(نوائے حق) حقیقت ِ فتنۂ دجال قسط(2) - محمد رفیق چودھری

9 /

قسط(2)

حقیقت ِ فتنۂ دجال

 

رفیق چودھری

اب دیکھئے یہاں بائبل سے کچھ واقعات کے حوالے دے کر نتائج نکالے جارہے ہیں ۔ مثلاً پہلے حوالے میں شمعون پطرس (حضرت عیسیٰ ؑکا خدمتگار ) آسمان سے حضرت عیسیٰ ؑ کے متعلق ایک غیبی آواز سنتا ہے ۔ اس سے دی گارڈین یہ نتیجہ نکال رہا ہے کہ سپرنیچرل کا دائرہ ایک ایسا دائرہ ہے جہاں خدا ہم سے بات کرتاہے ۔ دوسرے دو حوالہ جات میں سے پہلے میں حضرت یعقوب ؑ کا سامنا ایک فرشتے سے ہوتاہے ، دوسرے میں مسیح کے حواری پطرس کو ایک فرشتہ جیل سے آزاد کراد دیتا ہے ۔ اس سے دی گارڈین یہ نتیجہ نکال رہا ہے کہ سپر نیچرل کا دائرہ ایک ایسا دائرہ ہے جہاں ناممکن ممکن ہو جاتا ہے۔ تیسرے حوالے میں کائنات کے عدم وجود سے وجود میں آنے کا ذکر ہے جس سے دی گارڈین یہ نتیجہ نکالتاہے کہ سپر نیچرل کا دائرہ ایسا دائرہ ہے جہاں چیزیں عدم وجود سے وجود میں آتی ہیں۔
قرآن کریم ہمیں بتاتاہے کہ پہلی کتابوں (تورات ، زبور ، انجیل ) میں لوگوں نے ملاوٹ اور تبدیلی کر دی ہے ۔ ان مسخ شدہ صحائف کے مجموعہ ( بائبل ) سے ہی سہی اگر کوئی مثالیں دے کر یہ ثابت کرتاہے کہ ایک ایسا Realm موجودہے جہاں معجزات ہوتے ہیں ، جہاں ناممکن ممکن ہو جاتاہے ، جہاں چیزیں عدم وجود سے وجود میں آسکتی ہیں ، جہاں مافوق الفطرت مظاہر اور واقعات جنم لے سکتے ہیں،جو سائنسی تفہیم سے بھی بالاتر ہوتے ہیں تو اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا اور نہ ہوناچاہیے کیونکہ اللہ تعالیٰ فطرت ، قوانین فطرت ، طیبعیات (Physics)، مابعد الطبیعیات(Metaphysics) سمیت پوری کائنات اور اس کی ہر چیز کو بنانے والا ہے ۔ اس لحاظ سے حقیقی معنوں میں Supernaturalاللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی قدرت ہے جونہ صرف کسی بھی سائنسی تفہیم اور فطرت کے قوانین سے بالا تر ہے بلکہ وہ جب چاہے ان قوانین کو بدل بھی سکتاہے ۔ مثال کے طور پر وہ سورج کو مشرق سے نکالتا ہے ، چاہے تو مغرب سے نکال لائے ، اُس کے لیے کوئی مشکل نہیں ہے :
{وَاِذَا قَضٰٓی اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُوْلُ لَہٗ کُنْ فَـیَکُوْنُ(117)}(البقرہ) ’’اور جب وہ کسی معاملے کا فیصلہ کر لیتا ہے تو اس سے بس یہی کہتا ہے کہ ہو جا اور وہ ہو جاتا ہے۔‘‘
اُسے تو کسی قانون کی بھی ضرورت نہیں ہے وہ جب چاہے پہاڑ سے زندہ اونٹ نکال سکتا ہے ، سمندر میں سے راستہ نکال کر موسیٰ ؑ کی جماعت کو پار لگا سکتاہے ، چاند کو دو ٹکڑے کرکے صحیح سلامت جوڑ سکتا ہے ، ابراہیم ؑ کو آگ میں زندہ رکھ سکتاہے ۔وہ عرب کے صحرا نشینوں کے پاؤں تلے رومن ایمپائر اور فارس کو روند سکتا ہے۔ کھلے میدان میںبے سر وسامان 313کو 1000 کے مسلح لشکر پر غالب کر سکتا ہے ۔وہ عرب جن کو دنیا اُمی (ان پڑھ ) کہتی تھی اُن کو پوری دنیا کا امام اور حکمران بنا سکتا ہے ، یہاں تک کہ یورپ کی سائنسی ترقی انہی عربوں کی قرطبہ اور بغداد کی یونیورسٹیوں سے حاصل علم کی مرہون منت ہے… لہٰذا یہاں سپر نیچرل سے مُراد اگر اللہ تعالیٰ کی ذات ہے اور Realm of Supernatural سے مراد اگر اللہ تعالیٰ کی قدرت ہے تو پھر کوئی مسئلہ ہی نہیں اور نہ کوئی فتنہ کی بات ہے …لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ مغرب کے اماموں کی طرف سے Supernatural کی جو تشریح اور تشہیر کی جارہی ہے اس کا مقصودکوئی اور ہی نظام اور اس کے جھوٹے معبودوں کو خدا باور کروانا ہے۔ جیسا کہ آکسفورڈ ڈکشنری میں ہی بطور اسم سپرنیچرل کی تعریف یوں درج ہے :
The supernatural noun (singular) events, forces or powers that cannot be explained by the laws of science and that seem to involve gods or magic
’’مافوق الفطرت اسم (واحد) واقعات، قوتیں یا طاقتیں جن کی وضاحت سائنس کے قوانین سے نہیں کی جا سکتی اور ایسا لگتا ہے کہ اس میں ’’دیوتا ‘‘یا جادو شامل ہیں ‘‘۔
یہاں لفظ godsاور magicسے بہت کچھ واضح ہو رہاہے جس کی تفصیل آگے چل کر قارئین کے سامنے آجائے گی لیکن اس سے پہلے ذرا زمینی حقائق پر نظر دوڑائیے اور دیکھئے کہ اللہ کے نظام کی تو ہر سطح پر مخالفت کو عام کیا جارہا ہے ۔ اس کے پیغمبروں اور اس کی کتابوں کی توہین کی جارہی ہے ۔ اس کے نظام کی بات کرنے والوں کو دہشت گرد تنظیمیں بنا کر بدنام کیا جارہا ہے ، انہیں بنیاد پرست ، انتہا پسند اور معلوم نہیں کیا کچھ قرار دے کر دنیا میں ان کا گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔ یہاں تک کہ دنیا میں واحد اسلامی حکومت افغانستان میں قائم ہوئی تو اس کو ختم کرنے کے لیے پوری دنیا کی طاقتیں اکٹھی ہوکر ٹوٹ پڑیں۔ دوبارہ قائم ہونے پر دنیا کا کوئی بھی ملک اُسے تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ باقی دنیا میں بھی اگرچہ نماز ، روزہ ، زکوٰۃ ، حج پرکوئی پابندی نہیں ہے لیکن اجتماعی سطح پر اسلام کے نظام کی بات کرنا جرم بن چکا ہے ۔ کیوں؟ ۔۔ اس لیے کہ نیوورلڈ آرڈر کے طور پر جو نظام (دین) دنیا پر مسلط کیا جارہا ہے اس کے مقابلے میں کوئی اور نظام (دین) دجالی قوتوں کو قابل قبول نہیں ہے۔ اسی لیے اللہ کے سچے دین کی ہر سطح پر مخالفت کی جارہی ہے اور اس کے مقابلے میں دجالی نظام اوراس کے جھوٹے خداؤں(دجالوںاور ابلیس کے پیروکاروں) کو سپرنیچرل کے طور پر مشہور کیا جا رہا ہے لیکن دنیا کو فریب دینے اور اپنے دجل کو چھپانے کے لیے بظاہرلفظ Godکو بطور لیبل استعمال کیا جارہا ہے۔ مثال کے طور پر Merriam Webster ڈکشنری میں بطور صفت Supernturalکا مطلب دیکھئے :
الف :
"of or relating to an order of existence beyond the visible observable universe, especially : of or relating to God or a god, demigod, spirit, or devil."

’’نظر آنے والی قابل مشاہدہ کائنات سے ماورا وجود کے آرڈر کا یا اس سے متعلق، بالخصوص: خدا، دیوتا، نقلی خدا، روح یا شیطان کا اس سے متعلقہ۔‘‘
ب :
"departing from what is usual or normal especially so as to appear to transcend the laws of nature."ـ
’’معمول یا عام سے ہٹ کر، بالخصوص: جو فطرت کے قوانین سے بالاتر دکھائی دے۔‘‘
ج:
attributed to an invisible agent (such as a ghost or spirit).
’’کسی غیر مرئی ایجنٹ سے منسوب(جیسے بھوت یا روح)
اگر اللہ پر آپ کا یقین پختہ ہے تو پھر ساتھ دیوتاؤں ، demigods ، روحوں ، حتیٰ کہ شیطان کو بھی کیوں شریک کیا جارہا ہے ؟بلکہ اصل حقیقت تو یہ ہے کہ دجالی دین میں Godکا لفظ محض دکھاوے اور لوگوں کو لبھانے کے لیے استعمال ہو رہا ہے لیکن اصل میں دجالی دین کے ذریعے لوگوں کودجالوں اور شیاطین کے فریب میں گرفتار کیا جارہا ہے ۔ چنانچہ آپ ہالی وڈ کی فلموں کا جائزہ لیں تو ان میں بیٹ مین ، آئرن مین، سپر ہیرو اور سپر پاور کے طور پرجن کرداروں کا تصور Supernaturalکے طور پر لوگوں کے ذہنوں میں بٹھایا جارہا ہے ان سے مُراد کوئی اور ہی ہستیاں ہیں جن کا اللہ کے سچے دین اور اس کی کتابوں سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے ۔ ’’سپرنیچرل ‘‘ کے نام سے مشہور امریکن ڈرامہ سیریز 2005ء سے لے کر 2020ء تک مسلسل اور متوار چلتی رہی ۔ اس میں سپرنیچرل کے طور پرجن’’ ہستیوں ‘‘اور ان کے جس’’ نظام ‘‘کو دکھایا گیا اور مسلسل 15سال تک اس ڈرامہ سیریز کے ذریعے امریکن عوام اور دنیا بھر کے ناظرین کے ذہنوں میں جو تصور بٹھایا گیا اس سے بالکل واضح ہے کہ لشکر ابلیس انسانوں کو مسائل کے حل اور نجات کے نام پر کس نظام کے تحت لے جانا چاہتا ہے۔ آج بچوں کو دکھائے جانے والے کارٹونز میں’’ سپر نیچرل‘‘ کے طور پر ایسے کرداروں کوبڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتاہے جو جادوئی طاقتوں کے مالک ہوتے ہیں ۔ گویا وہ آناً فاناً ناممکن کو ممکن کر دکھاتے ہیں ، جو ہر ناحل مسئلے کو حل کرسکتے ہیں ۔ اسی طرح دنیا بھر کے ڈرامہ سیریلز ، فلموں ، ناولوں میں اکثر ایک ایسے کرداروں کو مسیحا اور نجات دہندہ کو متعارف کروایا جارہا ہے جو سپر نیچرل قوتوں اور صلاحیتوں کے مالک ہوں۔
قارئین! نوٹ کیجئے کہ دعوے روحانیت کے کیے جاتے ہیں ، مثالیں اور حوالے بائبل اور قرآن سے دیے جاتے ہیں ، اس کے لیے نہایت پرکشش اصطلاح Supernaturalوضع کی جاتی ہے لیکن اس خوبصورت ٹائٹل ( لیپ ) کی آڑ میں انسانیت کے ساتھ کھیل کیا کھیلا جارہا ہے؟ آئندہ شمارے میں ہم ان شاء اللہ اس حوالے سے مزید جانیں گے اور یہ بھی دیکھیں گے کہ قرآن اس کھیل کو کیسے بے نقاب کرتاہے ۔ (جاری ہے )