اعتکاف کی فضیلت و احکام
ابوعبد اللہ
تعریف
ماہِ صیام کے تیسرے عشرہ کی خصوصی عبادات میں اعتکاف بھی ایک اہم عبادت ہے۔ یہ مبارک عمل نبی اکرم ﷺ کی سنت مؤکدہ ہے۔ اعتکاف کا لفظ عکف سے مشتق ہے جس کا لغوی معنیٰ کسی جگہ ٹھہر جانا، بند ہو جانا اور کسی چیز کو لازم پکڑنا کے ہیں۔ شریعت اسلامیہ میں اعتکاف سے مراد تقرب الٰہی کی نیت سے مسجد کو لازم پکڑنا اور اس میں اقامت گزیں ہوناہے۔ اسلامی اصطلاح میں اس کا مفہوم یہ ہے کہ کوئی شخص تمام دنیاوی دھندوں اور مشاغل کو نظر انداز کرتے ہوئے خلوص نیت سے محض عبادات کے نظریہ سے ایک خاص مدت کے لیے مسجد میں اقامت گزیں ہو جائے۔
فضائل
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رمضان کے اخیر عشرہ میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو وفات دے دی، پھر اس کے بعد آپؐ کی ازواج مطہرات نے اعتکاف کا معمول جاری رکھا۔( بخاری و مسلم)
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے معتکف کے بارے میں ارشاد فرمایا: ’’وہ گناہوں سے بچا رہتا ہے اور اس کو ان تمام دوسرے اچھے کاموں کا جو وہ اعتکاف کی وجہ سے نہیں کر سکتا ایسے ہی بدلہ دیا جائے گا جیسا کہ نیکی کرنے والے کو دیا جاتا ہے۔‘‘ (ابن ماجہ)
کتب حدیث میںآپؐ کا یہ ارشاد منقول ہے کہ’’ جس شخص نے رمضان المبارک کے دس دن کا اعتکاف کیا اس کو دو حج اور دو عمرہ کا ثواب عطا کیا جائے گا۔‘‘ (الترغیب والترہیب ، شعب الایمان )
اعتکاف کی شرائط
اعتکاف کے لیے درج ذیل شرائط کا وجود ضروری ہے:
(1) مسلمان ہونا، کافر کا اعتکاف نہیں۔
(2) عاقل ہونا، مجنون کا اعتکاف نہیں۔ بالغ ہونا شرط نہیں اس لیے نا بالغ سمجھدار بچہ بھی اعتکاف بیٹھ سکتا ہے۔
(3)جنابت سے پاک ہونا، نا پاک شخص کا مسجد میں داخلہ ممنوع ہے۔
(4)اعتکاف کی نیت کرنا، بلانیت مسجد میں بیٹھنے سے اعتکاف نہ ہو گا۔
(5)جس جگہ اعتکاف بیٹھے، وہ جگہ شرعی مسجد ہواور جہاں نماز پنجگانہ با جماعت کا اہتمام ہو۔
مسجد کی حد
مسجد سے مراد خاص وہ حصہ زمین ہے جو نماز کے لیے تیار کیا گیا ہو، یعنی اندر کا کمرہ، برآمدہ اور صحن، باقی جو حصہ اس سے خارج ہو وہ مسجد کے حکم میں نہیں، خواہ ضروریات مسجد ہی کے لیے وقف ہو، جیسے امام کا حجرہ، مسجد سے ملحق مدرسہ، جنازہ گاہ ، وضو خانہ، غسل خانہ، استنجاخانے، یہ تمام جگہیں مسجد سے خارج ہیں۔ اگر معتکف نے بلا ضرورت ان میں قیام کیا تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔
مسجد سے نکلنے کی حد
مسجد سے باہر نکلنے کا حکم تب لگے گا جب دونوں پائوں مسجد سے باہر ہوں اور دیکھنے والے یہی سمجھیں کہ یہ مسجد سے باہر ہے، لہٰذا صرف سر باہر نکالنے سے اعتکاف نہیں ٹوٹے گا۔
مسجد کی چھت یا زینہ پر چڑھنا
مسجد کی چھت کا بھی وہی حکم ہے جو مسجد کا۔ اگر مسجد کئی منزلہ ہو تو اوپر نیچے کی تمام منزلوں کا ایک ہی حکم ہے ، معتکف آ جاسکتا ہے۔
حدود مسجد سے لا پروائی
اس مسئلہ میں بہت سے معتکف کوتاہی کا شکار ہو کر اعتکاف توڑ بیٹھتے ہیں، اس لیے معتکف کو چاہیے کہ اعتکاف میں بیٹھنے سے پہلے متولی مسجد سے پوچھ کر مسجد کی حدود پوری طرح معلوم کر لے۔
اعتکاف ہر محلہ میں سنت کفایہ ہے
رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف شہر کے ہر محلہ کے حق میں سنت علی الکفایہ ہے۔ یعنی ہر محلہ کی مسجد میں ایک آدمی اعتکاف میں بیٹھے ورنہ پورا محلہ گناہ گار ہو گا۔
اعتکاف کس مسجد میں افضل
اعتکاف کے لیے سب سے افضل جگہ مسجدالحرام ہے، اس کے بعد مسجدنبوی،پھر مسجد اقصیٰ( بیت المقدس)، پھر اپنے علاقے کی جامع مسجد جس میں نمازی زیادہ آتے ہوں۔
مسنون اعتکاف کس وقت سے شروع ہوتا ہے
مسنون اعتکاف میں بیٹھنے کے لیے ضروری ہے کہ 20رمضان المبارک کو غروب آفتاب سے پہلے پہلے مسجد میں داخل ہو جائے اور اعتکاف کی نیت بھی غروبِ آفتاب سے پہلے کر لے، خواہ مسجد میں داخل ہوتے ہوئے کرے یا داخل ہونے کے بعد کرے۔ اگر غروب کے بعد مسجد میں داخل ہوا، یا مسجد میں پہلے سے موجود تھا مگر نیت غروب کے بعد کی تو یہ اعتکاف مسنون نہ ہو گا، مستحب ہو جائے گااس لیے کہ پورے عشرہ اخیرہ کا اعتکاف نہ ہوا۔
عورت کا اعتکاف
عورت اگر اعتکاف کرنا چاہے تو وہ اپنے گھر کے کسی کمرہ کو اعتکاف کی جگہ بنا سکتی ہے۔ وہ کمرہ اس کے لیے مسجد کا حکم رکھے گا یعنی اس کمرے سے بلا ضرورت باہر آنا مفسد اعتکاف ہو گا۔
حیض و نفاس مفسد اعتکاف ہے
اگر عورت اعتکاف میں بیٹھی ہوئی تھی کہ اسے حیض و نفاس شروع ہو گیا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔
طبعی ضرورت کے لیے معتکف کا مسجد سے باہر نکلنا
طبعی ضرورت مثلا ًپیشاب، پاخانہ، ازالہ نجاست، غسل جنابت اور واجب وضو کے لیے اعتکاف کی حالت میں مسجد سے باہر جانا درست ہے۔
معتکف کا نماز جمعہ کے لیے دوسری مسجد میں جانا
شرعی ضرورت مثلا جمعہ کی نماز پڑھنے کے لیے مسجد سے باہر جانا جب کہ معتکف کی مسجد میں جمعہ نہ ہوتا ہو، اعتکاف کے لیے مفسد نہیں ہے۔
اضطراری حالات میں مسجد سے باہر نکلنا
اضطرار یعنی مسجد میں آگ لگ جانے یا منہدم ہو جانے کی وجہ سے بھی مسجد سے باہر نکلنا مفسد اعتکاف نہیں ہے۔ ایسی صورت میں دوسری مسجد میں منتقل ہو جائے۔
بلا عذر مسجد سے نکلنے سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا
بلا عذر مسجد سے باہر نکلنے، مجامعت کرنے اور جان بوجھ کر روزہ توڑ دینے، مرتد یا پاگل ہو جانے، مسلسل بےہوش رہ جانے سے اعتکاف فاسد ہو جاتا ہے۔
tanzeemdigitallibrary.com © 2025