الہدیٰ
اللہ تعالیٰ تمام جانداروں کا رازق ہے
آیت 60 {وَکَاَیِّنْ مِّنْ دَآبَّۃٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَہَاز} ’’اور کتنے ہی جاندار ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے۔‘‘
{اَللہُ یَرْزُقُہَا وَاِیَّاکُمْ ز وَہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ(60)} ’’اللہ انہیں بھی رزق دیتا ہے اور وہ تم لوگوں کو بھی دے گا‘ اور یقیناً وہ سب کچھ سننے والا‘ سب کچھ جاننے والا ہے۔‘‘
تمہارے رزق کا ذِمّہ دار اللہ تعالیٰ خود ہے‘ لہٰذا اس کے لیے تم اللہ پر توکّل کرو اور اُس کے سوا کسی اور کی طرف مت دیکھو۔ دنیا میں کبھی کسی کے بارے میں ایسا مت سوچو کہ وہ ناراض ہو گیا تو تمہاری ضروریات کا کیا بنے گا۔ وہ اپنے ہر بندے کے حالات سے باخبر رہتا ہے‘ کیا اُسے خبر نہ ہو گی کہ میرا فلاں بندہ اِس وقت بھوکا ہے ؟کیا اُسے معلوم نہ ہوگا کہ میرا فلاں وفادار تمام اسباب کو ٹھکرا کر مجھ پر توکّل کیے بیٹھا ہے؟ بلاشبہ وہ سب کچھ جانتا ہے ۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ اُس نے کس محتاج کی حاجت روائی کا کیا بندوبست کرنا ہے اور کس بندے کی ضرورت پوری کرنے کے لیے کسے وسیلہ بنانا ہے----- اگلی آیات میں خطاب کا رُخ پھر مشرکینِ مکّہ کی طرف ہے۔
آیت 61 {وَلَئِنْ سَاَلْتَہُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَلَیَقُوْلُنَّ اللہُ ج} ’’اور (اے نبیﷺ!) اگر آپ اُن سے پوچھیں کہ کس نے پیدا کیا ہے آسمانوں اور زمین کو اور کس نے مسخر کیا ہے سورج اور چاند کو ؟تو وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے!‘‘
{فَاَنّٰی یُؤْفَکُوْنَ(61)} ’’ تو پھر یہ لوگ کہاں سے لوٹا دئیے جاتے ہیں!‘‘
آیت 62 {اَللہُ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآئُ مِنْ عِبَادِہٖ وَیَقْدِرُ لَہٗ ط} ’’اللہ ہی رزق کشادہ کرتا ہے جس کے لیے چاہتاہے اپنے بندوں میں سے اور (جس کے لیے چاہتا ہے) اُسے نپاتلا دیتا ہے۔‘‘
{اِنَّ اللہَ بِکُلِّ شَیْ ئٍ عَلِیْمٌ(62)} ’’یقیناً اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔‘‘
درس حدیث
تین بد نصیب اشخاص
عَنْ أبِيْ هُرَيْرَةِ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰه ﷺ:(( ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللهُ يَوْمَ الْقِيَامةِ، وَلَا يُزَكِّيْهِمْ، وَلَا يَنْظُرُ إلَيْهِمْ، ولَهُمْ عذَابٌ أَلِيْمٌ: شَيْخٌ زَانٍ، ومَلِكٌ كَذَّابٌ، وَعَائِل مُسْتَكْبِرٌ))(رواہ مسلم)
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں فرمائیں گے اور نہ ہی اُنہیں پاک کریں گے ، اور نہ ہی اُن کی طرف نظر رحمت سے دیکھیں گے، اور اُن کے لیے درد ناک عذاب ہو گا ،بوڑھا زانی ،جھوٹا بادشاہ، متکبر فقیر۔‘‘