کائنات کی کہانی: ایک تنظیم، ایک خاندان
رانا عرفان علی
یہ کہانی ہے ایک عظیم تنظیم کی، جس کے اندر چھوٹے بڑے خاندان اور ان کے نظام نہایت ترتیب اور ہم آہنگی کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ اس تنظیم کا نام ملکی وے کہکشاں (Milky Way Galaxy) ہے، اور اس کے اندر بے شمار خاندان موجود ہیں، جن میں سے ایک ہمارا نظام شمسی (Solar System) ہے۔ آئیے اس خاندان اور تنظیم کے سفر کو ایک منفرد انداز میں سمجھتے ہیں۔
نظام شمسی: ایک چھوٹا لیکن منظم خاندان (اسرہ)
نظام شمسی ایک خاندان (اسرہ) ہے، جس کا سربراہ اور مرکز سورج ہے۔ سورج کو ہم ’’نقیب‘‘ کہیں گے، جو روشنی، توانائی، اور زندگی کا ذریعہ ہے۔ یہ نقیب اپنی جگہ پر جم کر اپنی روشنی سے پورے خاندان کو زندہ رکھتا ہے اور اپنے مدار میں موجود ساتھیوں کی نگرانی بھی کرتا ہے۔ یہ ساتھی ’’رفقاء‘‘ کہلاتے ہیں، جن میں سے ہر ایک اپنی ذمہ داریوں کو بہترین طریقے سے نبھا رہا ہے۔
نقیب (سورج): روشنی کا مرکز
سورج، اس خاندان کا نقیب، ایک دہکتا ہوا ستارہ ہے جو نہ صرف اپنے رفقاء کو روشنی اور توانائی فراہم کرتا ہے بلکہ پورے خاندان کو اپنی کشش کے ذریعے ایک ساتھ جوڑ کر رکھتا ہے۔ اس کے بغیر یہ نظام ممکن نہیں۔
رفقاء: سورج کے وفادار ساتھی
سورج کے گرد موجود رفقاء نہایت منظم انداز میں اپنی اپنی جگہ پر گردش کرتے ہیں:
1. عطارد (Mercury): سب سے قریبی اور چھوٹا ساتھی، جو نقیب کے بالکل قریب رہتا ہے اور خاندان کے نظام کو چلانے میں اس کا معاون ہے۔
2. زہرہ (Venus): روشن اور خوبصورت ساتھی، جو اپنے مدار میں سورج کی روشنی کو منعکس کرتا ہے۔
3. زمین (Earth): وہ ساتھی جسے زندگی کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ یہ خاندان کا وہ فرد ہے جس پر خالق کائنات کی جانب سے سب سے زیادہ نعمتیں (ذمہ داریاں) عطا کی گئی ہیں۔
4. مریخ (Mars): سرخ رنگ کا دلچسپ ساتھی، جس پر انسان تحقیق کر رہا ہے۔
5. مشتری (Jupiter): خاندان کا سب سے بڑا فرد، جو اپنی طاقت سے چھوٹے سیاروں کی حفاظت کرتا ہے۔
6. زحل (Saturn): خوبصورت حلقوں والا ساتھی، جو خاندان کی خوبصورتی میں اضافہ کرتا ہے۔
7. یورینس (Uranus): سرد اور نیلا ساتھی، جو منفرد انداز میں گردش کرتا ہے۔
8. نیپچون (Neptune): سب سے دور کا ساتھی، جو خاندان کے کنارے پر اپنی جگہ قائم رکھتا ہے اور بطور پہرےدار سرحدوں کی حفاظت کرتا ہے۔
ان رفقاء کے علاوہ، یہ خاندان بہت سے (احباب) چھوٹے سیارچوں، دمدار ستاروں، اور چھوٹے سیارچوں (جیسے پلوٹو) پر بھی مشتمل ہے، جو منظم انداز میں کائنات کے متوازن اور وسیع نظام کو چلانے میں ایک دوسرے کے مددگار ہیں۔
ملکی وے: خاندانوں کی تنظیم
ہمارا نظام شمسی ملکی وے کہکشاں (Milky Way Galaxy) کا حصہ ہے، جو کہ ایک بہت بڑی تنظیم کی مانند ہے۔ اس تنظیم میں اربوں خاندان (100 ارب سے 400 ارب تک) موجود ہیں، اور ہر خاندان اپنے نقیب (ستارے) اور رفقاء کے ساتھ منظم انداز میں کام کر رہا ہے۔
ملکی وے تنظیم کا ڈھانچہ
نظام شمسی: تنظیم کا ایک سب سے اہم خاندان
کہکشاں کا مرکز: تنظیم کا دل، جہاں ایک بہت بڑا بلیک ہول (Black Hole) موجود ہے، جو پوری تنظیم اور اس میں موجود اربوں ستاروں اور سیاروں کو اپنی کشش کے ذریعے مستحکم اور جوڑ کر رکھتا ہے۔
بازو (Arms): یہ تنظیم کے مختلف حصے ہیں جہاں خاندان اپنی اپنی جگہ پر قائم ہیں۔ ہمارا نظام شمسی کہکشاں کے اورائن بازو (Orion Arm) میں موجود ہے۔
ملکی وے تنظیم نہ صرف خود بہت خوبصورت ہے بلکہ اپنی وسعت، ترتیب اور ہم آہنگی میں حیران کن ہے۔ یہ تنظیم اللہ تعالیٰ کی عظیم تخلیق اور حکمت کی نشانی ہے۔
کائنات: تنظیموں کا لا محدود ادارہ
ملکی وے کہکشاں اکیلی نہیں ہے؛ یہ کائنات (Universe) نامی ایک عظیم ادارے کا حصہ ہے، جس میں دو کھرب سے زیادہ کہکشائیں (تنظیمیں) موجود ہیں۔ ہر تنظیم کے اندر ایسے ہی خاندان موجود ہیں، جو اپنے اپنے نقیب اور رفقاء کے ساتھ اللہ کی تخلیق کے حکم کے تحت کام کر رہے ہیں۔
کائنات کی وسعت
جدید فلکیات کے مطابق، یہ ادارہ مسلسل پھیل رہا ہے، جیسا کہ قرآن میں فرمایا گیا:
{وَالسَّمَآئَ بَنَیْنٰہَا بِاَیْىدٍ وَّاِنَّا لَمُوْسِعُوْنَ(47)}( الذاریات)’’ہم نے آسمان کو اپنی قدرت سے بنایا، اور ہم اسے وسعت دے رہے ہیں۔‘‘
یہ کائنات ایک ایسا نظام ہے جس میں ہر کہکشاں، ہر نظام شمسی اور ہر سیارہ اپنے مدار میں اللہ کے حکم کے تحت گردش کر رہا ہے۔
زمین: انسان کا مسکن
اس عظیم تنظیم میں ہمارا سیارہ زمین ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا اور اسے اپنا نائب (خلیفہ) بنایا: {اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَۃً ط}( البقرہ: 30) ’’میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں۔‘‘
انسان کو عقل، شعور، اور علم دیا گیا تاکہ وہ اس زمین اور کائنات کے نظام کو سمجھے، اور اپنی زندگی کو اللہ کی مرضی کے مطابق گزارے۔
انسان کی ذمہ داری: خاندان اور تنظیم سے ہم آہنگی
اس کہانی کے مرکز میں انسان ہے، جو اللہ کی تخلیق کا شاہکار ہے لیکن اس کے ساتھ انسان کی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ اس نظام کے ساتھ ہم آہنگ ہو اور اس تنظیم کا حصہ بن کر اللہ کے احکامات کی تعمیل کرے۔
1. اللہ کی عبادت:
انسان کا اولین مقصد اللہ کی عبادت اور اس کی عظمت کا اعتراف ہے:
{وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ (56)}
( الذاریات)’’میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا۔‘‘
2. زمین کی حفاظت:
انسان کو چاہیے کہ زمین کو فساد سے محفوظ رکھے اور اسے بہتر بنائے:
{وَلَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِہَا}(الاعراف: 56)’’زمین میں اصلاح کے بعد فساد نہ کرو۔‘‘
3. علم کا حصول:
انسان کو علم حاصل کر کے کائنات کے رازوں کو سمجھنا چاہیے:
{وَیَتَفَکَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ج}
( آل عمران: 191)’’اور وہ زمین و آسمان کی تخلیق میں غور و فکر کرتے ہیں۔‘‘
4. عدل :
انسان کو عدل کا قیام کرنا چاہیے اور اللہ کے نظام کو دنیا میں نافذ کرنا چاہیے:
{اِنَّ اللہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ }( النحل: 90)
’’بے شک اللہ عدل اور احسان کا حکم دیتا ہے۔‘‘
نتیجہ: کائنات کے نظام میں ہم آہنگی
یہ کائنات ایک عظیم تنظیم ہے، جس میں ہر خاندان اور ہر فرد اللہ کے حکم کے تحت اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ اس نظام کا حصہ بنے اور اللہ کی مرضی کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھالے۔
{فَسُبْحٰنَ الَّذِیْ بِیَدِہٖ مَلَکُوْتُ کُلِّ شَیْ ئٍ وَّاِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ(83)} (یٰسین)’’پس پاک ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی بادشاہی ہے، اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔‘‘
یہی انسان کی کامیابی ہے کہ وہ اس تنظیم میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اللہ کی رضا حاصل کرے اور اپنی تخلیق کے مقصد کو پورا کرے۔تاکہ اُخروی نجات حاصل ہو سکے۔