(الہدیٰ) روزِ قیامت جھوٹے معبودوںاور اُن کے پجاریوں کا دردناک انجام - ادارہ

11 /
الہدیٰ
 
روزِ قیامت جھوٹے معبودوں اور اُن کے پجاریوں کا دردناک انجام
 
آیت 11{اَللّٰہُ یَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُہٗ} ’’اللہ ہی پہلی مرتبہ پیدا کرتا ہے ‘پھر وہی اُسے دوبارہ پیدا کرتا ہے‘‘
یہ الفاظ قرآن حکیم میں بار بار آئے ہیں۔ یُعِیْدُہٗ فعل مضارع ہے اور اس لحاظ سے اس میں حال اور مستقبل دونوں زمانوں کے معنی پائے جاتے ہیں۔ اگراس کا ترجمہ فعل حال میں کیا جائے تو دنیا میں مخلوقات کی بار بار پیدائش (reproduction) مراد ہوگی ‘ جیسے ایک فصل بار بار کٹتی ہے اور بار بار پیدا ہوتی ہے‘ جبکہ فعل مستقبل کے ترجمے کی صورت میں اس کا مفہوم عالم آخرت میں انسانوں کے دوبارہ جی اُٹھنے تک وسیع ہو جائے گا۔
{ثُمَّ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ(11)}’’پھر اُسی کی طرف تمہیں لوٹ کر جانا ہے۔‘‘
آیت 12 {وَیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ یُبْلِسُ الْمُجْرِمُوْنَ (12)}’’اورجس دن قیامت قائم ہو جائے گی تو مجرم اُس دن مایوس ہو کر رہ جائیں گے۔‘‘
آیت 13 {وَلَمْ یَکُنْ لَّہُمْ مِّنْ شُرَکَآئِہِمْ شُفَعٰٓؤُا وَکَانُوْا بِشُرَکَآئِہِمْ کٰفِرِیْنَ(13)}’’اور نہیں ہوں گے ان کے شریکوں میں سے کوئی بھی ان کے لیے سفارش کرنے والے‘اور وہ خود بھی اپنے شریکوں کا انکار کرنے والے ہوں گے۔‘‘
جب وہ دیکھیں گے کہ جن سے اُنہوں نے امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں وہ اُن کی کسی قسم کی کوئی مدد نہیں کررہے تو وہ اُن کے منکر ہو جائیں گے۔
 
درس حدیث
چند بڑے کبیرہ گناہ
 
عَنْ عَبْدُ اللّٰه بن عمرو بن العاصiعن النبي ﷺ قال:((الْكَبَائِرُ: الْإِشْرَاكُ بِاللهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ))(رواہ البخاری)
حضرت عبد اللہ بن عمر و بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’کبیرہ گناہ ہيں: اللہ کا شریک ٹھہرانا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کا قتل کرنا اور جھوٹی قسم کھانا۔‘‘
تشریح:اس حدیث میں نبی کریم ﷺ چار کبیرہ گناہ بیان کر رہے ہیں۔ یہ بتانے کے لیے نہيں کہ کبیرہ گناہ بس یہی چار ہیں۔ کبیرہ گناہوں کی فہرست خاصی لمبی ہے۔ کبیرہ گناہ میں ملوث ہونے والوں کو دنیا اور آخرت میں ذلت، رسوائی اور سخت سزا و عذاب کی وعید سنائی گئی ہے۔چنانچہ سب سے پہلا کبیرہ گناہ ہے اللہ کا شریک ٹھہرانا۔ یاد رہے کہ شرک نام ہے کوئی بھی عبادت اللہ کے سواکسی اور کے لیے کرنے اور غیراللہ کو الوہیت، ربوبیت اور اسما و صفات میں اللہ کے برابر لا کھڑا کرنے کا۔دوسرا کبیرہ گناہ ہے والدین کی نافرمانی کرنا۔ واضح رہے کہ اس سے مراد والدین کو تکلیف دینے والا ہر قول وفعل اور ان کے ساتھ حسن سلوک نہ کرنا ہے۔ البتہ اگر والدین کفر وشرک کی ترغیب یا حکم دیں تو انکار کرنا فرض ہے۔تیسرا گناہ ناحق کسی کو جان سے مار دینا ہے۔ مثلا کسی کو ظلم و سرکشی کے طور پر مار دینا۔چوتھا گناہ ہے جھوٹی قسم کھانا۔ یعنی جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھانا۔ اسے عربی میں ’’یمین غموس‘‘ اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ قسم کھانے والے کو گناہ یا جہنم میں ڈبو دیتی ہے۔