تحریکی کارکنوں کے لیے عہد کی ذمہ داریاں
امام حسن البناشہید
اے راست باز بھائیو!
اس بیعت کو قبول کر لینے سے مندرجہ ذیل باتوں کی ادائیگی آپ لوگوں پر واجب ہو جاتی ہے تاکہ آپ لوگ اس عمارت میں ایک مضبوط اینٹ بن سکیں۔
1 ۔ ہر روز قرآن پاک کی تلاوت کیجیے، جو ایک پارے سے کم نہ ہو اور کوشش کیجیے کہ پورا قرآن پڑھنے میں ایک ماہ سے زیادہ وقت نہ لگے اور نہ ہی تین دن سے کم عرصے میں سارا قرآن پڑھ ڈالیے۔
2۔ تلاوت اچھی طرح کیجیے۔ دوسروں کو پڑھتے ہوئے سنیے اور اس کے مطالب پر غور کیجیے۔ جس قدر وقت اجازت دے، سیرت پاک اور اسلاف کی تاریخ کا مطالعہ کیجیے ،اس سلسلہ میں ’’حماۃ الاسلام،، کتاب کسی حد تک کفایت کر سکتا ہے۔ رسول اللہﷺ کی احادیث کو بکثرت پڑھیے اور ان میں سے کم از کم چالیس حدیثیں یاد کر لیجیے اس کے علاوہ اصولی عقائد اور فقہی اختلافات کے بارے میں بھی ایک ایک کتاب مطالعہ کرنی چاہیے۔
3 ۔ عمومی اصلاح کی کوشش کیجیے۔ آپ کے اپنے اندر جو بیماریاں ہیں، اُن کا علاج کیجیے۔ اپنی قوت اور جسمانی حفاظت کا اہتمام کیجیے اور صحت کی کمزوری کو طول نہ پکڑنے دیجئے۔
4۔ کافی، چائے اور اس قسم کے دوسرے مشروبات پر فضول خرچی کرنے سے بچیے، البتہ ضرورت کے وقت استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ مگر سگریٹ نوشی سے تو کوسوں دور رہیے۔
5 ۔ ہر چیز میں صفائی کا اہتمام کیجیے، یہاں تک کہ مشین، لباس، کھانے، بدن اور کام کی جگہ میں بھی، کیونکہ دین کی بنیاد ہی صفائی پر رکھی گئی ہے۔
6 ۔سچ بات کہیے اور کبھی جھوٹ نہ بولیے۔
7 ۔ وعدے کو پورا کیجیے اور ممکن حد تک اپنی بات اور وعدہ کی خلاف ورزی سے بچیے۔
8 ۔ بہادر بنئے اور عظیم قوتِ برداشت پیدا کیجیے۔ حق کا اعلان کرنا، راز کو راز رہنے دینا، غلطی کو مان جانا، اپنے آپ کے متعلق بھی انصاف کرنا اور غصے کے وقت آپے میں رہنا بہادری کے بڑے بڑے اجزاء ہیں۔
9 ۔ باوقار رہیے، عزت کا پاس کیجیے مگر وقار آپ کو صالح مذاق اور مسکراہٹ سے نہ روکے۔
10 ۔ انتہائی باحیا بنئے۔ گہرا شعور رکھیے، حسن و قبح سے پورا پورا اثر لیجیے، پہلی قسم کی باتوں پر خوشی اور دوسری قسم کی باتوں پر ناخوشی کا احساس کیجیے۔ ذلت، رسوائی اور خوشامد کے بغیر عاجزی کا رویہ اختیار کیجیے۔ اپنی حیثیت سے کم شے کی طلب کیجیے تاکہ آپ اسے پا سکیں۔
11 ۔ عادل بنئے اور ہر حال میں صحیح فیصلہ کیجیے۔ نہ تو غصہ آپ کو کسی کی نیکیاں بھلا دے اور نہ ہی رضامندی کسی کی غلطیوں کی طرف سے آپ کی آنکھ کو بند کر دے۔ جھگڑا آپ کو کسی کے احسانات بھلا دینے پر آمادہ نہ کرے۔ حق بات کہیے، اگرچہ تکلیف دہ ہو اور خود آپ کے یا آپ کے کسی قریبی رشتہ دار کے خلاف ہی کیوں نہ پڑے۔
12۔ خوش خلق بنئے۔ دل میں خدمت عامہ کی لگن رکھیے، جب بھی کسی کی خدمت کا موقع ملے، اسے اپنی خوش بختی سمجھیے اور خدمت سرانجام دیتے ہوئے خوشی محسوس کیجیے۔ بیماروں کی بیمار پُرسی، محتاجوں کی مدد، بدحالوں کی دلجوئی کیجیے خواہ ایک خوش کن بات کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو۔ کمزوروں کے بوجھ اٹھائیے۔
13۔ رحمدلی، شرافت اور سخاوت کے اوصاف اپنائیے۔ انسانوں اور حیوانوں سب کے ساتھ نرمی، بردباری اور درگزر کا برتائو کیجیے۔ تمام لوگوں کے ساتھ خوش معاملگی کیجیے اور حسنِ سلوک سے پیش آئیے۔ اسلام کے اجتماعی آداب کو ملحوظ رکھیے۔ چھوٹوں پر رحم اور بڑوں کی عزت کیجیے۔ مجالس کو کشادہ رکھیے ، چغل خوری اور غیبت سے بچیے۔ بے جا شور وغوغاسے پرہیز کیجیے ،اور کسی کے ہاں جانے سے پہلے اجازت حاصل کیجیے۔
14۔ پڑھنے لکھنے میںمہارت پیدا کیجیے۔ اخوان کے رسائل، اخبارات اور دوسرے لٹریچر کا مطالعہ کیجیے۔ آپ کا اپنا ایک کتب خانہ ہونا چاہیے، خواہ چھوٹا سا ہی ہو۔ اگر آپ کسی فن کے ساتھ خاص تعلق رکھتے ہیں، تو اس فن میں کمال حاصل کیجیے۔ عالمِ اسلام کے مسائل پر نگاہ رکھیے اور جہاں تک ممکن ہو ایسے نتائج پر پہنچنے کی کوشش کیجیے، جو اہل فکر کے نتائج سے مطابقت رکھتے ہوں۔
15۔ حکومت میں کسی عہدے کی کبھی خواہش نہ کیجیے اور اُسے رزق کا تنگ ترین دروازہ سمجھیے،لیکن اگر مل جائے تو اُسے ردّ بھی نہ کیجیے، اِلاّ یہ کہ وہ تحریکی ذمہ داریوں سے ٹکرانے لگے۔
16۔ آپ کتنے ہی غنی ہوں، کفایت شعاری سے کام لیں۔ آزاد کام کی طرف بڑھیں، خواہ کتنا ہی ادنیٰ ہو اور آپ خواہ کتنے ہی علمی کمالات رکھتے ہوں اس کام کے لیے تیار رہیے۔
17۔ اپنے کام کو عمدہ، پختہ ، بے کھوٹ اور وعدہ کے مطابق تیار کرنے کے خواہشمند رہیے۔
18۔ اپنے حقوق اچھے طریقے سے طلب کیجیے اور لوگوں کے حقوق میںکوئی کمی کیے بغیر پورے پورے اور بر وقت ادا کیجیے۔
19۔ اپنے تمام معاملات میں سود سے دور رہیے اور پوری طرح بچیے۔
20۔ جوئے کی کسی بھی قسم کے قریب نہ جائیے، اس کے پیچھے خواہ کوئی بھی مقصد ہو۔ کمائی کے دیگر حرام ذرائع سے بھی اجتناب کیجیے، اس میں خواہ کتنا ہی فائدہ ہو۔
21۔ مسلم ممالک کی مصنوعات و اقتصادیات کی حوصلہ افزائی کر کے اسلامی ثروت کی خدمت کیجیے۔ ایک ایک روپیہ کے خرچ کرنے میں بھی احتیاط کو ملحوظ رکھیے، بے شک حالات کیسے بھی کیوں نہ ہوں تا کہ وہ کسی غیر اسلامی قوت کے ہاتھ میں نہ جانے پائے۔ اپنے اسلامی وطن کی مصنوعات کے سوا کسی بھی دوسرے ملک کی مصنوعات میںسے کھانے اور پہننے کی کوئی چیز استعمال نہ کیجیے۔
22۔ تحریک میں مالی طور پر بھی حصہ لیجیے، زکوٰۃ ادا کیجیے اور تمام ضروریات کے باوجود اپنے مال سے سائل و محروم کا حصہ نکالیے۔
23۔ اپنا توشہ جمع کرتے رہیے، خواہ وہ کتنا ہی تھوڑا ہو اور سب کچھ سمیٹنے کے چکر میں نہ پڑئیے۔
24۔ اسلامی طور اطوار کو زندہ کرنے اور غیر اسلامی رسومات کو ختم کرنے کے لیے اپنی اپنی طاقت کے مطابق کام کیجیے اور اس خدمت کو زندگی کے ہر شعبہ میں سرانجام دیجئے۔ مثلاً سلام، زبان، تاریخ ، لباس، مال، کام، آرام، کھاناپینا، آنا، واپس جانا، غم اور خوشی سب میں سنت ِمطہرہ کی پیروی کیجیے۔
25۔ اُن تمام داخلی و ملکی اداروں، غیر اسلامی مسائل، مجالس، اخبارات ، جماعتوں ،تعلیم گاہوں اور اُن تمام چیزوں کا بائیکاٹ کیجیے جو آپ کی اسلامی فکر کے مطابق نہ ہوں۔
26۔ اللہ کی الوہیت ہر وقت آپ کے ذہن پر چھائی رہنی چاہیے۔ آخرت کو یاد رکھیے اور اُس کے لیے تیاری کیجیے۔ رضائے الٰہی کے حصول کی خاطر سلوک کے مراحل ہمت واستقلال سے طے کیجیے۔ نفلی عبادات کے ذریعے خدا کا قرب حاصل کیجیے، رات کے وقت نفل پڑھیے۔ ہر مہینے کم از کم تین دن کے روزے رکھیے۔ دل اور زبان سے اللہ کا ذکر کرتے رہیے اور منقولہ دعائیں ہر وقت نوکِ زبان رکھیے۔
27۔ طہارت اچھی طرح کیجیے اور اکثر اوقات باوضو رہیے۔
28۔ نماز بہت اچھی طرح اور ہمیشہ بر وقت ادا کیجیے۔ مسجد میں اور باجماعت نماز پڑھنے کی ہر ممکن کوشش کیجیے۔
29۔ رمضان کے روزے رکھیے اور اگر اسباب مہیا ہوں تو بیت اللہ کا حج بھی کیجیے، اب استطاعت ہو تو اسی وقت اس فریضہ کو ادا کیجیے۔
30۔ ہمیشہ جہاد کی نیت اور شہادت سے محبت رکھیے اور اس غرض سے جتنی ہو سکے تیاری کیجیے۔
31۔ توبہ، استغفار کرتے رہیے۔ بڑے بڑے گناہ تو ایک طرف چھوٹی چھوٹی غلطیوں سے بھی بچیے۔ سونے سے پہلے کچھ وقت ایسا رکھیے جس میں آپ اپنے نفس کا محاسبہ کر سکیں کہ آپ نے کون کون سی برائیاں اور کون کون سی نیکیاں کی ہیں۔ وقت کی حفاظت کیجیے، کیونکہ اصل زندگی تو یہی ہے۔ ایک لمحہ بھی بے کار نہ گزاریئے اور مشتبہ چیزوں سے بچتے رہیے، تا کہ آپ حرام کے مرتکب نہ ہونے پائیں۔
32۔ اپنے نفس کے ساتھ اتنا مجاہدہ کیجیے کہ اسے مطیع کرنا آسان ہو جائے۔ نگاہوں کو جھکا کر رکھیے، توجہ پر کنٹرول کیجیے۔ نفسانی خواہشات کا مقابلہ کیجیے، انہیں ہمیشہ حلال و پاکیزہ کی طرف رغبت دلائیے اور اُن کے اور حرام کاموں کے درمیان حائل ہو جائیے۔
33۔ شراب، ہر نشہ آور بے خود کر دینے والی چیز اور اس قسم کے دوسرے تمام مشروبات سے مکمل پرہیز کیجیے اور ان سے پوری طرح بچیے۔
34۔ برے ساتھیوں، غیر صالح دوستوں،نافرمانی اور گناہ کے مقامات سے دور رہیے۔
35۔ فواحش کے قریب جانے کے بجائے ان کا مقابلہ کیجیے اور عیش و عشرت اور سہل پسندی ہر گز اختیار نہ کیجیے۔
36۔ اپنی جماعت کے تمام افراد سے فرداً فرداً تعارف حاصل کیجیے ۔ اسی طرح انہیں اپنا تعارف کرائیے اور محبت، بھروسا، مدد اور ایثار میں اخوت کا حق ادا کیجیے۔ اجتماعات میں شرکت کیجیے اور کسی زبردست عذر کے بغیر اُن سے غیرحاضر نہ رہیے، معاملات میں دوسرے بھائیوں کو ہمیشہ اپنے آپ پر ترجیح دیجئے۔
37۔ ہر ایسی تنظیم اور جماعت سے اپنا تعلق ختم کر لیجیے جس کے ساتھ رہنا آپ کی فکر کے لیے صحت مند نہ ہو۔ خاص طور پر اُس وقت جب کہ آپ کو اس بات کا حکم دے دیا جائے۔
38۔ اپنی دعوت کو پھیلانے کے لیے ہر جگہ کام کیجیے، اور قیادت کو اپنی سرگرمیوں سے باخبر رکھیے۔ قیادت کی اجازت کے بغیر کوئی ایسا کام نہ کیجیے جو اُس پر اثر انداز ہو اور اس کے ساتھ اپنا روحانی اور عملی تعلق ہمیشہ قائم رکھیے، اپنے آپ کومحاذ پر کھڑا ایک سپاہی تصور کیجیے اور حکم کے منتظر رہیے۔
خ خ خ
tanzeemdigitallibrary.com © 2025