الہدیٰ
اللہ کی رسّی : قرآن مجید
آیت 45 {اُتْلُ مَآ اُوْحِیَ اِلَیْکَ مِنَ الْکِتٰبِ}’’تلاوت کرتے رہا کریں اُس کی جو وحی کی گئی ہے آپ کی طرف کتاب میں سے‘‘
تقرب اِلی اللہ کا سب سے بڑا ذریعہ قرآن حکیم ہے۔ چنانچہ سورۂ آل عمران کی آیت 103 میں اہل ایمان کو قرآن سے چمٹ جانے کا حکم بایں الفاظ دیا گیا ہے: {وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللہِ جَمِیْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْاص}’’اور مضبوطی سے تھام لو اللہ کی رسّی کو سب مل کر اور آپس میں تفرقہ مت ڈالو!‘‘ حضورﷺ کے اس فرمان کے مطابق قرآن ہی ’’حبل اللہ‘‘ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے سورۂ آل عمران کی مذکورہ آیت میں مضبوطی سے پکڑنے کا حکم دیا ہے : (( کِتَابُ اللہِ ھُوَ حَبْلُ اللہِ الْمَمْدُوْدُ مِنَ السَّمَاءِ اِلَی الْاَرْضِ)) ’’کتاب اللہ ہی اللہ کی رسّی ہے جو آسمان سے زمین تک تنی ہوئی ہے ۔‘‘---- چنانچہ راہِ حق کے مسافروں کو یہاںاللہ تعالیٰ کی طرف سے پہلی ہدایت یہی دی گئی ہے کہ قرآن کی تلاوت کو اپنے شبانہ روز کے معمول میں شامل رکھو! اس سے تمہارا تعلق مع اللہ مضبوط ہو گا اور پھر اسی تعلق کے سہارے حق و باطل کی کشا کش میں تمہیں استقامت نصیب ہو گی۔
{وَاَقِمِ الصَّلٰوۃَط} ’’اور نماز قائم کریں!‘‘
{اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْہٰی عَنِ الْفَحْشَآئِ وَالْمُنْکَرِط} ’’یقیناً نماز روکتی ہے بے حیائی سے اور بُرے کاموں سے‘‘
{وَلَذِکْرُ اللہِ اَکْبَرُط} ’’اور اللہ کا ذکر سب سے بڑی چیز ہے۔‘‘
{وَاللہُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَ(45)} ’’اور اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو۔‘‘
درس حدیث
نماز اور تلاوتِ کلام ِ پاک کی فضیلت
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ؓ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّﷺ:(( مَا أَذِنَ اﷲِ لِعَبْدٍ فِي شَيئٍ أَفْضَلَ مِنْ رَکْعَتَيْنِ يُصَلِّيْهِمَا وَإِنَّ الْبِرَّ لَيُذَرُّ عَلٰی رَأسِ الْعَبْدِ مَا دَامَ فِي صَلَاتِهِ وَمَا تَقَرَّبَ الْعِبَادُ إِلَی اﷲِ بِمِثْلِ مَا خَرَجَ مِنْهُ يَعْنِي الْقُرْآنَ))(رواہ الترمذی)
حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’اﷲ تعالیٰ نے بندے کو دو رکعتوں سے، جنہیں وہ ادا کرتا ہے، زیادہ فضیلت والی کسی چیز کا حکم نہیں دیا۔ بندہ جب تک نماز میں رہتاہے، نیکی اُس کے سر پر سایہ فگن رہتی ہے اور بندے کسی عمل سے اتنا قربِ الٰہی نہیں پا سکتے جتنا قرب کلامِ الٰہی یعنی قرآن مجید (کی تلاوت) سے پا سکتے ہیں۔‘‘