(تبصرہ کتاب) ترک رذائل و اکتساب فضائل - ادارہ

10 /
کتاب:
’’ترکِ رذائل و اکتساب فضائل‘‘
 
ترتیب و تدوین: 
 
مرکزی شعبہ تعلیم و تربیت تنظیم اسلامی
 
دین کا اصل مقصود رضائے الٰہی ہے اور اس کے حصول کا ذریعہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عبادت اور اطاعت اور اس کے رسولﷺ کی اتباع ہے لیکن رضائے الٰہی کا حصول، جنت میں اعلیٰ درجات اور تقرب الی اللہ کا حصول اتنا آسان نہیں ہے۔پہلی رکاوٹ تو خود انسان کا اپنا نفس ہے۔ انسانی نفس کسی قانونی یا ضابطہ کی پابندی نہیں کرنا چاہتا۔ وہ تو چاہتا ہے کہ میری خواہشات بھرپور طریقے سے پوری کی جائے خواہ جائز طریقہ سے یا ناجائز طریقہ سے۔ پھر اس پر مستزاد شیطان اور اس کے حواریوں کا خواہشات اور شہوات کا اُبھارنا، انہیں پورا کرنے کی ترغیب دینا۔ پھر دورِ حاضر میں تو شیطانی قوتیں منظم ہو کر ہر سمت سے انسان پر اس طرح حملہ آور ہو رہی ہیں کہ انسان کا شر سے بچنا بہت مشکل ہو گیا ہےاور صراط مستقیم پر گامزن رہنے کے لیے بہت زیادہ تگ و دو درکار ہے۔ اندریں حالات ہمیں اپنے آپ کو، اپنے اہل و عیال کو اور پوری امت مسلمہ کو شیطان اور اس کے حواریوں سے بچانے کی فکر کرنی ہے۔
شیطان اور شیطانی ترغیبات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان اپنی خواہشات کو قابو میں رکھے اور اپنی روح کی غذا کے لیے بھی سامان کرےیہاں تک کہ اس کی روح اتنی طاقتور ہو جائے کہ وہ نفس کو اس کی ناجائز خواہشات کی تکمیل سے روک سکے۔ تبھی ایک حسین اخلاقی شخصیت کی تشکیل ہو سکتی ہے۔
ام المو ٔمنین حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : 
’’بے شک مومن اپنے اچھے اخلاق سے ان لوگوں کا درجہ حاصل کر لیتا ہے جو رات بھر نوافل پڑھتے ہیں اور دن کو ہمیشہ روزے رکھتے ہیں۔‘‘
ہمارے معاشرے میں مختلف معاشرتی و معاشی مسائل کی وجہ سے تقریباً ہر شخص تناؤ اور پریشانی کا شکار ہے۔ جس کی وجہ سے ہم بات بے بات غصہ میں آ جاتے ہیں اور زبان پر ہمارا قابو نہیں رہتا۔ گالم گلوچ اور ایک دوسرے کو برا بھلا کہنا تو معمولی بات ہے ،جس کا مظاہرہ ہم اکثر راہ چلتے دیکھتے رہتے ہیں۔ طعنہ زنی، غیبت، الزام تراشی اور دوسروں کی عزت کی پگڑی اچھالنا عام بات ہے۔ یہ تو صرف زبان کی افات ہیں۔ رشوت ستانی، کرپشن، لوٹ مار، زیادہ سے زیادہ دولت جمع کرنا،فضول خرچی، نمود و نمائش جیسی  بے شمار برائیاں ایسی ہیں جنہوں نے ہمیں اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔
بہرحال یہ تو امت مسلمہ کے سوادِ اعظم کا حال ہے۔ یہاں ہمارے مخاطب دراصل ہمارے معزز رفقاء گرامی ہیں جو دین کے تقاضے سمجھ کر اور ان پر سچے دل سے عمل کرنے کی نیت سے تنظیم اسلامی کے قافلے میں شامل ہوئے ہیں۔ بالخصوص وہ رفقاء ،جنہوں نے مبتدی تربیتی کورس مکمل کرلیا ہے اور مبتدی نصاب کا مطالعہ بھی مکمل کر چکے ہیں، ان سے بجا طور پر توقع کی جا سکتی ہے کہ ان کی اخلاقی شخصیت دوسرے لوگوں سے بدر جہا بہتر ہوگی اور فی الواقع ایسا ہے بھی۔ تا ہم ایک قلیل تعداد ایسے رفقاء کی بھی ہے جن میں اخلاق کی وہ بلندی نظر نہیں آتی۔’’ جن کے رتبے ہیں سوا، ان کی سوا مشکل ہے‘‘ کے مصداق ہمارے ان رفقاء کو بھی اپنے اخلاق بہتر بنانے کی طرف توجہ دینی چاہیے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ صرف اس کی کمی سے ان کے دوسرے تمام نیک اعمال بھی اکارت چلے جائیں۔
حضرت معاذ بن جبل ؓ سے مروی ایک طویل حدیث میں حضور اکرمﷺ نے بہت سے نیک اعمال کا تذکرہ کرنے کے بعد حضرت معاذ بن جبل ؓ سے فرمایا: ’’اے معاذ! کیا میں تمہیں وہ عمل نہ بتاؤں جس پر  ان تمام اعمال کا دارومدار ہے۔ پھر اس کے بعد زبان کو پکڑ کر بتایا کہ اس کو روک کر رکھو۔‘‘
امیر محترم شجاع الدین شیخ حفظ اللہ نے اسی صورتحال کے پیش نظر رفقاء کی اخلاقی تربیت کے لیے شعبہ تعلیم و تربیت کو ’’ ترک رذائل و اکتساب فضائل‘‘ کے موضوع پر ایک کتاب تیار کرنے کی ہدایت فرمائی۔ تقریباً ڈیڑھ سال کی محنت کے بعد اب یہ کتاب تنظیم اسلامی کے مکتبہ پر موجود ہے۔ رفقاء سے گزارش ہے کہ اس کتاب کا خود بھی مطالعہ کریں اور اپنے اہل و عیال کو بھی ضرور اس کا مطالعہ کروائیں۔
اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں حضور اکرم ﷺ کے نقشِ قدم پر چل کر   اعلیٰ اخلاقی اوصاف سے متّصف فرمائے، ہماری برائیاں ہم سے دور کر دے اور ہماری خطاؤں سے در گزر فرمائے۔ آمین یارب العالمین۔