(الہدیٰ) صالحین کے گروہ میں شامل ہونے کی شرائط اور اجر - ادارہ
10 /
الہدیٰ
صالحین کے گروہ میں شامل ہونے کی شرائط اور اجر
آیت: 9 {وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُدْخِلَنَّہُمْ فِی الصّٰلِحِیْنَ(9)} ’’اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور اُنہوں نے نیک اعمال کیے ہم اُنہیں لازماً داخل کریں گے صالحین میں۔‘‘
نیک اہل ِ ایمان کو صالحین کے گروہ میں شامل کرنے کا یہ وعدہ دنیا کے لیے بھی ہے اور آخرت کے لیے بھی۔ آیت زیر ِنظر کا مفہوم یوں ہو گا کہ اے میرے جاں نثار بندو! اگر تم لوگ مجھ پر اور میرے رسولﷺ پر ایمان لا کر اپنے والدین‘ بھائی بہنوں اور عزیز رشتہ داروں سے کٹ چکے ہو تو رنجیدہ مت ہونا۔ دوسری طرف ہم نے تمہارے لیے نبی ٔرحمت ؐاور اہل ِ ایمان کے گروہ کی صورت میں نئی محبتوں اور لازوال رفاقتوں کا بندوبست کر دیا ہے۔----صالحین کے گروہ میں شمولیت کی اِس خوشخبری کا تعلق آخرت سے بھی ہے‘ جس کاتذکرہ سورۃ النساء کی آیت69 میںہے: ’’اور جو کوئی اطاعت کرے گا اللہ کی اور اُس کے رسولؐ کی تو ایسے لوگوںکو معیت حاصل ہو گی ان لوگوں کی جن پر اللہ کا انعام ہوا یعنی انبیاء کرام‘ صدیقین‘ شہداء اور صالحین ۔اور کیا ہی اچھے ہیں یہ لوگ رفاقت کے لیے!‘‘
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جو آدمی سفر وغیرہ کی شرعی رخصت کے بغیر اور بیماری (جیسے کسی عذر) کے بغیر رمضان کا ایک روزہ بھی چھوڑ دے وہ اگر اُس کی بجائے عمر بھر بھی روزے رکھے تو جو چیز فوت ہو گئی وہ پوری ادا نہیں ہو سکتی۔‘‘
تشریح:حدیث کا مدعا اور مطلب یہ ہے کہ شرعی عذر اور رخصت کے بغیر رمضان کا ایک روزہ دانستہ چھوڑنے سے رمضان مبارک کی خاص برکتوں اور اللہ تعالیٰ کی خاص الخاص رحمتوں سے جو محرومی ہوتی ہے، عمر بھر نفل روزے رکھنے سے بھی اس محرومی اور خُسران کی تلافی نہیں ہو سکتی، اگرچہ ایک روزے کی قانونی قضا ایک ہی دن کا روزہ ہے، لیکن اس سے وہ ہرگز حاصل نہیں ہو سکتا جو روزہ چھوڑنے سے کھو گیا(اِلّا ماشاء اللہ…اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور آخرت میںپکڑ کا معاملہ اِس کے علاوہ ہے۔ پس جو لوگ بے پروائی کے ساتھ رمضان کے روزے چھوڑتے ہیں وہ سوچیں کہ اپنے آپ کو وہ کتنا نقصان پہنچاتے ہیں۔