(تبصرہ کتاب) فریضۂ اقامت دین: اسلاف کی آراء و تعامل - ادارہ

10 /

تبصرہ کتابکتابچہ: فریضہ ٔاقامت دین: اسلاف کی آرا ءو تعامل

ترتیب و تدوین: عبد السلام عمر، ناظم تربیت، تنظیم اسلامی حلقہ بلوچستان

 
کچھ عرصے سے ہمارے بعض نام نہاد دانشور بڑے زور و شور کے ساتھ یہ علمی مغالطہ پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ’’غلبہ ٔواقامت دین کی جدوجہد‘‘ اور سیاست میں اسلام کا عمل دخل جدید مسلم مفکرین کے ذہن کی اپنی اختراع ہے۔ کچھ کا خیال ہے کہ بیسویں صدی کے آغاز میں جب سوشلزم، کمیونزم اور کیپیٹلزم جیسے نظریات کا زور و شور تھا، تو ہمارے کچھ مسلمان مفکرین نے ردّ عمل کے طور پر اسلام کو بھی ایک’’ ازم‘‘ کی نظر سے دیکھا اور روس میں سوشلسٹ انقلاب کامیاب ہوتے دیکھ کر انہوں نے سوچا کہ’’اسلام ازم‘‘  بھی اس طرح غالب ہو سکتا ہے۔ جبکہ کچھ دوسرے دانشور حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ یہ فکرعالم اسلام پر یورپی اقوام کی یورش اور نو آبادیا تی غلبہ کے ردّعمل کے طور پر پروان چڑھی اور انیسویں صدی میں مسلم دنیا کے عالمی سیاسی زوال کے بعد یہ’’رومانوی‘‘ اسلامی انقلابی فکر پیدا ہوئی کہ اسلام بھی ایک مکمل نظام حیات ہے اور اپنی فطرت کے اعتبار سے یہ بھی اپنا غلبہ چاہتا ہے جبکہ یہ تصور ہمارے اسلاف کے ہاں نہیں پایا جاتا تھا چنانچہ اپنی اصل کے اعتبار سے یہ ایک بدعت اور اسلام کو غلط رنگ میں پیش کرناہے۔ دور ِحاضر میں مغربی اقوام کی مسلمانوں پریورش، ان کا مسلمانوں پر ظلم و ستم ،اسلامی تحریکات میں تشدد اور ہیجانیت کا رجحان ،مسلح جدوجہد اور دہشت گرد کارروائیاں دراصل اسی گمراہ کن فکر کا نتیجہ ہیں۔ اگر اس بیانیہ کو ختم کر دیا جائے تو یورپی اقوام بھی مسلمانوں پر ظلم و ستم کرنا چھوڑ دیں گی اور دنیا میں امن قائم ہو جائے گا۔
ان دانشور حضرات کے نزدیک اسلام تو صرف انسانیت کی بھلائی اور خیر کے کام کرنا ہے۔ صوفیاء کی طرح خانقاہوں میں بیٹھ کر لوگوں کو اخلاق کی تعلیم دینا ہے ۔
اس پس منظر میں برادرم عبدالسلام عمر (ایم فل اسلامیات)، جو تنظیم اسلامی حلقہ بلوچستان کے ناظم تربیت ہیں، نے مندرجہ بالا دانشور حضرات کی اس غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے یہ مقالہ تحریر کیا ہے جس میں ہمارے جلیل القدر متقدمین و متاخرین علماء کی آراء کو پوری وضاحت کے ساتھ پیش کیا ہے کہ اقامت دین کا تصور کوئی نئی فکر نہیں ہے بلکہ ہمارے قدیم و جدید علماء بھی اس کے قائل رہے ہیں۔ اس بات میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ نبی اکرمﷺ کی بعثت کا مقصد غلبہ دین کے لیے جدوجہد کرنا تھا۔ اس جدوجہد کے نتیجے میں آپﷺ نے جزیرۃ العرب پر دین کو نافذ اور غالب کر دیا تھا لیکن چونکہ رسالت محمدیﷺ پوری نوع انسانی کے لیے ہے، لہٰذا پورے کر ۂ ارضی پر یہ دین لازماًغالب اور قائم ہو کر رہے گا۔ اسی بات کو قرآن مجید کے اشارات میں اور احادیث نبویہﷺ میں صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ مزید برآں نبی اکرمﷺ نے خطبۂ حجۃ الوداع کے موقع پر یہ ذمہ داری امت مسلمہ کے کاندھوں پر ڈالی ہے۔ اس لیے یہ حقیقت روز ِروشن کی طرح عیاں ہے کہ غلبہ ٔ دین کی جدوجہد امت مسلمہ پر  فرض ہے اور یہی اس کی تشکیل کا اصل مقصد بھی ہے۔ رفقاء واحباب سے گزارش ہے کہ اس کتاب کا بغور مطالعہ کریں۔ یہ کتاب نہ صرف ان کے ’’غلبہ ٔدین کے لیے جدوجہد‘‘ کے تصور کو مزید اجاگر کرے گی بلکہ ذہنی و قلبی یکسوئی اور طمانیت کا باعث بھی بنے گی۔ اس کے علاوہ ہمارے جو ساتھی یوٹیوب اور سوشل میڈیا پر باطل نظریات کے پروپیگنڈے سے متاثر ہو جاتے ہیں، ان کی تسلی و تشفی بھی کی جا سکے گی۔
اللہ تعالیٰ عبدالسلام عمر کی اس کاوِش کو قبول فرمائے اوراسے اُن کے لیے توشۂ آخرت بنائے۔ آمین یا رب العالمین!