(الہدیٰ) حضرت لوط ؑ کی اپنی قوم کے خلاف دعا - ادارہ

10 /
الہدیٰ
 
حضرت لوط ؑ  کی اپنی قوم کے خلاف دعا
 
 
 
 
آیت 30 {قَالَ رَبِّ انْصُرْنِیْ عَلَی الْقَوْمِ الْمُفْسِدِیْنَ(30)} ’’اُس نے دعا کی : اے میرے پروردگار! میری مدد فرما اس مفسد قوم کے خلاف۔‘‘
آیت 31 {وَلَمَّا جَآئَ تْ رُسُلُنَآ اِبْرٰہِیْمَ بِالْبُشْرٰی لا} ’’اور جب ہمارے فرستادے ابراہیم ؑ کے پاس بشارت لے کر آئے‘‘
قومِ لوط پر عذاب کی غرض سے جو فرشتے بھیجے گئے تھے وہ پہلے انسانی شکلوں میں حضرت ابراہیمd کے پاس گئے۔ ان فرشتوں نے پہلے تو حضرت ابراہیمd کو حضرت اسحاقd کی پیدائش کی بشارت دی اور پھر اس کے بعد:
{قَالُوْٓا اِنَّا مُہْلِکُوْٓا اَہْلِ ہٰذِہِ الْقَرْیَۃِ ج اِنَّ اَہْلَہَا کَانُوْا ظٰلِمِیْنَ(31)} ’’انہوں نے کہا کہ ہم اس بستی والوں کو ہلاک کر نے  والے ہیں ۔یقیناً اس کے باسی بڑے ظالم ہیں۔‘‘
آیت 32 {قَالَ اِنَّ فِیْہَا لُوْطًاط} ’’ابراہیم ؑنے کہا کہ اس میں لوطؑ بھی تو ہے!‘‘
{قَالُوْا نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَنْ فِیْہَاز} ’’انہوں نے کہا کہ ہمیں خوب معلوم ہے کون کون اس میں ہے۔‘‘
{لَنُنَجِّیَنَّہٗ وَاَہْلَہٗٓ اِلَّا امْرَاَتَہٗ ز کَانَتْ مِنَ الْغٰبِرِیْنَ(32)} ’’ہم ضرور بچا لیں گے اُسے بھی اور اُ س کے گھر والوں کو بھی‘ سوائے اُس کی بیوی کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں ہوگی۔‘‘
 
درس حدیث
 
کیا ہم حقیقی مسلمان(مومن) کہلانے کے لائق ہیں؟
 
 
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃُ  ؓ قَالَ: قَالَ ﷺ : ((الْمُسْلِمُ أَخُوْ الْمُسلِمِ، لَا یَظْلِمُہٗ وَلَا یَخْذُلُہٗ، وَلَا یَحْقِرُہٗ۔ اَلتَّقْوٰی ھَاہُنَا وَیُشِیْرُ إِلٰی صَدْرِہِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ  بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ یَّحْقِرَ أَخَاہُ  الْمُسلِمَ، کُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ حَرَامٌ، دَمُہٗ، وَمَالُہٗ، وَعِرْضُہٗ))    (صحیح مسلم)
حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ اُس پر خود ظلم کرتا ہے اور نہ اُسے بے یار و مددگار چھوڑتا ہے اور نہ اُسے حقیر جانتا ہے۔ پھر آپ ﷺنے اپنے قلب مبارک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین مرتبہ یہ الفاظ فرمائے: تقویٰ کی جگہ یہ ہے۔ کسی شخص کے برا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے۔ ہر مسلمان پر دُوسرے مسلمان کا خون، مال اور عزت حرام ہے۔‘‘
نوٹ:غزہ کے مسلمان گزشتہ18 ماہ سے شدید ترین اسرائیلی بمباری کا جرأت سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ مگر افسوس کہ57 اسلامی ممالک اور دو ارب مسلمانوں میںکوئی آگے بڑھ کر ان کی مدد کرنے والا نہیں ، سب نے انہیں بے یارومددگار چھوڑ رکھا ہے۔مسلم ممالک کے حکمران اور مقتدر حلقے سوچیں کہ اس حدیث کی روشنی میں وہ کہاں کھڑے ہیں!