(خصوصی مضمون) حقیقت فتنہ ٔدجال (قسط 3) - محمد رفیق چودھری

11 /

حقیقت فتنہ ٔدجال

جدید تحقیق …قسط (3)

محمد رفیق چودھری

 

معجزہ ، جادو اور دجالیتسپر نیچرل کی تعریف ہم اوپر پڑھ آئے ہیں جسے مختصر انداز میں یوں بیان کیا جاتا ہے :
"The supernatural is phenomena or entities that are not subject to the laws of nature."
ترجمہ :’’سپر نیچرل وہ مظاہر یا ہستیاں ہیں جو فطرت کے قوانین کے تابع نہیں ہیں۔‘‘
مثال کے طور پر ایک سیب کا بیج زمین میں جاتاہے ، پھر اس بیج سے سیب کا پودا پیداہوتا ہے اوربڑا ہو کر ایک درخت کی صورت اختیار کرتاہے اور پھل دینے لگتا ہے ۔ یہ فطرت کے قوانین کے عین مطابق ہے ۔ اب یہ نہیں ہو سکتا ہے کہ سیب کا یہ درخت پھل کے طورپر آم پیدا کرنے لگے یا سیب کا درخت بننے کے اس پورے پراسس کے بغیر ہی سیب پیدا ہونے لگ جائیں ۔ اگر کسی کو ایسا دکھائی دیتا ہے تو یہ مافوق الفطرت یا خلاف فطرت عمل ہے اور اس کے دو ہی راز ہو سکتے ہیں : یا تو یہ معجزہ ہو گا یا پھر جادو ہو گا۔ دجالی دین میں چونکہ معجزہ اور جادو دونوں کے لیے Supernatural کی اصطلاح عام کی جارہی ہے۔ لہٰذا اگر ہم معجزہ اور جادو میں فرق نہیں کر پاتے تو ہم Supernaturalکے نام پر فتنہ دجال کا شکار ہو جائیں گے ۔اس کی مثال ایسے ہے جیسے کاروبار میں منافع جائز ہے جبکہ سود حرام ہے ۔ لیکن دجالیت نے سود کے لیے انٹرسٹ کا نام رکھ کر جائز اور ناجائز کو خلط ملط کردیا ، یعنی منافع کی آڑ میں سود کو بھی جائز قرار دے دیا ۔ اسی طرح معجزہ اللہ کی طرف سے ہے اور جادو شیطان کی کارستانی ہے لیکن دجالیت نے دونوں کے لیے Supernaturalکی اصطلاح وضع کرکے معجزہ اور جادو کے تصور کوباہم منطبق کر دیا۔ جس کا واضح مقصد یہ ہے کہ لوگ جادو کو بھی معجزہ یا کرامت سمجھ کردجالوںکے فتنے کا شکار ہو جائیں ۔ مثال کے طور پر آپ موجودہ دنیا کی کسی بھی معروف آن لائن ڈکشنری یا علمی ویب سائٹ پر جادو کے معنی اور مفہوم تلاش کریں گے تو اس میں آپ کو ایک جیسی ہی اصطلاح ملے گی ۔ جیسا کہ آپ Merriam Webster پر جادو کی تعریف تلاش کریں تو وہاں لکھاہوا آئے گا :
"The use of means believed to have supernatural power over natural forces."
’’ایسے ذرائع کا استعمال جن کے متعلق تصور کر لیا گیا ہے کہ وہ فطری قوتوں پر مافوق الفطرت طاقت رکھتے ہیں۔ ‘‘
اسی طرح معروف علمی ویب سائٹ وکی پیڈیا پر آپ کو جادو کے لیے Magic (Supernatural) کی اصطلاح عام ملے گی اور اس کے ذیل میں جادو کی تعریف آپ پڑھیں گے تو لکھا ہوا ملے گا :
"Magic is the application of beliefs, rituals or actions employed in the belief that they can manipulate natural or supernatural beings and forces."
’’جادو ان عقائد، رسومات یا اعمال کا اطلاق ہے جو اس یقین میں استعمال ہوتے ہیں کہ وہ قدرتی یا مافوق الفطرت مخلوقات اور قوتوں کو متاثر کرسکتے ہیں۔‘‘
ہم جانتے ہیں کہ عقائد ، رسومات اور اعمال (عبادات) کا نام ہی مذہب ہے ۔ لیکن اگر طاغوتی قوتیں ایک ایسے آرڈر (نظام، دین)کی بات کرتی ہیںجس میں اللہ ، اس کے رسولوں اور اس کی کتابوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور جادو اور معجزہ میں کوئی فرق نہ کرتے ہوئے اس کے لیے ایک مشترک اصطلاح استعمال کرتی ہیں تو اس کا واضح مطلب یہی ہے کہ ان کا نظام یعنی دین جادو کے مذہب کی بنیاد پر کھڑا ہے … اور ہم روایات میں پڑھتے ہیں کہ دجال کا مذہب جادو ہوگا ۔ وہ لوگوں کو مارے گا اور پھر زندہ کرے گا ، ایک شخص کے مردہ والدین کوبظاہر زندہ کرے گا تو وہ اُسے کہیں گے یہی تمہارا رب ہے ، اس کو مان لو ، وہ ہواؤں میں سفر کرے گا اور چند لمحوں میں دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے میں پہنچ جائے گا ، وہ کہے گا تو آسمان سے بارش برسنے لگے گی ، اس کے پاس روٹیوں کے پہاڑ ہوں گے ،جو لوگ دجال کو رب مان کر کفر کا ارتکاب کریں گے، اُن کی زمینیں خوب فصلیں دیں گی ، ان کے جانور خوب دودھ دیں گے، اس کے ساتھ دو نہریں ہوں گی جن میں سے ایک کو جنّت اور دوسری کو دوزخ کہے گا۔ درحقیقت جسے وہ جنّت کا نام دے گا وہ دوزخ اور جسے وہ دوزخ کا نام دے گا وہ جنّت ہوگی ( یعنی دنیا کے خزانوں ،خوراک ، اشیائے ضروریات اور وسائل پر اس کا قبضہ ہوگا ، جو اس کو رب مان لیں گے اُن کے لیے دنیاجنت جیسی بن جائے گی ، یعنی اُن کے لیے سہولیات زندگی کی بہتا ت ہوگی ، ہر طرح کی آسائشیں میسر ہوں گی لیکن آخرت میں ان کے لیے جہنم کا دائمی عذاب ہو گا اور جو اس کا انکار کریں گے اُن کے لیے یہ دنیاعارضی طور پر اگرچہ جہنم بن جائے گی لیکن آخرت میں انہیں دائمی جنت نصیب ہوگی ۔)… دجال کے یہ کام بھی غیر فطری ہیں ۔ اسی طرح دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ d کا نومولود کی حیثیت سے بول پڑنا، مردوں کو زندہ کر دینا اور بیمار کوڑھیوں کو ان کے ہاتھ سے شفا ملنا ایک مافوق الفطرت عمل تھا۔ اسی طرح دیگر انبیاء پر جو معجزات نازل ہوئے وہ بھی مافوق الفطرت مظاہر تھے ۔
اب یہاں ایک سوال پیدا ہوتاہے کہ وہی کام ایک پیغمبر کرتا ہے اور وہی کام بظاہر دجال کرے گا اور وہ خود کو مسیح ابن مریم ظاہر کرے گا تو لوگ مسیح ابن مریم ؑ اور مسیح الدجا ل میں فرق کیسے کر پائیں گے ؟ …یہ ہے وہ اصل سوال جو ہمیں فتنہ دجال کو سمجھنے اور اس سے اپنے آپ کواور اپنی آئندہ نسلوں کو بچانے میں مدددے سکتا ہے اوراس سوال کا جواب ہمیں صرف علوم وحی سے مل سکتا ہے۔علوم وحی کا حتمی ، کامل اور فائنل ایڈیشن قرآن و حدیث ہیں کیونکہ اللہ کے آخری نبی ﷺ پر وحی کا اتمام اور کمال ہو چکا ۔ لہٰذا اب فتنۂ دجال سے بچنے اور اس فتنہ کے دور میں رہنمائی حاصل کرنے کے لیے واحد ذریعہ قرآن اور حدیث ہے۔   (جاری ہے )