پارلیمنٹ نے قادیانیوں کو غیر مسلم تو قرار دے دیا مگر جو
شرعی سزا تھی وہ نافذ نہیں کی جس کی وجہ سے یہ فتنہ
روز بروز پھیلتا چلا جارہا ہے : شجاع الدین شیخ
اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ہر قادیانی آئین اور قانون
کے مطابق خود کو غیر مسلم تسلیم کرے :رضاء الحق
قادیانی فتنہ سے نمٹنے کے لیے تمام دینی جماعتوں کو مل کر ایک
متفقہ لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے: ڈاکٹر فرید احمد پراچہ
قادیانی ختم نبوت اور توہین رسالت کے قوانین
ختم کروانا چاہتے ہیں : محمد متین خالد
تمام باطل قوتیں ہر لحاظ سے قادیانیوں کے ساتھ کھڑی ہیں، انہیں
سپورٹ کرتی ہیں تاکہ اُمت مسلمہ کو کمزور سے کمزور تر کیا
جا سکے : ڈاکٹر محمد عارف صدیقی
جو لوگ ملک کےقانون کو نہیں مانتے وہ باغی ہیں ،
ایسے جتھوںکی سرکوبی کی جانی چاہیے: عبدالوارث گل
عالمی سطح کے وہ تمام تر پلیٹ فارمز جو پاکستان کو
توڑنے اور کمزور کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں وہاں
قادیانی موجود ہیں : ڈاکٹر حسن رانا
تحفظ ختم نبوت کے 50سال کے موضوع پر
حالات حاضرہ کے منفرد پروگرام ’’ زمانہ گواہ ہے ‘‘ میں معروف دانشوروں اور تجزیہ نگاروں کا اظہار خیال
میز بان :وسیم احمد
مرتب : محمد رفیق چودھری
سوال:پاکستان میں غیر مسلم قرار پانے کے بعد گزشتہ 50سالوں میں قادیانیوں نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان اور اسلام کے ساتھ جو سازشیں کی ہیںاس کی کیا تفصیلات ہیں ؟
محمد متین خالد :قادیانی جماعت کا خمیر ہی اسلام دشمنی پر مبنی ہے، اسے سامراجی قوتوں نے اپنے مفادات کے لیے پلانٹ کیا۔ اس کے دو مقاصد تھے ۔ 1۔ نبی کریمﷺ کی محبت کو مسلمانوں کے دلوں سے نکالنا۔ 2۔ جہاد کا جذبہ ختم کرنا ۔ اس کے لیے مرزا کو تیار کیا گیا اور اس نےپہلے مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا اور کہا کہ اب سے جہاد کی ممانعت ہے۔پھر اپنی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ۔ قادیانی توہین رسالت ، توہین اسلام اور توہین قرآن کے مرتکب ہوتے ہیں۔ قیام پاکستان کے وقت ہی پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ ظفراللہ خان قادیانی نے گورداس پور کا علاقہ انڈیا میں شامل کروا دیا جس کی وجہ سے کشمیر بھی پاکستان کے ہاتھ سے نکل گیا ۔ 1984ء میں جب قادیانیوں کے خلاف قوانین بن گئے تو انہوں نے پوری دنیا میں پاکستان کے خلاف لابنگ کی ،دنیا بھر کے اداروں اور امریکی صدور کو خطوط لکھے اور پروپیگنڈا کیا کہ پاکستان نے قادیانیوں سے حقوق چھین لیے ۔ شیزان کمپنی نے قرآن مجید کا تحریف شدہ ترجمہ شائع کرکے روس سے آزاد ہونے والی مسلم ریاستوں میں تقسیم کیا ۔ آج بھی یہ ختم نبوت اور توہین رسالت کے قوانین ختم کروانا چاہتے ہیں ۔
ڈاکٹر حسن رانا: تل ابیب یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کی رپورٹ ہے کہ ظفر اللہ قادیانی نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پاکستان کوطرح طرح سے نقصان پہنچایا ۔ اگر 1953ء میں یہ چیزیں ہو رہی تھیں تواس کے بعد 70 سال میں قادیانیوں نے پاکستان کے خلاف کیا کچھ نہیں کیا ہو گا۔ اس وقت عالمی طاقتیں پاکستان کو توڑنا چاہتی ہیں اور قادیانی اس سازش میں بیرونی قوتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں ۔ ایک طرف سندھو دیش اور اس جیسی دوسری تحریکوں کو یہ سپورٹ کر رہے ہیں اور دوسری طرف یہ اسرائیل اور بھارت کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں ۔ اسرائیل میں ان کےمرکز میں بھارتی اہلکار کام کررہے ہیں اور وہاں پاکستانی قادیانی بھی موجود ہیں۔ یعنی عالمی سطح کے وہ تمام تر پلیٹ فارمز جو پاکستان کو توڑنے اور کمزور کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں وہاں قادیانی ضرور موجود ہیں ۔
سوال: قادیانیوں کی طرف سے اکثر یہ پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ پاکستان کےبااثر مولویوں نے ذوالفقار علی بھٹو جیسے سیکولر لیڈر کو پریشرائز کر کے ہمیں غیر مسلم ڈیکلئیر کروایا۔ان کے اس دعوے میں کوئی سچائی ہے ؟
رضاء الحق : اس تحریک میں چودھری ظہور الٰہی، احمد رضا قصوری ، صاحبزادہ فاروق علی خان اور اٹارنی جنرل یحییٰ بختیارجیسے لوگ بھی تھے اور عام مسلمان بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ اسمبلی میں اکثریت عام مسلمانوں کی تھی جب وہاں 13 دن قادیانی گروہوں پر جرح کی گئی ۔ لہٰذا یہ پروپیگنڈا بالکل بے بنیاد ہے کہ مولوی حضرات نے پریشرائز کرکے یہ قانون بنوایا ۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان ایک اسلامی نظریاتی ریاست ہے جسے اسلام کے نام پر قائم کیا گیا ہے ۔ لہٰذا یہاں کوئی بھی مسلمان چاہے وہ عالم دین ہو یا عام آدمی ہو وہ اسلام اور ختم نبوت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کر سکتا ۔ حالیہ مبارک ثانی کیس میں بھی آپ دیکھ لیں چاہے وکلاء ہوں ، پارلیمنٹ کے ارکان ہوں ، صحافی ہوں،علماء ہوں سب نے ختم نبوت کا دفاع کیا ہے۔ قائداعظم نے ڈیپارٹمنٹ فار ریلیجس ریکنسٹرکشن بنایا تھا جس میں علامہ محمد اسد کو یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ پاکستان کے اداروں کو اسلامائز کریں لیکن ظفراللہ قادیانی نے جہاں علامہ اسد کو نکال باہر کیا وہاں ان کے سارے کام کو جلا کر راکھ کر دیا تاکہ پاکستان میں اسلام پھل پھول نہ سکے ۔
محمد متین خالد :1974ء میں جب قادیانیوں کے خلاف قرارداد پیش ہوئی تو ذوالفقار علی بھٹو چاہتے تو اس پر صرف ووٹنگ ہو سکتی تھی لیکن انہوں نے قادیانیوں کو باقاعدہ موقع دیا کہ وہ اسمبلی میں آکر اپنا موقف پیش کریں۔ لہٰذا یہ قانون کو ئی زبردستی نہیں بنوایا گیا۔ وہاں مرزا ناصر کے وفد میں سلیم اختر بھی شامل تھا جو حوالے نکال نکال کر اس کو دے رہا تھا وہ بھی بعد میں مسلمان ہوگیا کیونکہ قادیانیت بے نقاب ہو گئی تھی ۔
سوال: مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنے بارے میں مسیح موعود ہونے کا جو دعویٰ کیا ہے، اس میں اور اسلامی تعلیمات میں مسیح موعود کی آمد کے حوالےجو معلومات ہیں، ان میں کیا فرق ہے ؟
محمد متین خالد :مسیح موعود کے حوالے سےایک طویل حدیث ہے جس کے آخر میں رسول اللہ ﷺنے یہ فرمایا ہے کہ عیسیٰ ابن مریم ؑ دنیا میںدوبارہ تشریف لائیں گے اور مقام لد پر وہ دجال کو قتل کریں گے۔ مرزا سے پوچھا گیا کہ تم حضرت عیسیٰ ابن مریمeکس طرح ہو سکتے ہو تمہارا نام تو مرزا ہے ، تمہاری والدہ کا نام چراغ بی بی ہے اور تمہارے باپ کا نام غلام مرتضیٰ ہے ۔ جبکہ حضرت عیسیٰ ابن مریم ؑ کے والد نہیں تھے ۔ اس سے پوچھا گیا کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم ؑ تو دجال کو مقام لد پر قتل کریں گے ، تم تو وہاں گئےہی نہیں ۔ ملعون کہتا ہے کہ لد سے مراد لدھیانہ ہے ۔ اس سے کہا گیا کہ حدیث میں تو لکھا ہے کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم ؑ زرد رنگ کی دو چادریں اوڑھے ہوئے ہوں گے ، تم نے تو کبھی زرد رنگ کی چادر نہیں پہنی ۔ کہتا ہے کہ زرد رنگ سے مراد میری دو بیماریاں ہیں ۔ ایک میری آنکھیں پیلی ہیں دوسرا مجھے زرد رنگ کا پیشاب آتا ہے۔ حدیث کے مطابق حضرت عیسیٰ ابن مریم ؑ وفات کے بعد مدینہ میں مدفون ہوں گے جبکہ مرزا ملعون کی قبر سری نگر کے محلہ خانیار میںہے ۔ الغرض قادیانیت سارا کا سارا دھوکہ اور فراڈ ہے۔
سوال:7ستمبر 1974ء کو قادیانیوں کو غیر مسلم قراردیا گیا، پھر 1984ء میں امتناع قادیانیت ایکٹ بھی پاس ہوگیا جس کے مطابق قادیانی شعائر اسلام کو استعمال نہیں کر سکتے مگر یہ لوگ اب تک اس سے باز نہیں آئے ۔ اس فتنہ کے سدباب کے لیے مزید کن اقدامات کی ضرورت ہے ؟
رضاء الحق : آئین اور قانون میں کم و بیش وہ سارا طریقہ کار موجود ہے جس کے ذریعے اس فتنہ کی بیخ کنی کی جا سکتی ہے ۔ اس پر صرف عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ہر قادیانی خود کوآئین اور قانون کے مطابق غیر مسلم تسلیم کرے ۔ قادیانیوں کو ملکی اداروں میں ایک خاص حد سے آگے ترقی نہ دی جائے ۔ ان کی فنڈنگ ٹریس کی جائے کہ کہاں سے آرہی ہے اور اس کو روکا جائے۔عام مسلمانوں کی تربیت کو یقینی بنایا جائے کہ وہ قادیانی فتنہ کی اصلیت اور اہداف سے آگاہ ہو سکیں ۔ وہ قادیانی جو دین کا علم نہ ہونے کی وجہ سے قادیانی فتنہ کا شکار بن گئے ہیں ان کی اصلاح کے لیے بھی دعوتی نظام بنایا جائے ۔ سب سے اہم یہ ہے کہ ملک میں اسلام کو نافذ کیا جائے تاکہ یہ سارے دجالی فتنے خود بخود ختم ہو جائیں ۔
ڈاکٹر حسن رانا: قادیانی آئین اور قانون کو نہیں مانتےبلکہ اپنے نام نہاد خلیفہ کا حکم مانتے ہیں۔ لہٰذا اگر یہ اعلیٰ سرکاری عہدوںپر تعینات ہوں گے تو اپنے نام نہاد خلیفہ کے حکم کو پورا کرتے ہوئے اسلام اور پاکستان کو نقصان پہنچاتے رہیں گے ۔ یہ ملکی سلامتی اور بقا کے لیے سنگین خطرہ ہے لہٰذا ان کی شناخت کو یقینی بنایا جائے ۔
سوال: زمانہ گواہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی کے بہت سے دعوے اور پیشین گوئیاں غلط ثابت ہوئی ہیں ۔ ہمیں علمی انداز سے بتائیں کہ کیا کسی نبی یا رسول کا دعویٰ یا پیشین گوئی غلط ہو سکتی ہے؟
محمد متین خالد :نبی اور رسول تو اللہ کا منتخب شدہ بندہ ہوتا ہے ، اس کی کوئی بات غلط نہیں ہوسکتی ، کوئی برائی اس کے نزدیک نہیں جا سکتی ۔ مرزا قادیانی چونکہ نبوت کا جھوٹا دعوے د ار تھا لہٰذا اس کی بیشتر پیشین گوئیاں غلط ثابت ہوئیں ۔ اس نے کہا کہ مجھے اللہ نے وحی کی ہےکہ اے مرزا! یا تو مرے گا مکہ میں یا مدینہ میں۔ لیکن مرزا تو کبھی مدینہ یا مکہ گیا ہی نہیں ۔ ایک خاتون کے حوالے سے مرزا کذاب نے پیشین گوئیاں کیں ، کبھی کہتا اگر رشتہ نہ دیا تو لڑکی کا بھائی مر جائے گا ، کبھی کہتا باپ مر جائے گا ۔ ان میں سے کوئی بھی بات اس کی زندگی میںپوری نہیں ہوئی ۔ مرزا کذاب نے دعویٰ کیا کہ اللہ نے کہا ہے کہ اے مرزا ! تیرے نکاح میں دو عورتیں آئیں گی ، ایک کنواری ہوگی اور دوسری بیوہ ۔تاریخ گواہ ہے کہ مرزا کا کسی بیوہ سے نکاح نہیں ہوا ۔ مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ کے بارے میں مرزا نے کہا کہ ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہوگا وہ ہیضہ کے مرض میں مبتلا ہو کر پہلے مرجائے گا ۔ اس پیشین گوئی کے ایک سال بعد مرزا قادیانی 26 مئی 1908 ء کوہیضہ میں مبتلا ہو کر مر گیا جبکہ مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ 1948ء میں فوت ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے مرزا کو اس کی باتوں کے ذریعے ہی ذلیل کیا ۔
سوال: پاکستان میں بہت سی دینی اور مذہبی جماعتوں کو کا لعدم قرار دے دیا گیا لیکن کیا وجہ ہے 50 سال پہلے ہماری پارلیمنٹ نے جس جتھے کو غیر مسلم قرار دیا تھا ان کا آج بھی لائیو ٹی وی چینل چل رہا ہے اور پابندی کے باوجود ان کا لٹریچر بھی شائع ہو رہا ہے ، تبلیغ بھی ہورہی ہے؟
ڈاکٹر حسن رانا: ایک ہیں قادیانی اور ایک ہیں قادیانی سہولت کار ۔ قادیانی سہولت کاراشرافیہ کے وہ لوگ ہیں جن کے بچے باہر پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے ویزے لینے ہوتے ہیں، ان کےامریکہ اور یورپ میں مفادات ہوتے ہیں، اس لیے وہ ان کے سہولت کار بنتے ہیں ۔اگر ادارے چاہیں تو وہ قادیانیوںکی ویب سائٹس ، چینلز ، یوٹیوب ، لٹریچر سمیت ہر چیز بند کر وا سکتے ہیں۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہورہا تو اس کا مطلب ہے کہ شاید اداروں کے اندر ان کے سہولت کار موجود ہیں ۔لہٰذا قادیانیوں کے سہولت کاروں کو بھی بے نقاب کرکے اُن کی جڑ کاٹنے کی ضرورت ہے ۔
سوال:آپ کے خیال میں غیرملکی حکومتیں خصوصاً امریکہ، کینیڈا ، جرمنی اور انگلینڈ قادیانیوں کی غیر معمولی پشت پناہی کیوں کرتی ہیں ؟
محمد عارف صدیقی : اسرائیل ہو، انڈیا ہو، امریکہ ہو، برطانیہ ہو، جرمنی ہو، یہ تمام حکومتیں ہر لحاظ سے قادیانیوں کے ساتھ کھڑی ہیں، انہیں سپورٹ کرتی ہیں تاکہ امت مسلمہ کو کمزور سے کمزورتر کیا جا سکے ۔ افریقہ میں اسلام تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے ۔ وہاں کے مسلم رہنما عمر کانتے نے بتایا کہ قادیانیوں نے مسلمانوں کا لبادہ اوڑھ کر وہاں لوگوں کی مالی مدد کرنا شروع کی اور لوگوں کو قادیانی بنانےلگے۔ جب مسلم علماء وہاں پہنچے اور انہوں نے ان کی جو حقیقت بتائی تو لوگ حیران ہوئے کہ ہمیں کس طرح دھوکہ دیا گیا ۔ مولانا مودودی ؒ نے شاہ فیصلؒ کوسعودی عرب میں اعلیٰ عہدوں پر موجود قادیانیوں کے بارے میں آگاہ کیا تو انہوں نے ان ملعونوں کو تمام عہدوں سے برطرف کیا اور سعودی عرب میں ان پر پابندی لگا دی ۔
سوال:پوری دنیا میں قادیانی اپنے جھوٹے مذہب کی بطور اسلام تبلیغ کرتے ہیں جس کی وجہ سے اسلام کی بجائے قادیانیت پھیل رہی ہے ۔ اس فتنے کے تدارک کے لیے ہمیں بین الاقوامی سطح پر کیا اقدامات اٹھانے ہوں گے ؟
محمد عارف صدیقی :قادیانیوں کا شکار وہ لوگ ہوتے ہیں جو مدارس اور علماء سےلا تعلق ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ سب سے پہلے تو ہمیں علماء اورمدارس سے اپنے تعلق کو مضبوط بنانا ہوگا ۔ دوسری بات یہ ہے کہ قادیانی اب مناظرہ و مجادلہ کا طریقہ کار چھوڑ چکے ہیں اور اب وہ بریفنگ، لابنگ اور میڈیا کا ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔ عالمی میڈیا بھی ان کو سپورٹ کر رہا ہے ۔ میڈیا پر ان کا جواب دینے کے لیے ہمارے پاس تربیت یافتہ علماء ، سکالرز ، پلیٹ فارمز ہونے چاہئیں ۔ ہمیں بھی بریفنگ اور لابنگ کے لیے اپنی تجوریوں کے منہ کھولنے ہوں گے ۔ اسی طرح قادیانی نام نہاد انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو بطور پناہ گاہ استعمال کرتے ہیں ۔ اس کا جواب دینے کے لیے ہمیں جدید دور کے میدان جنگ اور جدید ہتھیاروں کو سمجھنا ہوگا اور ان کو استعمال میں لانا ہوگا جس میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا شامل ہے ۔ہمیں یہ کرنا ہوگا تاکہ اپنی آئندہ نسلوں کو بچا سکیں۔
سوال:گزشتہ 50 سالوں میں قادیانیوں نے اسلام اور مسلمانوں کو کیا کیا نقصانات پہنچائے ہیں ۔ فتنۂ قادیانیت کے سدباب کا کیا ذریعہ ہے ؟
فرید احمد پراچہ:عقیدۂ ختم نبوت جزو ایمان نہیں بلکہ اصل ایمان ہے اور یہ بات بالکل واضح ہے کہ قادیانیوں کو یا مرزا غلام احمد کو ایک خاص مقصد کے لیے تیار کیا گیا تھا ۔ قادیانیوں نے بڑی سازش کے تحت ہماری نوجوان نسل کے ذہنوں میں یہ بات بٹھانے کی کوشش کی ہے کہ قادیانی بھی مسلمانوں کا ایک فرقہ ہے جو کلمہ گو مسلمان ہیں ، اللہ کے نبی کو بھی مانتے ہیں اور قرآن کو بھی مانتے ہیں ۔ یہ صرف مولوی حضرات فرقہ واریت پھیلا رہے ہیں اور ہر ایک کو کافر کافر کہتے ہیں ۔ پھر آپ کے سامنے ہے کہ عدالتی سطح پر بھی قادیانیوں نے بڑی کوشش کی کہ قانون کو غیر موثر کر دیا جائے ۔ انہوں نے ابھی تک خود کو غیر مسلم اقلیت تسلیم نہیں کیا ۔ بیرونی دنیا میں خود کو وہ بطور مسلمان پیش کر رہے ہیں۔ ان کا ٹی وی چینل سرعام لوگوں کویہ کہہ کر گمراہ کر رہا ہے کہ اصل اسلام ہم پیش کر رہے ہیں ۔ اس فتنے کے سدباب کے لیے تمام دینی جماعتوں کو متفقہ لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے ۔
سوال:پارلیمنٹ سے غیر مسلم قرار پانے کے بعد گزشتہ 50 سالوں میں قادنیت نے دین اسلام کو کیا نقصانات پہنچائے ؟
عبدالوارث گل :حقیقت یہ ہے کہ مسلمانان پاکستان نے اس فتنہ سے نمٹنے کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں ۔ خاص طور پر غیر مسلم قرار پانے کے بعد قادیانیوں نے پوری دنیا میں مظلوم بن کر اسلام دشمن قوتوں کی سپورٹ حاصل کی ، اپنے حقوق کاجھوٹا ڈھنڈورا پیٹا ۔حالانکہ جو لوگ ملک کےقانون کو نہیں مانتے تو ان کو حقوق نہیں دیے جاتے بلکہ ان کی سرکوبی کی جاتی ہے کیونکہ وہ ملک کے باغی ہوتے ہیں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ حکومت پاکستان کو سنجیدگی کے ساتھ ان کو کاؤنٹر کرنا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ وہ کون کون سے ذرائع ہیں جن کو استعمال کرکے یہ پاکستان اور اسلام کو بدنام کرتے ہیں ۔
سوال:ہمیں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر رد قادیانیت کے لیے کیا اقدامات کرنے چاہئیں ؟
عبدالوارث گل : قادیانیوں کے وہ عقائد و نظریات جو یہ مرزا ملعون ، اس کی بیویوں اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں رکھتے ہیں ان کو پوری دنیا میں بے نقاب کرنا چاہیے ۔ قادیانیوں کی اصلیت کھل کر بتانی چاہیے کہ یہ مسلمان نہیں ہیں لیکن مسلمان بن کر دھوکہ دے رہے ہیں۔ وہ کفریہ عقائد جو یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق رکھتے ہیں یا صحابہ کرام یا امہات المومنین ؇کی توہین کرتے ہیں ۔ ان کے یہ سارے کفریہ عقائد پورےعالم اسلام اور پوری دنیا میں بے نقاب کرنے چاہئیں۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آنے والی نسلیں اس فتنہ سے محفوظ رہیں تو ان کے تمام کفریہ عقائد اور خرافات کو ہر زبان میں پرنٹ کرواکر ان کو پوری دنیا میں بے نقاب کیا جائے ۔
سوال:کیا مرتد کی شرعی سزا کے نفاذ کے بغیر عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ کیا جا سکتا ہے ؟ اس ضمن میں حکومت وقت کو آپ کیا تجاویز دیں گے ؟
شجاع الدین شیخ :کیا پاکستان کی پارلیمنٹ کو قادیانیت اختیار کر کے مرتد ہو جانے والے لوگوں کے بارے میں قانون سازی نہیں کرنی چاہیے؟ یہی وہ اہم سوال تھا جس کو ہمارے استاد محترم بانی تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمدؒ بڑی شد و مد کے ساتھ بیان فرماتے تھے کہ بالکل ذوالفقار علی بھٹو کے ذمے یہ معاملہ ہوا اور اللہ تعالیٰ نے ان سے یہ کام لے لیا اور علماء کی محنتیں بھی تھیںکہ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا لیکن دین اسلام کی تعلیم کے مطابق جو اسلام سے پھر جاتا ہے جس کو مرتد کہتے ہیںتو اس کی سزا موت ہے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ اس کو سمجھنے کا موقع دیا جائے گا، اس کے سامنے اسلام کی حقانیت کے دلائل پیش کیے جائیں گے ، اگر وہ راہ راست پر نہیں آتا تو پھر اس کوسزائے موت دی جائے گی ۔ ڈاکٹر اسرار احمدؒ بڑی شدومد کے ساتھ فرماتے تھے کہ یہ کام ہماری پارلیمنٹ نے نہیں کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے بعد سے اب تک یہ فتنہ بڑھتا چلا جارہا ہے ۔ اس کو روکنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ اس شرعی سزا کو نافذ کیا جائے ۔ قانون بنایا جائے کہ جو اسلام کو چھوڑ کر کفر اختیار کرے گا اس کی سزا موت ہے۔ اس مسئلے کو ایک اور انداز سے سمجھیے۔ شریعت اسلامی کے کچھ مقاصد ہیں ۔ جیسے عقیدے کا تحفظ، عقل کا تحفظ، جان کا تحفظ ،مال کا تحفظ، آبرو کا تحفظ، ان کو مقاصد شریعت کہتے ہیں ۔ نبی اکرم ﷺکے دور میں بعض یہودیوں نے جب دیکھا کہ اسلام تو پھیلتا چلا جا رہا ہے۔ ساری سازشیں ناکام ہوگئیں تو انہوں پلان بنایا کہ کچھ لوگ صبح ان کی مجلس میں جاکر بیٹھو اور اسلام قبول کرنے کا اعلان کردو اور شام کو اسلام سے پھر جاؤ تاکہ دوسرے مسلمانوں کے دلوں میں بھی شکوک و شبہات پیدا ہوں ۔ اس سازش کو ناکام بنانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کے لیے قتل کی سزا کا حکم دیا ۔ یہ سزا نافذ ہونا تھی کہ سازش بھی دم توڑ گئی ۔ پاکستان میں قادیانیت کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بھی اس سزا کا نفاذ ضروری ہے ۔ جو پہلے سے قادیانی ہیں ان کے بارے میں تو علماء سے رائے لی جا سکتی ہے البتہ جو لوگ اسلام کو چھوڑ کر قادیانیت میں جائیں ان کے خلاف شرعی سزا کا نفاذ ضروری ہے ۔ اس طرح ہم مسلمانوں کے عقیدے کی حفاظت کر سکیں گے ۔ اسی طرح توہین رسالت کا قانون موجود ہے۔ اگر کوئی قادیانی اپنی کسی بھی حرکت سے توہین رسالت کا مرتکب ہوتا ہے تواسے 295سی کے تحت سزا ملنی چاہیے ۔ کوئی قادیانی قرآن مجید کی توہین کرتا ہے تو اس کو295بی کے تحت سزا ملنی چاہیے۔ اگر سزاؤں کا نفاذ نہیں ہوگا تو یہ فتنہ بڑھتا چلا جائے گا۔
سوال:وطن عزیز پاکستان کی نئی نسل کو فتنہ قادیانیت کی صحیح شناخت اور اس فتنے سے بچاؤ کے لیے آپ کیا رہنمائی دیں گے ؟
شجاع الدین شیخ : ہمارے ہاں الحمدللہ علماء کرام نے اس معاملے پر بڑا کام کیا ہے۔ جب ختم نبوت کی تحریک چلی اور بالخصوص 1974ء میںپارلیمان کا ایک بڑا فیصلہ آیا تو اس کے پیچھے بھی علماء کی بڑی محنت تھی ۔ نوجوان نسل کو فتنہ قادیانیت سے بچانے کے لیے ان کو آگاہی دینا ضروری ہے ۔ قرآن مجید میں سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 40 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
{مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ط}’’(دیکھو!)محمد (ﷺ) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں بلکہ آپؐ اللہ کے رسولؐ ہیں اور سب نبیوں پر مہر ہیں۔‘‘
مولانا مودودیؒ نے اپنی تفہیم القرآن میں اس آیت کی بہت عمدہ تشریح کی ہے اس کو پڑھنا چاہیے ۔ اسی طرح مفتی محمد شفیع عثمانی ؒ نے ختم نبوت کے تعلق سے کتاب مرتب فرمائی اور اس میں انہوں نے ذکر کیا ختم نبوت کے حوالے سے قرآن میں صرف یہ ایک آیت نہیں ہے بلکہ کم و بیش 100 کے قریب ایسی آیات ہیں جن میں ختم نبوت کے عقیدے کا بیان ہے ۔ تیسری کتاب’’ نبی اکرم ﷺ کا مقصد بعثت‘‘ ہے جس کوبانی تنظیم اسلامی ڈاکٹراسرارا حمدؒ نے تالیف فرمایا اور ذرا منطقی اور عقلی دلائل کے ساتھ واضح کیا کہ آپﷺ آخری نبی کیوں ہیں اور قرآن کو پہلے کسی نبی پر نازل کیوں نہیں کیا گیا ، قرآن آخری کتاب کیوں ہے ؟پہلے کسی رسول کو خاتم الانبیاء کیوں نہیں قرار دیا گیا ۔اسی طرح نوجوانوں کی آگاہی کے لیے ضروری ہے کہ وہ 1974ء کی اسمبلی کی کارروائی کا بھی مطالعہ کریں جس میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا تھا ۔اسی طرح عدالتی کارروائی بھی موجود ہے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مولانا اللہ وسایا صاحب نے عدالتی کارروائی کو بھی مرتب کیا ہے اس کو بھی پڑھنے کی ضرورت ہے ۔ اسی طرح شبان ختم نبوت کے نام سے ایک تنظیم ہے جس میں نوجوان علماء نے بہترین کتابیں شائع کی ہیں اور ان کو پڑھ کر کئی قادیانی تائب ہو کر دائرہ اسلام میں داخل ہوئے ۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے تحت علماء کو خطبات جمعہ کے لیے بھیجا جاتا ہے ،یونیورسٹیز اور کالجز میں مبلغین بھیجے جاتے ہیں ، فتنہ قادیانیت کے حوالے سے لوگوں کو آگاہی دی جاتی ہے اور اس سے بچنے کے لیے تدابیر بتائی جاتی ہیں ۔ اس پلیٹ فارم سے بھی استفادہ کیا جائے ۔
tanzeemdigitallibrary.com © 2025