(الہدیٰ) ضروریات زندگی کی اہمیت و مقام اور متاع الغرور میں فرق - ادارہ

6 /
الہدیٰ
 
ضروریات زندگی کی اہمیت و مقام اور متاع الغرور میں فرق
 
 
 
آیت 23 {وَمِنْ اٰیٰتِہٖ مَنَامُکُمْ بِالَّیْلِ وَالنَّہَارِ وَابْتِغَآؤُکُمْ مِّنْ فَضْلِہٖ ط} ’’اور اُس کی نشانیوں میں سے ہے تمہارا رات اور دن کو سونا اور تمہارا اُس کے فضل کو تلاش کرنا۔‘‘
تمہارا رات کے وقت سونا‘دوپہر کے وقت قیلولہ کرنا‘اور پھر آرام کے اِن اوقات کے علاوہ معاشی دوڑ دھوپ میں سرگرمِ عمل رہنا بھی اللہ تعالیٰ کی حکمت اور قدرت کی نشانیوں میں سے ہے۔
{اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّسْمَعُوْنَ 23} ’’یقینا اِس میں نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو سنتے ہیں۔‘‘
یہ سب نشانیاں یقینا ًاُن لوگوں کے لیے ہیں جو انسانی کانوںیعنی دل کے کانوں سے سنتے ہیں ‘نہ کہ محض حیوانی کانوں سے۔
آیت 24 {وَمِنْ اٰیٰتِہٖ یُرِیْکُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَّطَمَعًا} ’’اور اُس کی نشانیوں میں سے ہے کہ وہ تمہیں بجلی (کی چمک) دکھاتا ہے خوف اور اُمیدکے ساتھ‘‘
آسمانوں میں بادلوں کا چھانا اور بجلی کا چمکنا بھی اللہ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ہے جس میں لوگوں کو بجلی کے گرنے اور طوفان وغیرہ کا خوف بھی ہوتا ہے جبکہ بارانِ رحمت کے برسنے کی اُمید بھی۔
{وَّیُنَزِّلُ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَیُحْیٖ بِہِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِہَاط}’’اور وہ برساتا ہے آسمان سے پانی‘پھر زندہ کرتا ہے اس کے ذریعے سے زمین کو اُس کے مردہ ہو جانے کے بعد۔‘‘
{اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ(24)} ’’یقینا اس میں نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیں۔‘‘
 
درس حدیث 
 
ایمان کامل کی علامت 
 
عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ وَھْبٍ ً قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ ﷺ یَقُوْلُ: ((اَلَا اُخْبِرُکُمْ بِاَھْلِ الْجَنَّۃِ کُلُّ ضَعِیْفٍ مُتَضَعَّفٍ لَوْ اَقْسَمَ عَلَی اللّٰہِ لَابَرَّہٗ اَلَا اُخْبِرُکُمْ بِاَھْلِ النَّارِ کُلُّ عُتُلٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَکْبِرٍ)) (بخاری کتاب الایمان)
حضرت حارثہ بن وھب ؓسے روایت ہے، میں نے نبیﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے: ’’کیا میں تمہیں نہ بتائوں، کہ بہشت میں کون جائے گا؟ ہر وہ شخص جو کمزور ہے اور لوگ بھی اُسے حقیر جانتے ہیں (لیکن) اگر وہ اللہ کے بھروسے پر قسم کھائے تو اللہ تعالیٰ اس کی قسم پوری کر دیتا ہے۔ کیا میں تمہیں نہ بتائوں کہ دوزخی کون ہے؟ ہر وہ شخص جو تُندخُو ہونے کی وجہ سے حق کے خلاف ڈٹ جاتا ہے، اکڑ کر چلتا ہے اور متکبر ہے۔‘‘
تشریح: یہ دنیا امتحان گاہ ہے،اللہ تعالیٰ نے ہر شخص کو امتحان اور آزمائش سے دوچار کیا ہے۔ کسی شخص کے خوشحال اور طاقتور ہونے کے معنی یہ نہیں ہیں کہ اللہ اُس سے راضی ہے اور وہ جنت میں جائے گا۔ کسی شخص کے مفلس اور کمزور ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ اللہ تعالیٰ اُس سے ناراض ہے اور وہ دوزخ میں جائے گا۔قیامت کے دن کامیابی اور ناکامی کے فیصلے دنیا میں تقویٰ اور نیک اعمال کی بنیاد پر ہوں گے، نہ کہ مال و جاہ کے ہونے یا نہ ہونے کی بنیاد پر۔