(الہدیٰ) رُسل ؑ کی اپنی قوموں کو تبلیغ اور اُن کو جھٹلانے کے باعث قوموں کی ہلاکت - ادارہ

12 /
الہدیٰ
 
رُسل ؑ کی اپنی قوموں کو تبلیغ اور اُن کو جھٹلانے کے باعث قوموں کی ہلاکت
 
آیت 36  {وَاِلٰی مَدْیَنَ اَخَاہُمْ شُعَیْبًالا} ’’اور مدین کی طرف بھیجا ہم نے اُن کے بھائی شعیبؑ کو‘‘
{فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللہَ وَارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ}’’تو اُس نے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو !اللہ کی بندگی کرواور آخرت کے دن کی امید رکھو ‘‘
{وَلَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(36)} ’’اور زمین میں فساد مت مچاتے پھرو۔‘‘
آیت 37  {فَکَذَّبُوْہُ فَاَخَذَتْہُمُ الرَّجْفَۃُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِہِمْ جٰثِمِیْنَ(37)} ’’تو انہوں نے اسے جھٹلا دیا ‘چنانچہ انہیںآپکڑا زلزلے نے‘ تو وہ رہ گئے اپنے گھروں کے اندر اوندھے گرے ہوئے۔‘‘
آیت 38  {وَعَادًا وَّثَمُوْدَا وَقَدْ تَّبَیَّنَ لَکُمْ مِّنْ مَّسٰکِنِہِمْ وقفۃ} ’’اور عاد اور ثمود (کو بھی ہم نے ہلاک کیا) اور تم پرواضح ہو چکے ہیں ان کے مساکن۔‘‘
تمہیں سب معلوم ہے کہ یہ قومیں کس کس علاقے میں کہاں کہاں آباد تھیں۔
{وَزَیَّنَ لَہُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَہُمْ} ’’اور شیطان نے مزین کر دیئے تھے، ان کے لیے ان کے (بُرے ) اعمال‘‘ 
{فَصَدَّہُمْ عَنِ السَّبِیْلِ وَکَانُوْا مُسْتَبْصِرِیْنَ(38)} ’’اور اس (شیطان) نے روک دیا تھا انہیں سیدھے راستے سے‘ حالانکہ وہ بہت سمجھ بوجھ والے تھے۔‘‘
  مطلب یہ کہ وہ لوگ بڑے باریک بین تھے‘ ہر چیز کا مشاہدہ بڑی احتیاط سے کرتے تھے ‘ بڑے ہوشیار اور دانشور قسم کے لوگ تھے‘ مگر اس کے باوجود انہیں راہِ راست سجھائی نہیں دیتی تھی!
 
درس حدیث
 
وسعت کے باوجود قربانی نہ کرنا
 
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ :((مَنْ وَجَدَ سَعَةً فَلَمْ يُضَحِّ فَلَا يَقِرَبَنَّ مُصلَّانَا)) (مسنداحمد وابن ماجہ )
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص کے پاس گنجائش ہو اور وہ پھر بھی قربانی نہ کرے تووہ ہماری عید گاہ کے قریب بھی نہ آئے۔‘‘
تشریح:قربانی مسلمانوں کی اجتماعیت کا مظہر ہے اور اس سے آپس کے تعلقات بہتر ہوتے ہیں۔ قربانی کی طاقت کے باوجود قربانی نہ کرنے والا مسلمانوں کی خوشیوں میں شریک ہونے کا حق نہیں رکھتا۔ تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ اُسے نماز عید پڑھنے کی ضرورت نہیں بلکہ مقصد اُسے تنبیہہ کرنا ہے تاکہ وہ قربانی ترک نہ کرے۔