہاں اُس نے پاکستان کے نیلم جہلم منصوبے پر بھی حملے کئے ۔ اُسی شب لاہور کے نواح مریدکے میں مرکز طیبہ پر میزائل حملے کے بعد جب وہاں کے لوگوں سے رابطہ ہوا تو معلوم ہوا کہ مرکز انتظامیہ کو معلوم تھا کہ یہاں پر حملہ ہوگا۔اسی لیے احتیاطاًیہاں پر عوام کا داخلہ بند کردیا گیا تھا ۔مرکز کے آس پاس کے دیہاتوں کے لوگ اپنے علاج کے لیے یہیں آیا کرتے تھے۔حملہ ہونے سے کئی دن پہلے ہی ہسپتال بھی باقاعدہ بند کردیا گیا تھا اورعلاج کے لیے آنے والے مریض خلاف معمول اپنی بیماری کے ساتھ ہی اپنے گھروں کو لوٹ رہے تھے۔ حملہ والی رات علاقے میں پہلی مرتبہ بلیک آؤٹ کیا گیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی قوم کو بھارت کی متوقع جارحیت کا پہلے سے علم تھا ۔سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی ویڈیوز میں بخوبی دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگ بھارتی حملے سے خوفزدہ ہرگز نہیں ہوئے بلکہ وہ تمام خطرات کو بالائے طاق رکھ کر جائے وقوعہ پر پہنچ رہے تھے۔پُر جوش لوگوں کی یہ حرکت بلا شبہ سیفٹی تقاضوں کے برعکس تھی ۔اُن کا یہ عمل یقیناًاِس لیے ہی تھا کہ اگر کہیں اُن کی مدد کسی کو درکار ہو تو وہ بروقت وہاں موجود ہوں ۔
  پاکستانی قوم زندہ دل اور زندہ ضمیر قوم ہے کہ مصیبت کے وقت اپنی تمام کدورتیں پس پشت ڈال کر مصیبت زدہ کی مدد کےلیے آگے بڑھتی ہے۔ جنگ کے دوسرے روز جب بھارت نے پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں ڈرون حملے کئے تو افواج پاکستان نے ایک مرتبہ پھر بھارت کو خاک چاٹنے پر مجبور کر دیا۔حملہ آور ڈرونز کے ریڈار پرآتے ہی خطرے کے سائرن بجا دئیے گئے ۔اِن حالات میں اصولاًتو لوگوں کو اپنے گھروں میں یا کسی اور محفوظ جگہ پرچلے جانا چاہئے تھا مگر وہ تو تباہ شدہ ڈرون کا ملبہ دیکھنے کے لیے گھروں سےایسے نکلنا شروع ہوگئے کہ جیسے یہ سائرن کوئی میلہ دیکھنے کی دعوت کے لیے بجایا گیا ہو۔
  ذرائع کے مطابق بھارت نے ہزاروں کی تعداد میں سوارمSWARMڈرونز پورے پاکستان میں بھیجے،جن میں سے کچھ تو اپناٹارگٹ لیے ہوئے تھے جبکہ کچھ کسی ٹارگٹ کے بغیر ہی پاکستان کی طرف عازم سفر ہوئے تھے جن میں سے بیشتر کو تو فضا میں ہی ناکارہ بنا دیا گیا تھا جبکہ کچھ نے زمین پر گر نے کے بعد اپنا اثر دکھایا۔معلوم ہوا کہ بعض ڈرونز تو زمین پر گر نے کے باوجود بھی نہیں چلے،ایسے ڈرونز بہت زیادہ خطرناک ہوتے ہیں خصوصاً ایک زندہ دل قوم کے لیے جو جنگی ملبے کو بھی مال غنیمت خیال کرتی ہے۔خوش قسمتی سے اِس حوالے سے کوئی بری خبر موصول نہیں ہوئی۔ سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک آٹھ دس سال کا بچہ چلے ہوئے ڈرون کا ایک پرزہ جو اُس کی دانست میں کسی کھلونے کی مانند ہے، اُٹھا ئے لیے جارہا ہے۔SWARMڈرون دراصل ایسے سینسرز کا حامل ہوتا ہے کہ جو کسی چیز کے ساتھ مس ہونے کے بعد پھٹتا ہے ، عموماًزمین پر گرکر، ورنہ زمین پر گرنے کے بعد کسی انسان کے چھولینے سے پھٹ جاتا ہے۔گِرے ہوئے ڈرون کو اِس طرح چھونے سے کم از کم چھونے والا تو اگلے جہاں چلا ہی جاتا ہے اور بعض اوقات اپنے ساتھ اور بھی بہت سوں کو لے جاتا ہے ۔اِس لیے اگر کہیں ایسے کسی ڈرون سے واسطہ پڑ جائے جو صحیح سلامت ہو تو بذات خود اُس کا معائینہ کرنے کی کوشش ہرگز نہ کریں بلکہ 1122 پر فوری طور پر اطلاع دی جائے وہ خود ہی آ کر اس کا بندوبست کریں گے۔ 
واضح رہے کہ بھارت کے یہ SWARM ڈرونزساختہ اسرائیل ہیں اور بھارت اُنہیں پاکستان پر استعمال بھی عین اُسی طرح کررہا ہے جس طرح اسرائیل نے اِس کو غزہ میں استعمال کیا ہے۔ یقیناًیہ ڈرون استعمال کرکے بھارتی وزیراعظم مودی اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کی طرح سنگین جنگی جرم کا مرتکب ہوا ہے۔
  جنگ شروع ہونے سے پہلے اکثر دانشور’’ہنود یہود  گٹھ جوڑ‘‘کی بات کیا کرتے تھے ،اُس وقت اُن کےپاس اپنے اِس دعوے کے حوالے سے دلائل تو بے شمار ہوتے تھے مگر ثبوت نہیں تھا،لیں اب اُنہیںثبوت بھی مل گیا ہے۔ہم ایک عرصہ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ جنگ محض اِس لیے ہی چھیڑی ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مصروف رہے اور غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے لیے کچھ کرنے کا سوچ بھی نہ سکے اوراِس دوران میں اسرائیل اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہوجائے۔دوسری طرف ہمارا یہ بھی ایمان ہے کہ نہ تو اسرائیل اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہوگا اور نہ ہی بھارت کیونکہ غزہ میں اتنا زیادہ نقصان اُٹھانے کے بعد اہل غزہ تھکے نہیں ہیں اور پاکستانی قوم اہلیانِ غزہ سے کم نہیں ہے جس نے ہر ممکن طریقے سے اہلیان غزہ کی ناصرف مدد کی بلکہ ہمیشہ اُن کے لیے دعا گو بھی رہی ہے۔اُسی طرح یہ قوم اب وقت پڑنے پر اپنی افواج کی پشت پناہی کرتی ہوئی نظر آرہی ہے، اور اُسے یہ بھی احساس ہے کہ بقول علامہ محمد اقبال  
      ’’لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا ‘‘
یہ ایک حقیقت ہے اور تمام دنیا نے بھی دیکھ لیا ہے کہ پاکستان نے کبھی بھی جارحیت کا مظاہرہ نہیں کیا اور جب کبھی بھی اُسے کسی اور کی جارحیت کا سامنا کرنا پڑا ہے پاکستان نے اُس کا منہ توڑ جواب دیا ہے ۔7مئی 2025ء کو بھارت کی طرف سے کی جانے والی جارحیت پر عوامی اور سیاسی دباؤ آرہا تھا کہ پاکستان بھارت کو جواب کیوں نہیں دے رہا۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ بعض لوگ جنگ کی صورتحال کو بھی ایک کرکٹ میچ کی طرح ہی دیکھ کر تبصرے کررہے تھے؛پاکستان کو یہ کرنا چاہئے تھا یہ نہیں کرنا چاہئے تھا۔ایسے تبصرے کرنے والے کم و بیش وہی تھے جنہیں تبصروں کے سوا کسی اور کام کی عادت ہی نہیں۔ بہرحال  9 اور 10 مئی کی درمیانی شب جب بھارت نے پاکستان کی تین بڑی ائیر بیسز پر میزائلوں سے حملے کئے تو پاکستان کے ائیر ڈیفینس سسٹم نے وہ حملے ناکام بنا دئیے اور ساتھ ہی آپریشن’’بنیان مرصوص‘‘کا آغاز کیا تو اِن مبصرین کے ساتھ ساتھ بھارت کی بولتی محاورۃً ہی نہیں حقیقت میں بند ہو گئی کیونکہ پاکستان نے بھارت کے ائیر بیسز پر ہی حملہ نہیں کیا بلکہ وہاں کا تمام تر مواصلاتی نظام معطل کرکے رکھ دیا،بجلی کی ترسیل بند ہو گئی ۔ ہزاروں سی سی کیمرے بند ہوگئے،درجنوں ویب سائٹس ہیک ہو گئیں۔ بھارتی سٹاک مارکیٹ کو زبردست خسارے کا سامنا کرنا پڑااوربھارت کے زر مبادلہ کے ذخائر 2 ارب ڈالر تک کم ہو گئے جبکہ اسی دوران میں پاکستانی سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی ۔بھارت نے اپنی بدنامی کے ڈر سے ایکس کے ہزاروں اکاونٹس بند کردئیے جس پر اُسے ایکس انتظامیہ کی طرف سے بھی ڈانٹ ڈپٹ ہوئی جبکہ پاکستان میں ایکس جو گزشتہ ڈیڑھ سال سے بند تھا،بھارتی آپریشن سندور شروع ہونے سے قبل ہی فعال کردیا گیا۔ایسے میں بھارتی وزیر دفاع کو یہ کہنا پڑا کہ ’’پاکستان کے ساتھ کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتے۔‘‘
پاکستان کا آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز ہوتے ہی بھارت سمیت دنیا بھر سے رد عمل آنا شروع ہوگیا، امریکی وزیر خارجہ ہو یا سعودی وزیر خارجہ سب ہی مصالحت کے لیے آگے بڑھنا شروع ہو گئے ۔اہم بات یہ ہے کہ بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان مسلسل یہ کہتا رہا ہے کہ بھارت کی طرف سے پاکستا ن پر جو الزامات لگائے جارہے ہیں درست نہیں ہیں۔ بھارت پاکستان کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے جس کے نتائج کی تمام تر ذمہ داری بھارت پر ہی ہو گی مگر تب پاکستان کی آواز کو کمزور کی آواز سمجھ کر عالمی طاقتوںنے نظر انداز کردیا مگر جب اندازہ ہوا کہ پاکستان کمزور ملک نہیں ہے اوراپنے ساتھ ہونے والی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے سکتا ہے تو مصالحت کی کوششیں شروع کردی گئیں۔
ترجمان پاک فوج کی پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ بھارت کی خواہش پر جنگ بندی کی گئی ہے حالانکہ بھارت نے بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہایا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ بھارت کا دستور ہے کہ پہلے تو یہ بلا اشتعال جارحیت کا ارتکاب کرتا ہے اور جب اُسے بھر پور جواب ملتا ہے تو فوراًجنگ بندی کرانے کے لیے اپنے آقاؤں کے قدموں جا کر گر جاتا ہے۔اِس سے قبل پاک بھارت جنگوں کا اختتام بھی کچھ اسی طرح سے ہوا ہے۔اِس وقت بھارت اور اُس کے پُشت پناہوں کی خواہش پر جنگ بندی  کر کے ہم یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم جیت گئے ہیں جبکہ بھارت نے جنگ سے قبل یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا اور دوران جنگ نیلم جہلم منصوبے کو نقصان پہنچایا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے تو یہ جنگ چھیڑی ہی اس مقصد کے لیے تھی ،ہمیں یقین  ہے کہ جنگ بندی کی شرائط میں اس کو نظر انداز نہیں کیا گیا ہو گا۔یہ ضروری نہیں ہوتا کہ ایسے معاہدوں کا پورا متن ہی عوام کے سامنے لے آیا جائے۔حالانکہ عوام کو ایسے معاملات کی خبر رکھنے کاقانوناًپوراحق بھی حاصل ہے ۔بھارت چونکہ اس وقت مکمل طور پر اسرائیلی گود میں ہے اور اُسی کی دی ہوئی تربیت کے مطابق عمل کررہا ہے توہمارا خیال ہے کہ پاکستان نے جنگ بندی کرتے ہوئے  یقیناًاسرائیل اور اہلِ غزہ کی جنگ بندی اور اُس کا انجام بھی سامنے رکھا ہی ہوگا۔ 6اور 7 مئی کی درمیانی رات کو پاکستان پر میزائل حملوں کے بعد جب پاکستان نے جوابی کارروائی کی تو بھارت نے اپنی کئی سرحدی چوکیوں پر سفید جھنڈے لہرا دئیے تھے جن کا صاف مطلب یہ تھا کہ بھارت مزید جنگ نہیں کرنا چاہتا مگراُس وقت بھارت جنگ پر اُکسانے والی طاقتوں کے ایما پراپنے سفید جھنڈوں کو بھول گیا اور اپنی جارحیت کو جاری رکھا۔اِن حالات میں ہم تو یہی کہیں گے کہ بھارت اور اسرائیل کو تو اپنے سفید جھنڈوں کو بھول جانے کی عادت ہے مگر پاکستان کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اُنہیں کالے جھنڈے لے کر ایلیا کی طرف جانا ہے اور یہ اُسی وقت ممکن ہو گا جب ہم بھارت کو ہمیشہ پُر اَمن رہنے کے لیے پابند کردیں۔