قرآن اکیڈمی ماڈل ٹاون لاہور میں
رجوع الی القرآن پارٹ I ، IIکی اختتامی تقریب2025ء
کی مختصر روداد
مرتضیٰ احمد اعوان
رجوع ا لی القرآن کورس پارٹ ون اور ٹو کی اختتامی تقریب 3جولائی 2025ء کو قرآن اکیڈمی میں منعقد ہوئی جس کی صدارت صدر انجمن خدام القرآن محترم ڈاکٹر عارف رشید نے کی۔ تقریب کاآغاز تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا۔ پارٹ ون کے طالب علم حافظ اُسامہ حسن نے تلاوت کی سعادت حاصل کی ۔ پارٹ ٹو کے طالب علم ڈاکٹر انجم نذیر نے نعت رسول مقبولﷺ پیش کی ۔کورسز کےکوارڈینیٹر محترم سجاد سندھونے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دئیے ۔
استاد محترم حافظ مومن محمود نے ’’علوم عالیہ کی اہمیت‘‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ علوم عالیہ سے مراد وحی کے علم یادین کے علم میں تبحر حاصل کرنا ہے ۔اصول فقہ اور منطق وغیرہ سب علوم عالیہ کاحصہ ہیں۔آج ان علوم کی طرف سے توجہ ہٹ گئی ہے اور لوگوں نے سوشل میڈیا پر تین منٹ میں مجتہد بننے کا طریقہ ایجاد کرلیا ہے ۔آج جہالت پر فخر کیا جا رہا ہے ۔ایسے لوگوں سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ جو شخص بھی دین کو سمجھنے کا خواہش مند ہو ایسے شخص سے خبردار رہیں ۔فتنوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اسلاف کا دین اپنائیں۔رسوخ فی الدین کے لیے علوم عالیہ کا حصول ضروری ہے ۔دین میں تفقہ کانتیجہ انذار ہے یعنی فقیہ بن کر دوسروں میںاللہ کی خشیت پیدا کرنا ہے ۔اگر علم حاصل کرنے سے تقویٰ پیدا نہیں ہو رہا تو اس علم پر سوالیہ نشان ہے ۔
کوارڈینیٹر محترم سجاد سندھو نے دونوں کورسز کی سمری پیش کی ۔ انہوں نے کہا سال اول میں49طلبہ اور45طالبات نے داخلہ لیا جبکہ 25 طلبہ اور43 طالبات نے کورس کی تکمیل کی ۔استاد محترم مفتی ارسلان محمود نے پارٹ ون میں تجوید،حفظ اور فقہ العبادات، محترم ڈاکٹر رشید ارشد نے مطالعہ حد یث ،اسلام کی نشاۃ ثانیہ :کرنے کااصل کام، اقبالیات اور شمائل النبیﷺ،محترم آصف حمید نے آیات قرآنی کی ترکیب(صرفی ونحوی)، اورمحترم فیاض قیوم نے عربی گرائمر ،محترم مومن محمود نے قرآن مجید کی مختلف سورتوں کا ترجمہ اور مختصر صرفی ونحوی تشریح،محترم محمود حماد نے کتاب البیع، منتخب نصاب (حصہ اول تاچہارم) اورسیرت النبی ﷺ(مکمل)،استاد محترم حافظ عاطف وحیدنے معاشیاتِ اِسلام کی تدریس کی۔ جامعہ اشرفیہ سے فارغ التحصیل مولانا احسان صاحب نے عقیدہ ختم نبوت اور مسئلہ قادیانیت کی تدریس کی ۔استاد محترم ثاقب احمد نے ڈاکٹر عبدالرحمٰن رافع کی کتاب ’’صور من حیاۃ الصحابہ ‘‘سے چنیدہ صحابہ اور صحابیات کے واقعات عربی ریڈر کے طور پر پڑھائے۔جامعہ اشرفیہ کے شیخ الحدیث محترم مولانا یوسف خان نے دور فتن اور ہمارے کرنے کا کام پر لیکچرز دئیے ۔
پارٹ ٹو میں9طلبہ نے داخلہ لیا تھاجبکہ 7طلبہ نے کورس کی تکمیل کی ۔ ڈاکٹر رشید ارشد نے عقیدہ طحاویہ اور ریاض الصالحین ودیگر،استاد محترم مومن محمود نے تفسیر القرآن (اردو اور عربی )، مفتی ارسلان محمود نے اصول الفقہ،نکاح وطلاق کے مسائل اورکاروبار سے متعلقہ مسائل واحکام، محترم ثاقب احمد نے عربی کامعلم(حصہ دوم وچہارم)اور محترم مکرم محمود نے الاربعین فی اصول الدین مقدمہ اصول التفسیر اُم البراھین ،آسان منطق کی تدریس کی ۔
اختتامی تقریب میںاستادمحترم ڈاکٹر رشید ارشد نے تذکیر بالحدیث کےحوالے سے گفتگو کی ۔انہوں نے کہاکہ حضرت عبداللہ بن مسعود h کا قول ہے کہ جس کسی کو اسوہ بنانا ہو وہ اس کو بنائے جو فوت ہوچکا ہوکیونکہ جو زندہ ہے وہ سو فیصد فتنے سے بچا ہوا نہیں ہے ۔یعنی اصحاب رسول جو اللہ کے منتخب کردہ چنیدہ بندے ہیں ا ن کی فضیلت کو پہچانواور ان کے نقش قدم اور سیرت کی پیروی کرو۔آج کے دور میں اس قول کی بہت زیادہ اہمیت ہے ۔آج سوشل میڈیا پر فالوورز کا تصور ہے ۔ آج بہت سے لوگوں کے لیے آئمہ کی تقلید باعث عار بن گئی ہے اور وہ جہلاکو فالو کررہے ہیں ۔حالانکہ فضیلت مطلقہ صحابہؓ کے گروہ کو حاصل ہے ۔ صحابہ ؓکا ایمان عین الیقین اور حق الیقین والا تھا۔آج جہلا کی تعداد بڑھ گئی ہے ا ن سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ صحابہؓ کے اسوہ کی اقتدا کی جائے ۔
اس کے بعد طلبہ نے اپنے تاثرات بیان کیے۔
سال اول کے طالب علم نعمان شاہد نے کہا کہ آج کا دن شکر بجا لانے کا دن ہے ۔ ہمیں پہلے اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے جس کی توفیق سے ہم نے یہ کورس مکمل کیا ۔اللہ تعالیٰ نے ڈاکٹر اسرار احمد صاحب ؒ کو توفیق دی کہ جنہوں نے اس دینی کورس کو شروع کیا اور بہت سے لوگوں نے اِس سے استفادہ کیا ۔آج بہت سے علماء ڈاکٹر صاحب کی فکر کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں ۔
سال دوم کے طالب علم محمد یونس نے کہا کہ قرآن کی نصیحت کو حاصل کرنے کے لیے عربی زبان سیکھنی بہت ضروری ہے۔ یقیناًقرآن کی تلاوت پر اجر ملتا ہے لیکن اس کو سمجھنا انسان کی رشد وہدایت کے حصول کا باعث ہے ۔قرآن اکیڈمی تعلیم وتعلم کے مشن کونہایت کامیابی سے آگے بڑھا رہی ہے ۔اساتذہ نے ہماری بھرپور راہنمائی فرمائی۔انتظامیہ کی محنتیں بھی قابل ستائش ہیں ۔ اللہ قبول فرمائے ۔
قرآن اکیڈمی ملتان سے ایک سالہ کورس کرنے والے طالب علم محمد عثمان نے پارٹ ٹو کی تکمیل قرآن اکیڈمی لاہور سے کی ۔ انہوں نے کہا کہ علم کا اصل فائدہ تب ہوتا ہے جب تعلق مع اللہ درست سمت میں ہو۔ دس ماہ پہلے اور دس ماہ کے بعد ہماری زندگیوںمیں کیاتبدیلی آئی اس کاہمیں جائزہ لینا چاہیے ۔اِس کورس سے ہمارے اندر مزید آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا ہوا۔اساتذہ سے بہت زیادہ تحریک ملی ۔
صدر انجمن خدام القرآن محترم ڈاکٹر عارف رشید نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ آج رجوع الی القرآن کورسز کا ۴۳ واں سیشن ہے ۔مجھے یاد پڑتا ہے جب میں ایم بی بی ایس سے فارغ ہوا تھاتو والد محترم ڈاکٹر اسرار احمدؒکی صدا ’’خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ‘‘پر میں نے اِس کور س کی تکمیل کی تھی ۔ہم نے حافظ احمدیارصاحبؒ سے استفادہ کیا تھا۔اختتامی تقریب میں والد محترم ؒ اکثر وبیشتر سورۃ الرحمٰن کی ابتدائی 4آیات کا ہدیہ دیا کرتے تھے ۔ اِن چاروں آیات کا ربط تحریک رجو ع الی القرآن کی بنیاد بنتا ہے ۔پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ کی سب سے اونچی صفت رحمت، دوسری آیت میں اونچا علم (قرآن کاعلم )، تیسری آیت میں جملہ مخلوقات میں ٹاپ کی مخلوق انسان(مسجود ملائک) اور چوتھی آیت میں انسان کی سب سے اعلیٰ صلاحیت یعنی قوت بیان کا ذکر ہے ۔انسان کو حیوان ناطق اسی لیے بنایا گیا ہے کہ وہ اپنی قوت بیان کو قرآن مجید کے علم کو پھیلانے میں صرف کرے۔ انہوںنے طلبہ سے درخواست کی کہ وہ اپنے قریبی لوگوں کو بھی اس کورس میں شامل ہونے کی دعوت دیں ۔
ناظم اعلیٰ مرکزی انجمن خدام القرآن ، لاہور محترم حافظ عاطف وحید نے اپنے اختتامی خطاب میں فرمایاکہ میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کاشکر ادا کرتا ہوں۔ اس کورس میں داخلہ دینا بہت بڑی ذمہ داری کی بات ہے کیونکہ لوگ دور دراز علاقوں سےاپنا وقت ، مال اور دنیوی ترقی کے مواقع چھوڑکر یہاں تشریف لاتے ہیں اور یہ چیز ہمارے لیے ایک ذمہ داری کا باعث ہوتی ہے کہ جس مقصد کے لیے یہ لوگ یہاں تشریف لائے ہیں وہ ہم کیسے پورا کرواپائیں گے ۔ لیکن اللہ تعالیٰ پھر اس میں آسانیاں پیدا کرتا ہے ۔ہمیں سب سے پہلے اعلیٰ جذبات اور بہترین کلمات کے ساتھ اللہ کاشکر ادا کرنا چاہیے۔میں اپنے اساتذہ کرام کابہت ممنون احسان ہوں کہ انہوںنے جذبہ خلوص اور محنت کے ساتھ طلبہ کو پڑھایا۔اساتذہ کی کوئی دنیوی غرض نہیں بلکہ صرف اور صرف اللہ کی رضا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کو اِس کا بہتر اجر عطا فرمائے ۔طلبہ اپنی دعائوں میں اپنے اساتذہ کو یاد رکھیں ۔ الحمدللہ !اس کے علاوہ جن لوگوں نے اس سسٹم کو چلانے میں معاونت کی ہے وہ بھی ہمارے شکریہ کے مستحق ہیں ۔ بہرحال یہ سب کچھ من جانب اللہ ہے ۔ خاص طور پر پروفیسر حافظ قاسم رضوان صاحب جو ہاسٹل کے طلبہ کی اخلاقی تربیت کرنے میں نمایاں کردار ادا کررہے ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی کاوشوںکو قبول فرمائے ۔اگرکوئی کمی کوتاہی رہ گئی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں ۔
ڈاکٹر ابصار احمدصاحب اور ڈاکٹر عارف رشید صاحب نے طلبہ میں اسناد تقسیم کیں اورمفتی ارسلان صاحب کی دعا پر اس تقریب کا اختتام ہوا۔