(الہدیٰ) اللہ پر جھوٹ گھڑنے والا سب سے بڑا ظالم ہے - ادارہ

10 /
الہدیٰ 
 
اللہ پر جھوٹ گھڑنے والا سب سے بڑا ظالم ہے
 
 
 
 
آیت 68 {وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللہِ کَذِبًا اَوْ کَذَّبَ بِالْحَقِّ لَمَّا جَآئَ ہٗ ط} ’’اور اُس شخص سے بڑا ظالم کون ہو گا جس نے اللہ پر 
جھوٹ گھڑا ‘یا جس نے حق کو جھٹلادیا جب وہ اُس کے پاس آیا!‘‘
کوئی چیز خود گھڑ کر اللہ سے منسوب کرنا اور حق کو پہچان کر جھٹلادینا دونوں برابر کے جرم ہیں۔ 
{اَلَیْسَ فِیْ جَہَنَّمَ مَثْوًی لِّلْکٰفِرِیْنَ(68)} ’’توکیا جہنّم میں ٹھکانہ نہیں ہے ان کافروں کا!‘‘
آیت 69 {وَالَّذِیْنَ جَاہَدُوْا فِیْنَا لَنَہْدِیَنَّہُمْ سُبُلَنَاط} ’’اور جو لوگ ہماری راہ میں جدّوجُہد کریں گے ہم لازماً ان کی راہنمائی کریں 
گے اپنے راستوں کی طرف۔‘‘
{وَاِنَّ اللہَ لَمَعَ الْمُحْسِنِیْنَ(69)} ’’اور یقیناً اللہ احسان کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘
آخری آیت میں بڑے تاکیدی انداز میں پھر سے اہل ِایمان کی دلجوئی فرمائی گئی ہے کہ جو لوگ ہمارے لیے قربانیاں دے رہے ہیں اور ہماری راہ میں جہاد کر رہے ہیں اُنہیں مطمئن رہنا چاہیے کہ ہم اُنہیں بے سہارا نہیں چھوڑیں گے‘ ہم انہیں اپنے راستوں کی بصیرت عطا فرمائیں گے۔ یہ اُن سے ہمارا پختہ وعدہ ہے۔جن لوگوں کا اللہ پر ایمان ہے اور ان کا ایمان ’’احسان‘‘ کے درجے تک پہنچ چکا ہے‘ پھر اللہ کی راہ میں وہ اپنا تن، من اور دھن قربان کرنے کے لیے ہر وقت تیار بھی رہتے ہیں‘ اللہ کبھی انہیں تنہا نہیں چھوڑے گا۔ اس کی تائید و نصرت ہر وقت اُن کے ساتھ رہے گی۔
بارک اللہ لی ولکم فی القرآن العظیم ‘ ونفعنی وایاکم بالآیات والذِّکر الحکیمoo
 
درس حدیث 
خوش نصیب کون؟
 
عَنْ اَبِیْ مُحَمَّدٍ فَضَالَۃَ بِنْ عُبَیْدِ الْاَنْصَارِیِّ ؓ  اَنَّہُ سَمِعَ رَسُوْلَاللہِﷺ  یَقُوْلُ : ((طُوْبٰی لِمَنْ ھُدِیَ اِلَی الْاِسْلَامِ وَکَانَ عَیْشُہٗ کَفَا فًا وَقَنَعَ))(رواہ الترمذی)
حضرت ابو محمد فضالۃ بن عبید انصاری ؓ سے روایت ہے کہ اُنہوں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’خوش نصیب ہے وہ جسے اسلام کی توفیق ملی اور اُسے بقدرِ ضرورت زندگی کا سامان حاصل ہے اور وہ اس پر مطمئن ہے۔‘‘                             
تشریح: کسی انسان کی سب سے بڑی خوش نصیبی اُس کا مسلمان ہونا اور نعمتِ اسلام سے بہرہ ور ہونا ہے کہ اِس نعمت کے ساتھ دنیا اور آخرت کی کامیابیاں وابستہ ہیں۔ اس کے ذریعہ وہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کو پہچانتا ہے… اُسے حق اور باطل، خیر اور شر، حلال اور حرام، نیکی اور بدی میں تمیز حاصل ہوتی ہے اور پھر  راہِ صداقت پر چل کر کامیابی کی منزل پر پہنچتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اپنے بندوں پر ان گنت انعامات میں سے یہ سب سے بڑا انعام ہے۔ دوسری چیز اِس قدرروزی کے حصول کے لیے تگ و دو کرے، جو اُسے کفایت کرے، اور تیسری خوش نصیبی کی علامت یہ ہے کہ آدمی اللہ کے دیئے ہوئے رزق پر خوشی خوشی قناعت کرے۔