(الہدیٰ) غیر اللہ کو حمایتی بنا کر اُن سے امیدیں رکھنے والوں کی حیثیت مکڑی کے گھر جیسی ہے - ادارہ

11 /
الہدیٰ
 
غیر اللہ کو حمایتی بنا کر اُن سے امیدیں رکھنے والوں کی حیثیت مکڑی کے گھر جیسی ہے
 
آیت 41 {مَثَلُ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللہِ اَوْلِیَآئَ کَمَثَلِ الْعَنْکَبُوْتِ ج اِتَّخَذَتْ بَیْتًاط} ’’ان لوگوں کی مثال جنہوں نے اللہ کے سوا کچھ حمایتی بنا رکھے ہیں ایسی ہے جیسے مکڑی کی مثال‘ جس نے ایک گھر بنایا۔‘‘
  اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے سہارے اور اس کے توکّل کو چھوڑ کر کسی اور کا سہارا ڈھونڈنا گویا مکڑی کے گھر میں پناہ لینے کے مترادف ہے۔ 
{وَاِنَّ اَوْہَنَ الْبُیُوْتِ لَبَیْتُ الْعَنْکَبُوْتِ  م  لَــوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ(41)} ’’اور بے شک تمام گھروں میں سب سے زیادہ کمزور گھر مکڑی ہی کا گھر ہے۔کاش کہ اُنہیں معلوم ہوتا!‘‘
آیت 42 {اِنَّ اللہَ یَعْلَمُ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ مِنْ شَیْ ئٍ ط وَہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ(42)} ’’یقیناً اللہ خوب جانتا ہے جس چیز کو بھی یہ لوگ اُس کے سوا پکارتے ہیں۔ اور وہ زبردست ہے ‘حکمت والا۔‘‘
آیت 43 {وَتِلْکَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ ج وَمَا یَعْقِلُہَآ اِلَّا الْعٰلِمُوْنَ(43)} ’’اور یہ مثالیں ہم بیان کرتے ہیں لوگوں کے لیے ‘لیکن انہیں نہیں سمجھتے مگر وہی لوگ جو علم والے ہیں۔‘‘
آیت 44 {خَلَقَ اللہُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِالْحَقِّ ط اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّلْمُؤْمِنِیْنَ(44)} ’’اللہ نے تخلیق کیا آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ۔ یقیناً اس میں عظیم نشانی ہے ایمان والوں کے لیے۔‘‘
 
درس حدیث
 
موت اور افلاس میں خیر کا پہلو
 
عَنْ مَحْمُوْدِ بْنِ لَبِیْدٍ اَنَّ النَّبِیَّ  ﷺ قَالَ:((اِثْنَانِ یَکْرَھُھُمَا ابْنُ اٰدَمَ یَکْرَہُ الْمَوْتَ وَالْمَوْتُ خَیْرً لِّلْمُؤْمِنِ مِنَ الْفِتْنَۃِ وَیَکْرَہُ قِلَّۃَ الْمَالِ وَقِلَّۃُ الْمَالِ اَقَلُّ لِلْحِسَابِ)) (رواہ احمد)
حضرت محمود بن لبید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ : ’’دو چیزیں ایسی ہیں جن کو آدمی ناپسند ہی کرتا ہے (حالانکہ ان میں اس کے لیے بڑی بہتری ہوتی ہے) ایک تو وہ موت کو پسند نہیں کرتا‘ حالانکہ موت اس کے لیے فتنہ سے بہتر ہے‘ اور دوسرے وہ مال کی کمی اور ناداری کو پسند نہیں کرتا‘ حالانکہ مال کی کمی آخرت کے حساب کو بہت مختصر اور ہلکا کرنے والی ہے۔‘‘