(دین و دانش) داعی کے 11 اوصاف - مولانا محمد یوسف خان

11 /
داعی کے 11 اوصاف
مولانا محمد یوسف خان
 
دعوت دین کے داعی کے اندر درجہ ذیل اوصاف کا ہونا ضروری ہیں:
1 عملی نمونہ:مبلغ کے لیے سب سے مقدم بات یہ ہے کہ وہ جس بات کی دعوت دیتا ہے اس پر خود بھی عمل کرتا ہو وگر نہ اس کی دعوت مؤثر نہیں ہوگی۔
2- خوش خلقی:داعی کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ وہ با اخلاق ہو، خندہ پیشانی سے پیش آئے تا کہ لوگ اُس کی طرف مائل ہوں اور و ہ  حق بات سنیں۔
3- اخلاص:مبلغ کے دل میں اخلاص ہونا چاہیے۔ کوئی دنیاوی غرض اس کے پیش نظر نہیں ہونی چاہیے۔ اس کے بغیر اس کام سے نہ محبت ہوگی نہ انہماک۔ اس کے بغیر مشن میں کامیابی بہت مشکل سے نصیب ہوتی ہے۔
4- علم دین:داعی کے لیے لازمی ہے کہ وہ تعلیماتِ اسلام سے خوب واقف ہو۔ اس فریضہ سے عہدہ برآ ہونے کے لیے علم ایک بنیادی شرط ہے اگر علم نہ ہو تو اس فریضہ کو کما حقہ سرانجام نہیں دے سکتا۔
5۔ نفسیات سے واقفیت:دین کی تبلیغ کرنے والے میں ایک صفت یہ بھی ہونی چاہیے کہ لوگوں کی نفسیات کو جانتا ہوتا، کہ اُس کا طریقہ تبلیغ موثر ہو سکے۔
6۔ دوسرے مذاہب کی بنیادی تعلیمات سے واقفیت:مبلغ کے لیے ضروری ہے کہ اسلام اور دنیا کے بڑے بڑے مذاہب میں جو باتیں مشترک ہیں وہ اُن کی نشاندہی کر سکتا ہو، نیز ان تعلیمات میں اسلام کی فضیلت کے دلائل اُسے معلوم ہوں تا کہ وہ غیر مسلموں کو دعوت دیتے وقت اسلام کی فضیلت ثابت کر سکے۔
7 - معاشرتی حالات سے واقفیت :جس قوم میں پہلے تبلیغ کرنا چاہتا ہے، اس کے معاشرتی حالات سے خوب واقف ہونا چاہیے تا کہ وہ اس ماحول سے مثالیں پیش کر سکے اور اس معاشرے کے طور طریقے اور آداب کو دعوت کے وقت ملحوظ رکھ سکے ۔ اگر اُسے ان تمام باتوں کا علم نہیں ہوگا تو اجنبی معلوم ہوگا یہ اجنبیت مبلغ کے کام میں حائل ہوتی ہے کسی قوم میں گھس کر اُن کی صلاحیتوں کے مطابق دین کو پیش کرنا چاہیے۔
8 زبان پر عبور :جس قوم میں ایک مبلغ دعوت حق دینا چاہے اُسے اِس قوم کی زبان پر عبور حاصل ہونا چاہیے ۔ وگر نہ دل نشین انداز میں وہ مافی الضمیر ( دل کی بات ) کو دوسروں تک نہیں پہنچا سکے گا۔ زبان پر قدرت کے بغیر سامعین پر اچھا تاثر پیدا نہیں ہوتا۔
9 عجز و انکساری:مبلغ کے لیے عجز و انکساری لازمی چیز ہے اگر اس کے دل میں تکبر پیدا ہو جائے اور دوسروں کے لیے حقارت کے جذبات اس کے دل میں پیدا ہو جائیں تو یہ بات اس کے لیے تباہ کن ہوتی ہے۔
10 ۔ بیان کی صلاحیت:اگر مبلغ اپنی بات بہتر انداز سے بیان کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو تو یہ تبلیغ کے لیے بڑی مدد گار بات ہوگی۔ خصوصاً آج کے دور میں بات دلیل کے ساتھ مناسب انداز سے کی جائے تو دوسرا شخص بات توجہ سے سنتا ہے۔
11 - عصر حاضر کے رجحانات سے آگاہی:آج کے دور میں لوگوں کے سوچنے کے انداز میں بڑی تبدیلی آچکی ہے۔ سائنسی ترقی مغرب کے اعتراضات وغیرہ کی وجہ سے جو دینی تبدیلی آئی ہے مبلغ کو چاہیے کہ وہ انہیں پیش نظر رکھ کر دعوت دے۔