امریکہ ، اسرائیل اور جرمنی سمیت بیرونی طاقتیں سیکولرازم اور لبرل ازم کی
دعوے دار ہونے کے باوجود مذہبی بنیادوں پر قادیانیوں کو سپورٹ کرتی ہیں ،
اس کا واضح مطلب ہے کہ یہ سب طاقتیں اسلام دشمنی میں ایک ہیں : رضاء الحق
پوری دنیا چاہتی ہے کہ پاکستان تباہ ہو جائے تو کیا ہمیں ملک کو دنیا کی خواہشات
کے مطابق چلانا چاہیے یا آئین اور قانون کے مطابق : راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ
بدقسمتی سے عالمی طاقتوں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ جن ممالک میں اسلامائزیشن
والے قوانین موجود ہیں انہیں ختم یا غیر موثر کر دیا جائے :محمد متین خالد
قادیانیوں کی تفسیر اور سپریم کورٹ کا فیصلہ کے موضوع پر
حالات حاضرہ کے منفرد پروگرام ’’ زمانہ گواہ ہے ‘‘ میں معروف دانشوروں اور تجزیہ نگاروں کا اظہار خیال
میز بان :وسیم احمد
مرتب : محمد رفیق چودھری
سوال:قادیانیوں کے خلیفہ دوم بشیر الدین محمود کی متنازع تفسیر صغیر کے خلاف عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے۔ اس تفسیر میں اس نے کہاں کہاں اور کیا کیا تحریفات کی ہیں؟
محمد متین خالد:کذاب غلام احمد قادیانی کی100کے قریب کتابیں ہیں ، پھر اس کے بیٹے بشیرالدین محمود کی کچھ کتابیں ہیں جو قادیانی مذہب کے ماننے والے پڑھتے ہیں ۔ آپ حیران ہوں گے کہ ان کی پوری عمارت تحریفات پہ کھڑی ہے۔
1۔ حضورنبی کریمﷺ کی حدیث پاک ہے۔ آپﷺ نے فرمایا : مجھے اس ذات کی قسم ہے جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ تم میں ضرور عیسیٰ بن مریم ؑ آئیں گے۔اس حدیث کی تحریف کرتے ہوئے مرزا قادیانی نے جھوٹ گھڑا کہ وہ مسیح موعود ہے ۔ اس سے پوچھا گیا کہ اس حدیث میں تو عیسیٰ ابن مریم کا ذکر ہے تو تم کیسے مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کر تے ہو۔ اس نے کہا اللہ نے میرا نام قرآن میں مریم رکھا ہے۔ (استغفراللہ )
2۔ اسی حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ عیسیٰ ؑ دمشق کی مرکزی جامعہ مسجد کے مشرقی کنارہ پر اُتریں گے ۔ مرزا قادیانی نے اس میں بھی تحریف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دمشق قادیان میں ہے ۔
3 ۔ حدیث رسول ﷺ میں عیسیٰ ؑ کی کیفیت بیان کی گئی ہے کہ جب وہ تشریف لائیں گے تو ان کے بال تر ہوں گے جیسے ابھی نہا کر آئے ہوں ۔ چہرہ گندمی ہوگا اور آپ ؑ نے زرد رنگ کی دو چادریں پہنی ہوں گی ۔ اس حدیث کی تحریف کرتے ہوئے مرزا کذاب نے کہا کہ زرد چادروں سے مراد میری دو بیماریاں ہیں ۔ایک میں یرقان کا مریض ہوں ، میری آنکھیں پیلی ہیں ، دوسرا مجھے دستوں کی بیماری ہے۔(نعوذباللہ )
4۔ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب عیسیٰ ؑ تشریف لائیں گےتو وہ حضرت مہدی کے ساتھ مل کے مقام لد پر دجال کو قتل کریں گے۔ مرزا کذاب نے بہتان گھڑا کہ لد سے مراد لدھیانہ ہے ۔
5۔ مرزا قادیانی نے بہتان باندھا کہ اللہ نے مجھ پر وحی بھیجی ہے کہ : اناانزلنہ قریب من القادیان(ہم نے قران مجید کو قادیان کے قریب نازل کیا)
6۔ مرزا قادیانی کے بیٹے بشیرالدین محمود نے اپنی تفسیر صغیر کے پہلے صفحہ پر اپنے نام کے ساتھ رضی اللہ عنہ لکھا ہے ۔ (نعوذ باللہ)
7۔ سورۃ البقرہ کے پہلے رکوع میں الفاظ ہیں :
{وَالَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَا اُنْزِلَ اِلَـیْکَ وَمَا اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ ج وَبِالْاٰخِرَۃِ ھُمْ یُوْقِنُوْنَ(4)} (البقرۃ)’’اورجو ایمان رکھتے ہیں اُس پر بھی جو (اے نبیﷺ) آپ کی طرف نازل کیا گیا ہے‘ اور اُس پر بھی (ایمان رکھتے ہیں) جو آپؐ سے پہلے نازل کیا گیا۔اور آخرت پر وہ یقین رکھتے ہیں۔‘‘
اس آیت کے ترجمہ میں تحریف کرتے ہوئے تفسیر صغیر میں قادیانی بشیر الدین نےآخرت پر ایمان رکھنے کی بجائے لکھا کہ آنے والی (یعنی مرزا کی) موعود باتوں پر یقین رکھتے ہیں ۔
8۔ قادیانی اپنے لٹریچر میں حضرت عیسیٰ ؑ کی بہت توہین کرتے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں یورپ اس لیے شراب پیتا ہے کہ عیسیٰ ؑ پیتے تھے، ان کی دادیاں اور نانیاں (معاذ اللہ) طوائف تھیں۔ان کو گالیاں دینے کی عادت تھی وغیرہ۔ یعنی قادیانیوں کا طرز عمل بھی یہودیوں والا ہے۔
9۔ سورہ آل عمران کی آیت 49میں حضرت عیسیٰ ؑ کے معجزوںکا بیان ہے کہ انہوں نے اللہ کے اذن سے مردوں کو زندہ کیا، برص کے مریض کو ٹھیک کیا، پیدائشی نابینے کو ٹھیک کیا وغیرہ۔ قادیانی حضرت عیسیٰ ؑ کے معجزوں کا انکار کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ ؑ مردوں کو زندہ کر ہی نہیں سکتے ۔ ان کا کہنا ہے کہ برص کا مریض تو عام ڈاکٹر بھی ٹھیک کر سکتا ہے ۔ حالانکہ برص کامریض کبھی بھی ٹھیک نہیں ہوتایا سال ہا سال لگ جاتے ہیں۔اسی طرح ان کا کہنا ہے کہ پیدائشی نابینا ٹھیک ہو ہی نہیں سکتا ۔ وہ تو صرف موتیے کا علاج کرتے تھے ۔ حالانکہ حدیث میں پیدائشی نابینا کا ذکر ہے ۔
10۔ سورہ آل عمران کی آیت 55 میں اللہ رب العزت فرماتے ہیں:
{اِذْ قَالَ اللہُ یٰعِیْسٰٓی اِنِّیْ مُتَوَفِّیْکَ وَرَافِعُکَ اِلَیَّ} ’’یاد کرو جب اللہ نے کہا: اے عیسیٰ ؑاب میں تمہیں لے جانے والا ہوں اور اپنی طرف اٹھا لینے والا ہوں‘‘
اس آیت کے ترجمہ اور تفسیر میں بھی تحریف کرتے ہوئے قادیانی مرزا بشیر نے لکھا ہے کہ عیسیٰ ؑ فوت ہو چکے ہیں اور ان کی جگہ اب مرزا قادیانی مسیح موعو ہے ۔
11۔ ختم نبوت کے حوالے سے سورۃ الاحزاب کی آیت40 بڑی معروف ہے ۔فرمایا:
{مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ط وَکَانَ اللہُ بِکُلِّ شَیْ ئٍ عَلِیْمًا40}’’(دیکھو!)محمد (ﷺ) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں‘بلکہ آپؐ اللہ کے رسولؐ ہیں اور سب نبیوں پر مہر ہیں۔اور یقیناً اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے۔‘‘
اس آیت کا بالکل اُلٹ ترجمہ کرتے ہوئے مرزا بشیرنے لکھا ہے کہ خاتم النبیین سے مراد یہ ہے کہ نبی کریم جس پر نبوت کی مہر لگائیں گے وہ نبی ہوگا ۔
12۔ ہم مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ نبوت وہبی ہوتی ہے کسبی نہیں ہوتی ۔کوئی آدمی کتنا ہی ریاضت کیوں نہ کرلے وہ نبوت کے مرتبہ پر سرفراز نہیں ہوسکتا ۔ لیکن قادیانی کہتے ہیں کہ مرزا ریاضت کرکے نبی بن گیا ( نعوذ باللہ)
13۔ قادیانی کہتے ہیں کہ نبوت رحمت ہوتی ہے اور رحمت جاری رہنی چاہیے اس لیے مرزا نبی ہے۔ ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ اگر ایسی بات ہے تو بتاؤ 14 صدیوں میں کون کون نبی تھا۔ وہ مرزا قادیانی کے علاوہ کسی اور کو نہیں مانتے۔کیا 14 صدیاں رحمت سے خالی رہیں ؟
14۔ سورۃ الصف میں اللہ تعالیٰ فرماتاہے :
{وَمُبَشِّرًام بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْ م بَعْدِی اسْمُہٗٓ اَحْمَدُط}(آیت:6) ’’اور بشارت دیتا ہوا ایک رسول کی جو میرے بعد آئیں گے ‘ ان کا نام احمد (ﷺ) ہوگا۔‘‘
اس آیت کی تحریف کرتے ہوئے مرزا بشیر نے لکھا ہے کہ احمد سے مراد مرزا غلام احمد ہے ۔
15۔ قادیانی مرزا غلام احمد کو بروزی اور ظلی نبی کہتے ہیں ۔ بروز ہندوانہ اصطلاح ہے جس کے مطابق ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ انسان کے مرنے کے بعد اس کی روح کسی اور انسان میں آسکتی ہے۔ اسی طرح ظل کامطلب عکس ہے۔ یہ سب وہ تحریفات ہیں جن کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ آف پاکستان نے 1993ء کے فیصلہ میں قادیانیوں کو دھوکے باز غیر مسلم قرار دیا تھا ۔
سوال: قانونی اور آئینی نقطہ نظر سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حالیہ فیصلے سے کیا واقعتاً قادیانیوں کو اپنے مذہب کی کھلے عام دعوت و تبلیغ کی اجازت مل گئی ہے؟
راؤعبدالرحیم ایڈووکیٹ:یقیناًعدالتی فیصلے کا اثر ہوتاہے ۔ جو ماتحت عدالتیں ہیں وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو نظیر کے طورپر استعمال کریں گی،ایسے مجرموں کو ریلیف ملے گا ۔ قادیانی اس فیصلے کی کاپی لے کر بیوروکریسی کے پاس ہر جگہ جارہے ہیں کہ ہمیں اپنے مذہب کی تبلیغ کی اجازت دی جائے ۔ اس چیز کو روکنے کے لیے قانون اور آئین کو ہی لاگو کرنا پڑے گا ۔اس فیصلے سے ملک میں انارکی بڑھے گی، مسائل بڑھیں گے جبکہ آئین اور قانون کا مقصد یہ ہوتاہے کہ جھگڑے ختم ہوں اور ملک میں امن و امان ہو ۔
سوال: پوری مغربی دنیا پاکستان میں توہین رسالت کے قانون کو غیر موثر بنانا چاہتی ہے تاکہ توہین رسالت کے کسی مجرم کو سزا نہ ملے اور ہماری ہر حکومت ، اسٹیبلشمنٹ ، عدلیہ اور میڈیا پر بیرونی قوتیں اثر انداز ہوتی ہیں ۔ ماضی میں آسیہ مسیح، بابا شکورا قادیانی جیسے کیس ہمارے سامنے ہیں ۔ کیا مبارک ثانی کے حق میں دیا گیا سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ بھی سابقہ سیاسی فیصلوں کی طرح ہے ؟
راؤعبدالرحیم ایڈووکیٹ:پوری دنیا تو چاہتی ہے کہ پاکستان تباہ ہو جائے ۔ کیا ہمیں پوری دنیا کی خواہشات کی پیروی کرنی چاہیے یایہ دیکھنا چاہیے کہ ملک کے عوام کیا چاہتے ہیں ؟ کسی بھی ملک کی حکومت کا یہ فرض ہوتا ہے کہ اس ملک کو عوام کی خواہشات کے مطابق چلایا جائے ۔ عوام کی خواہشات کی اس مطابقت کو آئین اور قانون کا درجہ دیا جاتا ہے ۔ ملک میں جتنے بھی ایشوز ہوں گے ان کو آئین اور قانون کے مطابق حل کریں گے تو اس کا مطلب ہوگا کہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ ہے اور جب آپ قانون اور آئین کی حاکمیت کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ عوام کی ترجمانی کی بات کر رہے ہیں۔ پاکستان میں یہ ایشوز اس لیے پیدا ہورہے ہیں کہ یہاں فیصلے آئین اور قانون کے مطابق نہیں ہورہے بلکہ بیرونی قوتوں کی خواہشات کی پیروی ہوتی ہے یا سیاست اثرانداز ہو جاتی ہے ۔اس کا اثر ملک کے امن و امان پر بھی پڑتا ہے ، ملک کی معیشت پر بھی پڑتا ہے ۔ جیسا کہ حال ہی میں چار دہائیاں بعد ایک کیس کے بارے میں خود سپریم کورٹ نے کہا کہ فیصلے میں غلطی ہوئی ہے ۔ ہم یہی درخواست کرتے ہیں کہ بیرونی دنیا کی خواہشات کو نہ دیکھا جائے بلکہ ملک کے عوام کی خواہشات اور آئین اور قانون کو دیکھا جائے تو سب معاملات ٹھیک ہو سکتے ہیں ۔
سوال: آپ کیا سمجھتے ہیں مبارک ثانی کیس کا فیصلہ ریورس ہو سکے گا اور ہمارے چیف جسٹس صاحب کا اپنے کیسوں میں نظرثانی کا ٹریک ریکارڈ کیا ہے؟
راؤعبدالرحیم ایڈووکیٹ:چیف جسٹس صاحب نے واضح انداز میں کہا ہے کہ آپ اگر ہمیں یہ بتانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں کہ اس میں بہت سی چیزیں حقائق کے برعکس ہیں تو ہم ریوائز کریں گے ۔مجھے پورا یقین ہے کہ جب ہم ساری چیزیں سمجھائیں گے تو گیارہ کے گیارہ پوائنٹ ریوائز ہوں گے ۔ کیونکہ جب تک گیارہ کے گیارہ پوائنٹس ریوائز نہیں ہوتے فیصلہ اپنی جگہ پر نہیں آئے گا ۔
سوال:سپریم کورٹ آف پاکستان نے قرآن اکیڈمی سمیت دس اداروں سے حالیہ متنازعہ فیصلہ کے حوالے سے اپنا موقف مانگا ہے ۔ شنید ہے کہ ان تمام اداروں نے ایک مشترکہ موقف اپنایا ہے ۔ اگر یہ خبر درست ہے تو اس کے پیچھے کیا حکمت پوشیدہ ہے ؟
رضاء الحق: قادیانیوں کا مذہب اس قدر بودا ہے کہ جو شخص بھی عقل سلیم رکھتا ہو اور اُس کی فطرت مسخ نہ ہوئی ہو وہ اس کو دیکھتے ہی پہچان لے گاکہ یہ کسی دجال کی کارستانی ہے۔جھوٹی نبوت کا دعویٰ کرنے والوں کے کردار میں بھی کھوٹ ہوتاہے جوکہ فوراً پکڑا جاتاہے ۔ مرزا قادیانی کے پاس ایک شخص اپنی زمین کے مسئلے میں مدد کے لیے آیا ۔ مرزا نے اس شخص سے کہا کہ اللہ نے حکم دیا ہے کہ تم اپنی بیٹی کی شادی مجھ سے کروا دو ۔ نہ کرنے کی صورت میں مرزا نے تین پیشن گوئیاں کیں ۔ 1۔ لڑکی کا والد تین سال بعد مر جائے گا ۔ 2۔ جس شخص سے لڑکی کی شادی ہوگی وہ اڑھائی سال بعد مرجائے گا ۔ 3۔ اس کے بعد لڑکی ( محمد ی بیگم ) کی شادی مجھ سے ہو جائے ۔ تاریخ کی سچائی یہ ہے کہ مرزا قادیانی 1908ء میں جہنم واصل ہوگیا جبکہ جس شخص کے ساتھ محمد بیگم کا نکاح ہوا اس کی وفات 1948 میں ہوئی اور محمدی بیگم نے 1966ء میں وفات پائی۔ یعنی مرزا قادیانی کی تمام پیشین گوئیاں غلط ثابت ہوئیں۔ ایک ایسا شخص نبوت کا دعویدار تھا جس نے خدا پر بھی جھوٹ باندھا، اُس کا اپنا اخلاق اور کردار انتہائی برا تھا اور جھوٹی پیشین گوئیوں نے تو گویا اُس کی نبوت کا کیرئیر ہی مٹی میں ملا دیا۔ جو لوگ اس کے جھوٹے دعوؤں پر ایمان رکھتے ہیں انہیں چاہیے کہ ایک مرتبہ وہ ان چیزوں پر بھی غور کرلیںکہ مرزا اپنی زندگی میں ہی کس طرح بے نقاب ہوا ہے ۔ اور ہم انہیں دعوت دیتے ہیں کہ وہ توبہ کر کے اسلام قبول کر لیں تاکہ وہ آخرت کی رسوائی و ذلت سے بچ سکیں۔ 6فروری 2024 ء کو سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا اس پر بہت سے طبقات کو تحفظات تھے ۔ اس لیے سپریم کورٹ نے ملک بھر میں 10 اداروں کو لکھا کہ وہ اپنا موقف پیش کریں تاکہ اس کی روشنی میں فیصلہ پر نظر ثانی کی جاسکے ۔ ان میں سے ایک ادارہ المورد کے نام سے بھی ہے اور سپریم کورٹ کو یہ بات معلوم ہوگی کہ وہ آئین پاکستان کے بھی منکر ہیں۔ آئین کے مطابق ہمارا ریاستی مذہب اسلام ہے لیکن وہ کہتے ہیں کہ ریاست کا کوئی مذہب نہیں ہونا چاہیے ۔ آئین کے آرٹیکل 260ء میں وضاحت موجود ہے کہ مسلم کون ہیں ، غیر مسلم کون ہیں اور قادیانی کون ہیں ؟ لیکن وہ کہتے ہیں کہ کسی کو بھی کافر یا مشرک کہنے کا کسی کو حق نہیں ہے ۔ تنظیم اسلامی سے بھی موقف مانگا گیا تھا جو کہ ہم نے پیش کر دیا ہے اور دیگر مذہبی اداروں کے ساتھ بھی شیئر کیا ہے اور تمام مذہبی اداروں سے درخواست بھی کی ہے کہ سب ایک موقف پر متفق ہو جائیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر الگ الگ موقف آئیں گے تو ایک بار پھر طویل بحث چھڑ جائے گی ۔ حالانکہ 1974ء میں جو قانون قادیانیوں کے حوالے سے پاس ہوا ، پھر 1984ء میں امتناع قادیانیت آرڈیننس پاس ہوا ، اس کے تحت 295بی اور 298سی جیسی شقیں موجود ہیں جن میں قادیانیوں کے متعلق سب کچھ طے شدہ ہے ۔اسی طرح 1993ء کا سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے جس میں اس بات کی وضاحت کر دی گئی ہے کہ آرٹیکل 20 کے ساتھ مذہبی آزادی اور حقوق ان کو حاصل ہیں جو قانون کو مانتے ہیں ۔ جبکہ قادیانیوں کو دھوکے باز غیر مسلم قرار دیا گیا ہے ۔
محمد متین خالد: محمدی بیگم کا جو واقعہ آپ نے بیان کیا ہے یہ خود قادیانیوں کی کتاب بعنوان آئینہ کمالات اور روحانی خزائن وغیرہ میں لکھا ہوا ہے ۔ مرزا قادیانی نے کہا تھا کہ اس لڑکی کے ساتھ میرا نکاح اللہ نے آسمانوں پر کر دیا ہے حالانکہ اس لڑکی کا نکاح ایک مسلمان سےہوا اور مرزا جھوٹا ثابت ہوا ۔
سوال:جن اداروں سے موقف مانگا گیا تھا انہوں نے پیش کر دیا ہے اب یہ کیس کیسے پروسیڈ کرے گا اور نظرثانی کی اپیل پر کب تک فیصلہ آجائے گا ؟
محمد متین خالد:بدقسمتی سے عالمی طاقتوں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ جن ممالک میں اسلامائزیشن ہے وہاں اسے ختم کرنا ہے ۔ پاکستان میں اسلامائزیشن کے جتنے بھی قوانین ہیں اب وہ ان کے درپے ہیں کہ ان کو غیر موثر یا ختم کر دیا جائے ۔ 1986 ء میں توہین رسالت کا قانون پاس ہوا ہے لیکن آج تک ایک بھی مجرم کو اس کے تحت سزا نہیں ہو سکی ۔ وجہ یہی ہے کہ عالمی طاقتیں ایسے قوانین نہیں چاہتیں ۔ خاص طور پر یورپی یونین ایسے کسی شخص کو سزا نہیں ہونے دیتی چاہے اس پر جرم ثابت ہی کیوں نہ ہو جائے ۔ جیسا کہ آسیہ مسیح کو یورپ بلوا لیا گیا ۔ اسی طرح ایک اور جھوٹے مدعی نبوت کو سزا ہوئی تو برطانوی پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر ڈیوڈ کیمرون نے تقریر کی کہ ہماری ڈیل ہو چکی ہے ، ہم اس کو سزا نہیں ہونے دیں گے ۔ چنانچہ اس شخص کو بھی برطانیہ کے حوالے کر دیا گیا ۔ تازہ ترین مثال قادیانی بابا شکورا ہے جس کو جیل سے رہا کروا کے امریکی صدر کے سامنے پیش کیا گیا ۔ مبارک ثانی کیس میں بھی مجھے نہیں لگتا کہ سپریم کورٹ فیصلے میں بہتری لائے گی ، متنازعہ کتاب میں مرزا قادیانی کے بیٹے کو رضی اللہ عنہ لکھا ہوا ہے یہ آئین کی شق 295بی کے مطابق توہین ہے ، اس کے باوجود یہ کتاب شائع ہورہی ہے جوکہ 298سی کی خلاف ورزی ہے لیکن عدالت نہ 295بی پر آئے گی اور نہ ہی 298سی پر آئے گی ۔ 2011ء کا قرآن ایکٹ موجود ہے لیکن اس پر بھی عدالت نے نہیں آنا ۔ میرا خیال ہے کہ عدالت پہلے تو تاخیر کا حربہ استعمال کرے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ وقت گزر جائے اور لوگوں کے جذبات ٹھنڈے پڑے جائیں ۔ سیاسی جماعتیں بغیر تیاری کے اس کیس کو دیکھ رہی ہیں ، مذہبی جماعتوں کا بھی وہ کردار سامنے نہیں آیا جو آنا چاہیے تھا ۔ ان کو پروفیشنل وکلاء کے ساتھ آنا چاہیے تھا ۔ ہمارے وکیل راؤ صاحب کو اللہ جزائے خیر عطا کرے وہ تیاری کے ساتھ لڑ رہے ہیں اور پورے پاکستان میں اس حوالے سے شعور کو اجاگر کرنے میں بھی ان کا بڑا کردار ہے ۔
رضاء الحق:جب تک اس فیصلے کو مکمل طور پر ریورس نہیں کیا جاتا قادیانیوں کو کھلی چھوٹ مل جائے گی کہ وہ فتنہ پھیلاتے رہیں اور جب لوگ ان کے خلاف کسی عدالت میں جائیں گے تو سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ نظیر کے طور پر رکاوٹ بن جائے گا ۔ دوسرا یہ کہ یہ فیصلہ آئین ، سی آر پی سی اور پی پی سی کے بھی خلاف ہے ۔ ان سب کو پس پشت ڈال کر ایک دن میں یہ فیصلہ دیا گیا ہے ۔ المورد کے علاوہ تمام ادارے جن سے رائے لی گئی ہے وہ اس پر متفق ہیں کہ نظرثانی ہونی چاہیے ۔ المورد کا ہم کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں کیونکہ وہ اجماع امت سے ہی انحراف کا مرتکب ہے ۔
محمد متین خالد:اس کیس میں مجرم کے خلاف جتنی دفعات لگ چکی تھیں ان سب کو نظر انداز کرتے ہوئے فیصلہ دیا گیا ہے اور ساتھ انتہائی خطرناک جملہ یہ بھی لکھ دیا ہے کہ اگر پرچہ درج کرنے والوں نے آئین اور قرآن کا مطالعہ کیا ہوتا تو پرچہ درج کرنے کی نوبت ہی نہ آتی ۔ اس کے بعد کون پرچہ درج کروائے گا ؟
سوال:جب سپریم کورٹ کا فیصلہ قادیانی مبارک ثانی کے حق میں آیا تو دنیا بھر میں لبرل اور سیکولر طبقہ نے بہت خوشیاں منائیں ۔ یہ بتائیے کہ اس طبقہ کو قادیانیوں کے ساتھ اتنی ہمدردی کیوں ہے ؟
رضاء الحق:پاکستان کادیسی سیکولر یالبرل طبقہ کوئی نظریاتی بنیاد پر سیکولر یا لبرل نہیں ہوتا ۔ اگر آپ ان سے پوچھیں کہ لبرل ازم کی تعریف کیا ہے ، اس کی کون کون سی قسمیں ہیں ، اس کا بانی کون ہے تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوگا ۔ یہ طبقہ صرف یہ دیکھتا ہے کہ جو مغرب نے کہہ دیا وہی ٹھیک ہے ۔ہمارے کالجز اور یونیورسٹیز کے پروفیسرز وغیرہ جو سیکولرازم اور لبرل ازم کی بات کرتے ہیں تو ان کی سرپرستی بھی مغربی این جی اوز کر رہی ہیں ۔ یہ ایک بھیڑ چال بن چکی ہے۔ یہ سب مذہب بے زاری کا دعویٰ کرتے ہیں اور یہ مذہب کی بجائے سیکولرازم کو سپورٹ کرتے ہیں۔ پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ قادیانیت کو کیوں سپورٹ کر تے ہیں ؟ وہ بھی تو ایک مذہب کے دعوے دار ہیں ۔ ان کو جرمنی ، اسرائیل ،ا مریکہ اور یورپی طاقتیں مذہبی بنیادوں پر سپورٹ کیوں کر رہی ہیں ؟ اس کا مطلب ہے کہ ان سب لوگوں کی دشمنی صرف اسلام سے ہے ۔ یہ سب صرف اسلام دشمنی میں ایک دوسرے کے سپورٹر بنے ہوئے ہیں ۔
سوال:قادیانیوں کی تفسیر صغیر پر پنجاب حکومت نے باقاعدہ پابندی لگائی ہوئی ہے ، کیا کسی اور ملک نے بھی اس پر پابندی لگائی ہے اور کیا اس کے باوجود بھی یہ کتاب شائع ہورہی ہے ؟
محمد متین خالد:تفسیر صغیرسمیت قادیانیوں کی تمام کتابوں پر پاکستان میں پابندی ہے ۔ اس کے علاوہ افغانستان ، ایران ، ملائشیااور سعودی عرب میں بھی تفسیر صغیر پر مکمل پابندی ہے۔ وہاں یہ کتابیں قانون کے مطابق ضبط ہوں گی اور ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ یورپی ممالک میں بھی اگر کوئی مسلمان ان کے خلاف کارروائی کرے تو ممکن ہے وہاں بھی ان کے خلاف پابندی لگ سکے۔لیکن پاکستان میں قادیانیوں نے ریاست کے اندر ریاست بنائی ہوئی ہے ۔ ربوا (چناب نگر) میں ہزاروں ایکڑ پر پھیلا ہوا ان کا مرکز قادیانیوں کی کتابیں چھاپ رہا ہے اور تقسیم کررہا ہے ۔ ہائی کورٹ میں جو رپورٹ جمع کروائی گئی ہے اس کے مطابق پاکستان کا کوئی ادارہ اور ایجنسی وہاں نہیں جا سکتی ۔ کلیدی عہدوں پر بیٹھے ہوئے لوگ ان کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں ۔ اگر ان کے خلاف کوئی ایکشن ہوتاہے تو امریکی سفارتخانے سے چیخیں نکلتی ہیں کہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ ایک آدمی مسلمانوں کے عقائد پر حملہ آور ہے اور آپ انسانی حقوق ، تحمل اور برداشت کا کہہ رہے ہیں ؟کیا مسلمانوں کے حقوق نہیں ہیں ؟
رضاء الحق:ہوم ڈیپارٹمنٹ آف پنجاب کا 2016ء کا نوٹیفیکیشن موجود ہے جس کے مطابق کوئی قادیانی ایسی حرکت کرتا ہے تو وہ بغاوت کے زمرے میں آئے گی اور اس کی باقاعدہ سزا ہے لیکن اس کے باوجود بھی اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہیں کیونکہ وہ ہر ادارے میں سرایت کر چکے ہیں ۔
سوال:دینی اداروں کی طرف سے جو سفارشات سپریم کورٹ کو پیش کی گئی ہیں ان کا مختصر خلاصہ کیا ہے ؟ اگر اس کے باوجود بھی کیس پر نظرثانی نہیں ہوتی تو کیا صورتحال بنے گی ؟
رضاء الحق: تنظیم اسلامی کا قادیانیوںکے حوالے سے جو متفقہ موقف ہےوہ 9 جولائی 2010ء کوسابق امیرتنظیم اسلامی حافظ عاکف سعید کے دستخط کے ساتھ جاری کیا جا چکا ہے اورختم نبوت نامی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے ۔ قرآن اکیڈمی کی طرف سے جو سفارشات پیش کی گئی ہیں ان میں ایک تو یہ ہے کہ ملزم کے خلاف ایف آئی آر چالان میں جو دفعات شامل ہیں جن میں 295بی ، 298سی ، پنجاب ہولی قرآن ایکٹ 2011ء کی دفعات ان سب کے مطابق جو فرد جرم ہے اس کے مطابق فیصلہ دیا جائے ۔ دوسرا یہ کہ چیف جسٹس صاحب نے قرآن کی جن آیات کا حوالہ دیا ہے وہ موقع و محل کے مطابق نہیں ہیں ان کو بھی فیصلے سے حذف کیا جائے ۔ فیصلے پر مکمل طور پر نظرثانی کرتے ہوئے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ دیا جائے ۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو پھر ہمارے پاس جو قانونی راستہ اور لیگل فورمز دستیاب ہیں ان کے ذریعے آگے بڑھیں گے ۔ اس کے خلاف پرامن احتجاج بھی کریں گے، اورنیا کیس دائر کرنے کا بھی راستہ موجود ہے۔ ان شاء اللہ
سوال:پاکستان میں قادیانیوں کے حوالے سے اب تک جو قانون سازی ہوئی ہے اس پہ عمل درآمد اور ردقادیانیت کے حوالے سے آپ کیا تجاویز پیش کریں گے؟
محمد متین خالد: آپ کے سوال کا جواب سپریم کورٹ آف پاکستان کے 1993ء کے فل بنچ کے فیصلے میں موجود ہے ۔ اس فیصلے میں تین آرڈز پاس ہوئے ہیں ۔ اگر ان تین آرڈرز کو پاکستان میں نافذ کر دیا جائے تو فتنہ قادیانیت کا رد ہوسکتا ہے ۔ 1۔ قادیانیوں سے کہا گیا کہ آپ آرٹیکل 20 کے تحت حقوق لینے آئے ہیں لیکن ہم نے پوری چھان بین کے بعد یہ پایا کہ آپ لوگ دھوکے باز غیر مسلم ہیں اور دھوکے بازوں کے حقوق نہیں ہوتے۔ 2۔ کورٹ نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو تبلیغ کی اجازت دی جائے ۔ جب تم مرزا قادیانی کو صلی اللہ علیہ وسلم کہو گے ، مرزا کی بیویوں کو امہات المومنین کہو گے اور مرزا کے دوستوں کو صحابی کہو گے ، مرزا کی باتوں کو قرآن کہو گے تو معاشرے میں تمہارے خلاف طوفان اُٹھے گا ۔ اس صورت میں تمہارے جان و مال کی گارنٹی ہم نہیں دے سکتے ۔ 3۔ اس ملک میں امن و مان کے لیے ضروری ہے کہ قانون اور آئین کی پاسداری ہو ۔ چاہے قادیانی ہو یا مسلمان وہ قانون کے سامنے سرنڈر کر دے ۔ یہ نہیں ہو سکتا ہے کہ قانون ایک آدمی کو غیر مسلم قرار دیتاہے لیکن وہ آدمی اس کے باوجو د خود کو مسلم کہتا ہے ۔ ایسی صورت میں جو فساد پیدا ہوگا اس کی وجہ سے امن و امان نہیں رہے گا ۔
tanzeemdigitallibrary.com © 2025