امیر تنظیم اسلامی کا پیغام: رفقاء تنظیم کے نامہمیں نیتوں کے اخلاص کے ساتھ سالانہ اجتماع میں
شرکت کا عزمِ صمیم کرنا ہے!
عزیز رفقاء تنظیمِ اسلامی اور محترم احباب !
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
تنظیم ِاسلامی کا سالانہ اجتماع 15، 16، 17 نومبربمطابق جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو مرکزی اجتماع گاہ بہاولپور میں منعقد ہوگا۔ اِن شاءاللہ تعالیٰ! اللہ سبحانہ و تعالیٰ آسانی کا معاملہ فرمائے۔(( رَبِّ یَسِّرْ وَلَا تُعَسِّرْ وَتَمِّمْ بِالْخَیْر)) اے ہمارے پروردگار! ہمارے لیے آسانی کا معاملہ فرما، مشکل نہ فرما اور خیر کے ساتھ ہمارے اِس سارے پروگرام کو پایۂ تکمیل تک پہنچا دے۔آمین!
اِس سال بھی تنظیم ِاسلامی کا سالانہ اجتماع جنگ کے سائے میں منعقد ہو رہا ہے۔اسرائیل کی درندگی ا ورظلم کو ایک سال سے زیادہ ہو چکا ہے ۔ اِس جنگ کو طول دیا جانا اور گریٹر اسرائیل کے منصوبے پر عمل پیرا ہونا،نیتن یاہو کے بیانات اور عملی اقدامات کے ذریعے ہم مستقل دیکھ رہے ہیں۔دوسری طرف مسلم ممالک کی بے شرمی اوربے حمیتی بھی ہمارے سامنے ہے کہ عوام تو اپنے فلسطینی بھائیوں کے لیے بس کچھ مظاہرے کر لیتے ہیں یا کچھ زبانی کلامی بات ہو جاتی ہے ۔جبکہ مسلم ممالک کے حکمرانوں کی بےحسی اپنی اِنتہا کو پہنچی ہوئی ہے۔البتہ اِس کے ساتھ ساتھ ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ اُمّت میں جذبۂ جہاد بیدار ہوا ہے۔ حماس کے قائدین اسماعیل ہنیہؒ، یحییٰ سنوارؒ اور دیگر سینکڑوں شہادتیں یہ پیغام دے رہی ہیں کہ اُمّت میں کہیں نہ کہیں کوئی رَمق باقی ہے اورجذبہ جہاد کو گویا کہ بقاء مل رہی ہے۔ اِس تناظر میں فلسطین اور غزہ کے مسلمانوں کی استقامت کے نتیجے میں اُمّت ِمسلمہ کی ذِمّہ داری تو بہت زیادہ بڑھ گئی ہے اور اسی طرح دینی اجتماعیتوں کی ذِمّہ داریاں بھی بہت بڑھ گئی ہیں اور اسی طرح اِس عالمی تناظر میں اگر ہم دیکھیں تو تنظیمِ اسلامی کا کام اور زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ آج اُمّت کے زوال کی جو بنیادی وجہ ہے وہ قرآن حکیم کو فراموش کر دینا ہے ۔ اُمّت کی ذِلت کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ 57 مسلم ممالک میں کوئی ایک ملک بھی ایسا نہیں ہے جسے ہم دنیا کے سامنے پیش کر سکیں کہ یہاں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا دین نافذ ہے اور یہ ہے وہ نظامِ عدل اجتماعی جو ربِ کائنات نے ہمیں عطا فرمایا۔ یہ وہ پس منظر اور تناظر ہے جس میں تنظیم ِاسلامی کا سالانہ اجتماع منعقد ہونے جا رہا ہے۔
کچھ کام وہ ہیں جو ہمیشہ مرکز کی سطح پر اور مرکزی اجتماع گاہ کے ذِمّہ داران کی سطح پر اجتماع سے پہلے کیے جاتے ہیں اور ذِمّہ داران اِنتظامات میں دن رات مشغول ہیں۔ہمیں نیتوں میں اخلاص پیدا کرنا ہے،عزمِ مصمم کرنا ہےاور جو بھی اِس وقت تیاری ہو سکتی ہے،اپنے معمولات کو نمٹانے کے اعتبار سے، چھٹیاں لینے کے اعتبار سے، دیگر کاموں کو چھوڑ کر اجتماع کی تیاری کرنے کے اعتبار سے اور جان کا بھی لگانا ہے، مال کا بھی لگانا اور اِس سے بڑھ کر اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا کرنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو سالانہ اجتماع میں حاضری کی توفیق عطا فرمائے۔
ہمیںاپنے اپنے حصے کا کام کرنا ہے۔آپ رفقاء کا دیدار کرنے کے لیے میں پورا سال ، پورے پاکستان کے تمام حلقوں میں جاتا ہوں اور پھر توقع بھی رہتی ہے اور خواہش بھی ہے کہ ان شاءاللہ تمام رفقاء ملک بھر سے مرکزی اجتماع گاہ بہاولپور میں پہنچیں اور میں آپ کا دیدار کر سکوں ۔ ہاں شرعی عذر کا معاملہ ہو، پیرانہ سالی کا معاملہ ہو، کوئی دیگر شرعی معذوری کا معاملہ ہو تو وہ بات الگ ہے۔ ورنہ تمام رفقاء مبتدی ہوں یا ملتزم، آپ سب نے ان شاءاللہ تعالیٰ اجتماع میں پہنچنے کی بھرپور کوشش کرنی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اِس کی توفیق عطا فرمائے۔
کچھ باتیں یاد دہانی کے لیے:
اِس اجتماع سے ہمیں کیا کیامیسر آتاہے؟
الحمدللہ ہماری فکر کی آبیاری ہوتی ہے، اپنے بھولے ہوئے سبق کو ہم تازہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اللہ کی توفیق سے جذبہ جہاد بھی ہمارے اندر بیدار ہوتا ہے اور شوقِ شہادت بھی ۔ ایک نیا ولولہ اور عزم ہمارے اندر الحمدللہ پیدا ہوتا ہے، پھر اُمّت کے کندھوں پر جو بھاری ذِمّہ داری ہے اور جس کو ادا نہ کرنے کی وجہ سے آج ہم ذِلت اور رسوائی کا شکار ہیں، اُس ذمہ داری کو ادا کرنے کا احساس بھی پیدا ہوتا ہے۔احساسِ زیاں بیدار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، مال لگانے کا بھی موقع میسر آتا ہے، جان کھپانے کا بھی موقع میسر آتا ہے اور وہ بھی بالخصوص منہجِ انقلابِ نبویﷺ کی نسبت سے۔ متعدد جماعتیں آج بہت سے معروف طریقوں پر عمل پیرا ہیں۔ بہت سی کوششیں ہو رہی ہیں۔ لیکن {لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ }کی تشریح میں کہ آج انقلاب کو برپا کرنے کے لیے طریقہ کار کیا ہوگا؟ وہ منہجِ انقلاب ِنبویﷺ کے تعلق سے ہمیں اپنے سبق کو دہرانے کا موقع میسر آتا ہے۔
یہ بھی اجتماع کے فوائد میں شامل ہے کہ میں آپ کا دیدار کر سکوں گا۔ ان شاءاللہ تعالیٰ۔ ہم اپنے ساتھی رفقاء تنظیم کا دیدار کر سکیں گے۔ اپنے ہم مقصد تحریکی بھائیوں سے ہماری ملاقات ہو سکے گی۔ پھر نبی اکرمﷺ کی بہت سی سنتوں پر عمل کرنے کا موقع ہم سب کو میسر آتا ہے۔ اپنے اکابرین اور سینئر رفقاء کو سننے کا موقع ملتا ہے۔ بانی محترمؒ کی ویڈیوز سے استفادہ ہوتا ہے۔ سابق امیر تنظیم محترم حافظ عاکف سعید صاحب بھی تشریف لاتے ہیں اور ہم ان کی رونق افزائی سے بھی استفادہ کرتے ہیں۔ اپنے بعض مرحوم اکابرین کی باتوں سے بھی اس مرتبہ استفادہ ہوگا ۔ہمارے وہ اکابرین جو بقید حیات ہیں اللہ تعالیٰ اُن کا سایہ ہم پر قائم رکھے ، اُن سے بھی استفادہ کا موقع میسر آتا ہے۔ ایک اور اہم بات یہ کہ تنظیم کے اعتبار سے جو بھی کام ہو رہا ہے، اُس کے بارے میں معلومات میسر آتی ہیں اور ہمارے دینی علم میں اضافہ ہوتا ہے۔ چند اہم مخصوص اور قریبی احباب کو بھی ہم اجتماع میں لانے کی اجازت دیتے ہیں۔نظم کے تحت اُن کے سامنے بھی تنظیم اسلامی کے کام کو متعارف کرانے کاموقع ملتا ہے۔
میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوںکہ وہ ہماری نیتوں میں اخلاص عطا فرمائے ، معاملات کو آسانی سے پایہ ٔتکمیل تک پہنچانے اور اِس اجتماع کو اپنی خاص نصرت و تائید کے ساتھ بروقت منعقد کرنے اور ہم سب کو وہاں شریک ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین یا رب العالمین!)