(الہدیٰ) معرکہ ٔ بدر میں مسلمانوں کی مشرکین ِمکہ پر فتح - ادارہ

12 /
الہدیٰ
 
معرکہ ٔ بدر میں مسلمانوں کی مشرکین ِمکہ پر فتح
 
آیت 1 {الٓمّٓ (1)} ’’ الف‘لام ‘میم‘‘
آیت 2.3 {غُلِبَتِ الرُّوْمُ (2) فِیْٓ اَدْنَی الْاَرْضِ وَہُمْ مِّنْ م بَعْدِ غَلَبِہِمْ سَیَغْلِبُوْنَ (3)} ’’رومی مغلوب ہو گئے‘ قریب کی سر زمین میں۔اور وہ اپنی اس مغلوبیت کے بعد عنقریب غالب آ جائیں گے۔‘‘
نقشے میںدیکھیں تو جزیرہ نمائے عرب کے شمال کی سمت شام، شام کے ساتھ عراق اور پھر عراق کے ساتھ مشرق کی سمت میں ایران واقع ہے۔ ان علاقوں کو قریب کی سرزمین کہا گیا ہے جہاں ایرانیوں اور رومیوں کے درمیان مذکورہ جنگ جاری تھی۔
آیت 4 { فِیْ بِضْعِ سِنِیْنَ ط} ’’چند سالوں میں‘‘
عربی میں لفظ ’’بِضْع‘‘ کا اطلاق گنتی کے اعتبار سے تین سے نو تک کے اعداد پر ہوتا ہے ۔
{ لِلّٰہِ الْاَمْرُ مِنْ قَبْلُ وَمِنْ م بَعْدُ ط} ’’اللہ ہی کا اختیار ہے‘پہلے بھی اور بعد میں بھی۔‘‘
اللہ ہی کے حکم سے ہوا جو پہلے ہوا اور اللہ ہی کے حکم سے ہو گا جو بعد میں ہو گا۔ فرماں روائی تو ہرحال میں اللہ ہی کی ہے۔ پہلے جسے فتح نصیب ہوئی اُسے بھی اللہ نے فتح دی اور بعد میں جو فتح پائے گا وہ بھی اللہ ہی کے حکم سے پائے گا۔
{وَیَوْمَئِذٍ یَّفْرَحُ الْمُؤْمِنُوْنَ(4)} ’’اوراُس دن اہل ایمان خوشیاں منا رہے ہوں گے۔‘‘
اس وقت اہل ایمان کو ایک خوشی تو آتش پرستوں پر اہل کتاب (عیسائیوں) کی فتح پر ہو گی اور اس کے علاوہ:
آیت 5 {بِنَصْرِ اللّٰہِ ط یَنْصُرُ مَنْ یَّشَآئُ ط وَہُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ(5)}’’(وہ خوش ہوں گے) اللہ کی مدد سے۔وہ مدد کرتا ہے جس کی چاہتا ہے۔اور وہ زبردست ‘بہت رحم فرمانے والاہے۔‘‘
یہاں اگرچہ ذکر نہیں کیا گیا لیکن اس سے غزوۂ بدر میں مسلمانوں کی فتح مراد ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد سے اُنہیں عنقریب حاصل ہونے والی تھی۔
آیت 6{وَعْدَ اللّٰہِ ط لَا یُخْلِفُ اللّٰہُ وَعْدَہٗ وَلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ(6)} ’’یہ اللہ کا وعدہ ہے۔اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا‘لیکن اکثر لوگ علم نہیں رکھتے۔‘‘
یہ وہ چھ آیات ہیں جن میں رومیوںکے دوبارہ غلبے اور اہل ایمان کی مشرکین مکہ پر فتح کی پیشین گوئی کی گئی ہے۔ یہ آیات تقریباً 614 ء میں نازل ہوئیں۔ نبی اکرمﷺ پر وحی کا آغاز610ء میں ہوا تھا۔ اس پیشین گوئی کے عین مطابق رومی بھی ایرانیوں پر غالب آ گئے اور غزوۂ بدر میں مسلمانوں کو بھی اللہ کی مدد سے فتح نصیب ہوئی۔
 
درس حدیث
 
صدقہ کی برکات
 
عَنْ اَنَسٍ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ:((اِنَّ الصَّدَقَۃَ لَتُطْفِئُی غَضَبَ الرَّبِّ وَتَدْفَعُ مِیْتَۃَ السُّوْئِ))     (رواہ الترمذی)
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’ صدقہ رب( اللہ) کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بری موت کو دفع کرتا ہے۔‘‘