الہدیٰ
آسمان و زمین کی پیدائش اورنظامِ کائنات
آیت 25 {وَمِنْ اٰیٰتِہٖٓ اَنْ تَقُوْمَ السَّمَآئُ وَالْاَرْضُ بِاَمْرِہٖ ط} ’’اور اُس کی نشانیوں میں سے ہے کہ قائم ہیں آسمان و زمین اُس کے حکم سے۔‘‘
ہماری زمین‘سورج‘نظامِ شمسی اور چھوٹے بڑے بے شمار ستاروں اور سیاروں کا ایک عظیم الشان اور لامتناہی نظام بھی اس کی قدر ت کے مظاہر میں سے ہے۔ آج کا انسان جانتا ہے کہ اس نظام کے اندر ایسے ایسے ستارے بھی ہیں جن کے مقابلے میں ہمارے سورج کی جسامت کی کوئی حیثیت ہی نہیں۔ یہ اتنے بڑے بڑے اجرامِ سماویہ اللہ ہی کے حکم سے اپنے اپنے مدار پر قائم ہیں اور یوں اس کی مشیت سے کائنات کا یہ مجموعی نظام چل رہا ہے۔
{ثُمَّ اِذَا دَعَاکُمْ دَعْوَۃً ق مِّنَ الْاَرْضِ ق اِذَآ اَنْتُمْ تَخْرُجُوْنَ(25)}’’پھر جب وہ تمہیں پکارے گا ایک ہی بار زمین
سے (نکلنے کے لیے) تو تم دفعۃًنکل پڑو گے۔‘‘
قیامت کے دن بھی اللہ تعالیٰ کی شان ’’کُن فیکُون ‘‘کا ظہور ہو گا اور اس کے ایک ہی حکم سے پوری ِنسل انسانی زمین سے باہر نکل کر اُس کے حضور حاضر ہو جائے گی۔
آیت 26 {وَلَہٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ط کُلٌّ لَّہٗ قٰـنِتُوْنَ(26)} ’’اور اُسی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں اور زمین میں۔سب اُسی کے حکم کے تابع فرمان ہیں۔‘‘
درس حدیث
نماز کا چھوٹ جانا
عَنْ نَوْفَلِ بْنِ مُعٰوِیَۃَ ؓ اَنَّ النَّبِیَّﷺ قَالَ: ((مَنْ فَاتَتْہُ صَلٰوۃٌ فَکَاَنَّمَا وُتِرَاَھْلُہٗ وَمَالُہٗ )) (رواہ احمد)
نوفل بن معاویہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرمﷺ کا ارشاد ہے: ’’ جس شخص کی ایک نماز بھی فوت ہو گئی وہ ایسا ہے کہ گویا اس کے گھر کے لوگ اور مال و دولت سب چھین لیا گیا ہو۔ ‘‘
تشریح:نماز ارکان اسلام کا اہم رکن ہے۔ یہ مسلمان پر فرض قرار دی گئی ہے۔ اِس کی حد درجہ فضیلت بیان کی گئی ہے۔ اِس حدیث سے یہ واضح کر دیا گیا ہے کہ ایک نماز کا چھوٹ جانا اِس کے مترادف ہے جیسے کہ گھر میں آدمی نے بہت سا مال جمع کیا ہو اور کوئی اُس سے اس کا سارا مال اور اہل ِو عیال ہتھیا کر لے جائے اور وہ خالی ہاتھ رہ جائے۔