الہدیٰ
قارون، فرعون اور ہامان کی سرکشی اور ہلاکت
آیت 39 {وَقَارُوْنَ وَفِرْعَوْنَ وَہَامٰنَ قف} ’’اور (اسی طرح ہلاک کیا ہم نے) قارون‘ فرعون اور ہامان کو بھی۔‘‘
{وَلَقَدْ جَآئَ ہُمْ مُّوْسٰی بِالْبَیِّنٰتِ} ’’اور ان کے پاس آئے تھے موسیٰ ؑ واضح نشانیاں لے کر ‘‘
{فَاسْتَکْبَرُوْا فِی الْاَرْضِ وَمَا کَانُوْا سٰبِقِیْنَ(39)} ’’تو انہوں نے زمین میں تکبّر کیا ‘لیکن وہ ہماری پکڑ سے بچ کر نکل جانے والے نہیں تھے۔‘‘
آیت 40 {فَکُلًّا اَخَذْنَا بِذَنْبِہٖ ج}’’چنانچہ ہم نے ان میں سے ہر ایک کو اُس کے گناہ کی پاداش میں پکڑا۔‘‘
{فَمِنْہُمْ مَّنْ اَرْسَلْنَا عَلَیْہِ حَاصِبًاج } ’’تو اُن میں وہ بھی تھے، جن پر ہم نے زور دار آندھی بھیجی۔‘‘
{وَمِنْہُمْ مَّنْ اَخَذَتْہُ الصَّیْحَۃُج } ’’اور ان میں وہ بھی تھے جنہیں چنگھاڑ نے آ پکڑا۔‘‘
{وَمِنْہُمْ مَّنْ خَسَفْنَا بِہِ الْاَرْضَ ج } ’’اور ان میں وہ بھی تھے جنہیں ہم نے زمین میں دھنسا دیا۔‘‘
{وَمِنْہُمْ مَّنْ اَغْرَقْنَاج} ’’اور وہ بھی تھے جن کو ہم نے غرق کر دیا ۔‘‘
{وَمَا کَانَ اللہُ لِیَظْلِمَہُمْ وَلٰکِنْ کَانُوْٓا اَنْفُسَہُمْ یَظْلِمُوْنَ(40)} ’’اور اللہ ایسا نہیں تھا کہ ان پر ظلم کرتا‘ بلکہ وہ لوگ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔‘‘
درس حدیث
مال و دولت کا فتنہ
عَنْ کَعْبِ بْنِ عِيَاضٍ ؓ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِﷺ يَقُوْلُ: ((إنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ فِتْنَةً وَاِنَّ فِتْنَةَ أُمَّتِی الْمَالُ ))(رواہ الترمذی)
سیدنا کعب بن عیاض ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا: ’’بے شک ہر امت کے لیے ایک آزمائش ہوتی ہے اور بے شک میری امت کی آزمائش مال ہے۔‘‘
تشریح:جولوگ مال و دولت جمع کرنے کی دوڑ دھوپ میں لگے رہتے ہیں ان کے لیے یہ مال واقعی ایک آزمائش اور فتنہ ہے سو یہ حضرات عبادات، اخلاقیات اور معاملات میں نہایت سستی کا مظاہرہ کرنے لگ جاتے ہیں۔ ایسے لالچی لوگوں میں ایک بیماری یہ بھی آجاتی ہے کہ یہ مال سمیٹنے کے ہر طرح کے جائز نا جائز طریقے اپناتے ہیں، مثلاً سود کا راستہ اختیار کر لیتے ہیں جس کی حرمت پر امت کا اجماع ہے، اسی طرح جوا،سٹہ، دھوکہ دہی، فراڈ وغیرہ۔
البتہ حلال ذرائع سے کمانے والے اور حلال جگہوں پر خرچ کرنے والے لوگوں کے حق میں مال فتنہ نہیں بلکہ ایک بہت بڑی نعمت ہے کیونکہ یہ لوگ اپنے اہل وعیال کی کفالت میں مگن رہتے ہیں اور مستحق عزیز واقارب اور غرباء ومساکین کی تلاش میں رہتے ہیں کہ صدقہ و خیرات کے ذریعے ان کی مدد کریں۔ رفاہ عامہ کے لیے اپنا مال خرچ کرتے ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر دین کو بالفعل قائم ونافذ کرنے کی جدوجہد میں مال خرچ کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے حق میں مال آزمائش نہیں بلکہ اللہ کی عظیم نعمت ہے۔ اللہ اس میں برکت بھی ڈالتا ہے اور اضافہ بھی کرتا ہے۔