الہدیٰ
فرشتوں کی حضرت لوط ؑ کے پاس خوبصورت لڑکوں کے روپ میں آمد
آیت 33 {وَلَمَّآ اَنْ جَآئَ تْ رُسُلُنَا لُوْطًا سِیْٓ ئَ بِہِمْ وَضَاقَ بِہِمْ ذَرْعًا} ’’اور جب ہمارے فرستادے لوط ؑ کے پاس پہنچے تو وہ اُن کی وجہ سے بہت پریشان اور دل میںتنگ ہوا‘‘
حضرت لوط ؑ کی پریشانی کی اصل وجہ یہ تھی کہ فرشتے خوبصورت لڑکوں کے روپ میں وارد ہوئے تھے اور حضرت لوطd اپنی قوم کے اخلاق و کردار سے واقف تھے۔
{وَّقَالُوْا لَا تَخَفْ وَلَا تَحْزَنْ قف اِنَّا مُنَجُّوْکَ وَاَہْلَکَ} ’’انہوں نے کہا کہ آپؑ خوف نہ کھائیں اور نہ آپؑ رنجیدہ ہوں‘ ہم تونجات دینے والے ہیں آپؑ کو بھی اور آپؑ کے اہلِ خانہ کو بھی‘‘
{اِلَّا امْرَاَتَکَ کَانَتْ مِنَ الْغٰبِرِیْنَ(33)} ’’سوائے آپؑ کی بیوی کے‘ وہ ہو گی پیچھے رہ جانے والوں میں سے۔‘‘
آیت 34 {اِنَّا مُنْزِلُوْنَ عَلٰٓی اَہْلِ ہٰذِہِ الْقَرْیَۃِ رِجْزًا مِّنَ السَّمَآئِ بِمَا کَانُوْا یَفْسُقُوْنَ (34)} ’’ہم نازل کرنے والے ہیں اس بستی والوں پر ایک عذاب آسمان سے‘ بسبب اس فسق و فجور کے جو وہ کر رہے تھے۔‘‘
آیت 35 {وَلَقَدْ تَّرَکْنَا مِنْہَآ اٰیَۃً م بَـیِّنَۃً لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ(35)} ’’اور ہم نے چھوڑ دی اس (بستی) میں سے ایک واضح نشانی ان لوگوں کے لیے جو عقل رکھتے ہیں۔‘‘
قومِ لوط کی بستی کے کھنڈرات قریش کی تجارتی شاہراہ پر موجود تھے، اس کے علاوہ بحیرئہ مردار (جسے بحرِلوط بھی کہا جاتاہے) بھی قومِ لوط کی بربادی کی کھلی نشانی ہے۔
درس حدیث
حج کی فرضیت اور فضیلت
عَنْ عَلِيٍّ ؓ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ:(( مَنْ مَلَكَ زَادًا وَرَاحِلَةً تُبَلِّغُهُ إِلَى بَيْتِ اللهِ وَلَمْ يَحُجَّ فَلاَ عَلَيْهِ أَنْ يَمُوتَ يَهُودِيًّا ، أَوْ نَصْرَانِيًّا ، وَذَلِكَ أَنَّ اللهَ تَبَارَكَ وَتَعَالٰى يَقُولُ : وَلِلهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ البَيْتِ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًاO))(رواہ الترمذی)
حضرت علی مرتضیٰ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس کے پاس سفر حج کا ضروری سامان ہو اور اس کو سواری میسر ہو جو بیت اللہ تک اس کو پہنچا سکے اور پھر وہ حج نہ کرے، تو کوئی فرق نہیں کہ وہ یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر۔‘‘ اور یہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ’’ اللہ کے لیے بیت اللہ کا حج فرض ہے ان لوگوں پر جو اس تک جانے کی استطاعت رکھتے ہوں۔ ‘‘