(گوشۂ خواتین) ذُوالحجہ کے دس دنوں کے نیک اعمال - ڈاکٹر فرحت ہاشمی

10 /

ذُوالحجہ کے دس دنوں کے نیک اعمال

ڈاکٹر فرحت ہاشمی

ہمیںنہیں معلوم کہ اگلے سال ہماری زندگی میں یہ دن آتے بھی ہیں یانہیں ۔ہم اس سے پہلے ہی نہ دنیا سے چلے جائیں۔اس لیے بہت ضروری ہے کہ ان دس دنوںمیں پلاننگ کریں کہ ہم نے کیاکیاکام کرناہے ۔ صرف وہ کام کافی نہیںجوہم روزانہ نیکی کے کام کرتے رہتے ہیں مثلاًروٹین میں نوافل،صدقہ وخیرات کرتے ہیں، وہ نہیں بلکہ مزید بھی کرناہے ۔ صحابہ کرام j اور آئمہ کبار ان دنوںمیں انتھک محنت کرتے تھے ۔ سعیدبن جبیرؒ ذوالحجہ کے دس دنوں میں داخل ہونے کے بعدعبادت میں بہت زیادہ کوشش کرتے تھے ۔ یعنی اپنے آپ کواس طرح تھکادیتے کہ لگتا کہ اس کے بعد کچھ نہیںکرسکیںگے ۔ مطلب یہ کہ آخری درجے تک محنت کرتے تھے ۔ذوالحجہ کے دس دنوں میں کرنے والے نیک اعمال درج ذیل ہیں:
1۔ اللہ کاذکر:ان دنوں میںسب سے پسندیدہ عمل اللہ کاذکر ہے ۔رسول اللہﷺ نے فرمایا: کوئی دن اللہ کے ہاں ان دس دنوں سے زیادہ افضل نہیں ہے ۔اور نہ ہی کسی دن کاعمل ان دس دنوںکے عمل سے محبوب ہے ۔ پس تم ان دس دنوں میں کثرت سے لاالٰہ الا اللہ ،اللہ اکبرا ورالحمدللہ پڑھو۔ یعنی تحلیل،تکبیرا ورتحمید۔اس کے لیے یہ کلمہ : سبحان اللہ والحمدللہ ولاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر۔یہ ان تینوں کلمات کامجموعہ ہے اور اس میں سبحان اللہ کااضافہ بھی ہے۔اسی طرح اللہ اکبر اللہ اکبرلاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر اللہ اکبروللہ الحمد! اس میں بھی یہ تینوں چیزیںآجاتی ہیں۔صحابہ کرامj میں سے حضرت عبداللہ بن عمرiا ور حضرت ابوہریرہ ؓ ان دس دنوں میں بازار کی طرف نکل جاتے اور یہ تکبیرات پڑھتے۔یعنی مل کے بھی پڑھتے ۔ لوگ ان کی تکبیر سن کرتکبیر پڑھتے ۔یعنی جوسنتا وہ بھی کہناشروع کردیتا۔اس کا مطلب ہے کہ یہ تکبیرات اونچی آواز سے پڑھ رہے ہوتے تھے ۔ اکثرلوگ گھروںمیں گنگناتے رہتے ہیں توآپ کوچاہیے کہ گھروں میں اور چلتے پھرتے یہ تکبیرات اونچی آواز سے پڑھیے تاکہ دوسروںکویاد آجائے ۔ اونچی آوازمیںپڑھنے کامقصد یاددہانی ہے تاکہ دوسرے لوگ بھی پڑھناشرو ع کردیں ۔ اسی طرح صحیح بخاری میں آتا ہے کہ محمدبن علی ؒ نفل نمازوںکے بعدبھی تکبیر کہتے تھے یعنی نفل نمازیں تہجد،چاشت ،اشراق وغیرہ کے پڑھنے کے بعد بھی تکبیر پڑھتے۔اسی طرح عورتیں بھی تکبیرات پڑھتی تھیں ۔ عبداللہ بن عمرi منیٰ کے ان دنوں میں نمازوںکے بعد،بستر پر،راستے میں اور دن کے تمام حصوںمیں تکبیرکہتے تھے ۔یعنی وہ ہرہرموقع پرکہتے۔ اللہ اکبر اللہ اکبرلاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر اللہ اکبروللہ الحمد! اسی طرح اللہ اکبرکبیراوالحمدللہ کثیرا وسبحان اللہ بکرۃ واصیلاًبھی آپ پڑھ سکتے ہیں ۔آخر میں اللھم اغفرلی بھی کہہ سکتے ہیں ۔
2۔ 9ذوالحجہ کاروزہ: اس روزہ کی خاص فضیلت ہے۔ اس سے انسان کے گناہ معاف ہوتے ہیں اوریہ روزہ ایک سال گزرے ہوئے اور ایک سال آنے والے کے گناہوں کا کفارہ بنتاہے ۔لیکن اس کے علاوہ بھی آپ باقی دنوں میں روزے رکھ سکتے ہیں ۔ خاص طو رپر جن کے روزے رمضان میں رہتے ہوںجوشوال ،ذوالقعدہ میں رمضان کے روزوں کی قضا نہیںکرسکے، وہ ان ذوالحجہ میں کرلیں ۔ اجر کااجرہے اور فرض کی ادائیگی بھی ہوجائے گی۔شوال کے روزے توالگ الگ رکھنے پڑتے ہیں لیکن یہ آپ ملا کے بھی رکھ سکتے ہیں کیونکہ یہ پہلے آٹھ دنوں کے روزے مخصوص نہیں ہیں۔یہ نفلی روزے ہم ثواب کی خاطر رکھتے ہیں لیکن اگر قضا رکھ لیں تو بہت اچھا ہے ۔
3۔قربانی:ان دنوںکا سب سے افضل عمل قربانی ہے ۔ اقوال میںتسبیحات ہیں اور افعال میں قربانی ہے ۔امید ہے کہ آپ سب نے قربانیوں کابندوبست کرلیاہوگا۔اگر کوئی شخص الگ الگ نہیںکرسکتا تو شرعی تعلیمات کو ملحوظ رکھتے ہوئے مل کربھی قربانی کرسکتے ہیں بہر حال چاہیے کہ غریبوں کی طر ف جوگوشت پہنچایاجاتاہے اس میں انسان اپناحصہ ڈالے ۔
برے اعمال چھوڑنا:
اسی طرح ایک طرف تسبیحات کااہتمام کرناہے اور دوسری طرف کون سے اعمال چھوڑنے ہیں : غیبت، چغلی،طعنہ،فضول میں لغو باتیں ،ہنسی مذاق ۔ اپنے شر سے دوسروں کو محفوظ رکھنا،اپنی زبان سے دوسروںکو اذیت نہیں دینا۔ بدگمانی،تجسس ،ٹوہ نہیںلگانا،عار نہیں دلانا، نفرت اور بغض نہیں کرنا،ظلم نہ کرنا،نہ ہونے دینا۔کسی کو بے عزت نہ کرنا۔عار دلانااور طعنہ دلانے والی عادتوںکو چھوڑنا ہے ۔ غصہ نافذ کرنے کی طاقت رکھنے کے باوجود اس کو چھوڑ دیناہے ۔گالی گلوچ ،بدزبانی سے بچناہے ۔یعنی مسلمان کوہرطرح کی اذیت دینے سے بچناہے ۔رشتہ داروں سے قطع تعلقی نہیںکرنی، ان کومنانا ہے ۔ ظالم رشتہ داروں پربھی مہربانی کرنی ہے ۔اپنے شرسے پڑوسیوں کوبچانا ہے ۔ اپنے ایمان کی تجدید کرنی ہے ۔صبر اور عفو درگزر کرنا ہے اچھااخلاق اختیار کرنا ہے ۔قیام لمبا کرناہے۔ ہوسکے تو تہجد پڑھناہے ۔روزہ رکھناہے ۔ حج کے لیے تولوگ چلے گئے ہیںہوسکے توحج کرناہے ۔مالی صدقات میں اپنے اہل وعیال کی ضروریات پوری کرناہے۔ناراض رشتہ دار کوتحفہ دینا،اپنے بہن بھائیوں یادوستوںکی ضروریات پوری کرنا ہے ۔پانی پلانا۔ ایسا صدقہ جوخود کوکسی کامحتاج نہ کرے ۔ناراض لوگوں کی آپس میںصلح کرانا ۔کسی کو خوش کرنا،کسی کی پریشانی دور کرنا۔پھراپنے نفس اور خواہش سے جہاد کرنا۔صدقہ وخیرات میں کھانے پینے اور دیگر چیزوں کے علاوہ اچھی کتابیں اچھے پمفلٹس اورخصوصاًاس موضوع کی آگاہی لوگوں میں پید اکرنی ہے ۔قرآن کی تلاوت بھی عام روٹین سے زیادہ کرنی ہے ۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہمیںعمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین!