(تنظیمی سرگرمیاں) تنظیم اسلامی کی دعوتی و تربیتی سرگرمیاں - ادارہ

12 /

حلقہ کراچی وسطیٰ کے زیر اہتمام کُل رفقاء رفیقات فیملی تربیتی اجتماع

تنظیم اسلامی حلقہ وسطی کراچی کا کُل رفقاء رفیقات تربیتی اجتماع امپیریئل بینکوئیٹ گلشنِ اقبال میں صبح 9:00 تا 11.30 بجے منعقد ہوا۔ نظامت کی ذمہ داری حلقہ وسطی کے ناظمِ تربیت جناب فیصل منظور نے ادا کی۔
 اجتماع کا آغاز تلاوت و ترجمہ قرآن پاک سے ہوا، سعادت قاری حاشر ذکی خان نے سورۃ لقمٰن کے رکوع 2 کی تلاوت کرکے حاصل کی۔دروس کا اختصار ذیل میں ہے:-
(1) تربیت ِاولاد سورۃ لقمٰن رکوع 2 کی روشنی میں۔ محترم اسامہ جاوید عثمانی نے تربیت ِاولاد کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سورۃ میں اللہ تعالیٰ نے انتہائی جامع انداز میں حضرت لقمان کی وصیت کو بیان کیا ہے جو اپنے فرزند کو کی تھی۔ اس ضمن میں 10 نکات کو 3 اعتبارات کے حوالے سے تقسیم کیا ہے جو کہ ایمان، اقدار اور رویہ ہیں۔ان اعتبارات کا آپس میں ربط یہ ہے کہ اگر محض رویہ پر کام ہو تو باقی دو پر کوئی اثر نہیں ہوتا، اگر صرف اقدار پر کام ہو تو رویہ پر تو اثر ہوتا ہے لیکن ایمان پر اثر نہیں ہوتا، البتہ اگر ایمان پر کام ہو تو باقی دونوں اعتبارات ایمان کے تحت اثر پذیر رہتی ہیں۔ جنابِ لقمان کو اللہ نے حکمت عطا کی یعنی حقیقت تک محض فطرتِ سلیمہ کے ذریعے پہنچنے کی صلاحیت ،جس کا اولین مظہر شکر ِ الٰہی ہے۔ تربیت کے حوالے سے واضح کیا کہ اس کی بنیاد والدین و اولاد کے مابین شفقت و محبت اور بھروسا پر ہے جس کا آغاز والدین کو کرنا ہوگا  وہ اس طرح کہ اولاد کے لیے بہترین دوست والدین کو بننا ہوگا۔ حضرت لقمان کی وصیتوں کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ پہلی وصیت شرک سے پرہیز ہے یعنی توحید پر مبنی ضابطہ ِ حیات کو اختیار کرنا۔ دوم یہ کہ والدین کی خدمت کرنا جس کے لیے والدین کو اپنی اولاد کے لیے عملی نمونہ بننا ہوگا۔ سوم یہ کہ اللہ کی طرف یکسو لوگوں کی صحبت و اتباع خود بھی کرنی ہے اور اپنی اولاد کی صحبتوں پر نظر بھی رکھنی ہے۔ چہارم یہ کہ ہر عمل حتٰی کے ذرہ برابر عمل بھی اللہ کی نگاہ سے اوجھل نہیں رہ سکتا اور اس کی جزا یا سزا  مل کر رہے گی۔ پنجم یہ کہ بندگی ِ رب کے ضمن میں نماز کا قائم کرنا، امر بالمعروف و نہی عن المنکر کرنا اور حق کی راہ میں مصیبت پر صبر کے لیے سنجیدہ رویہ اختیار کرنا ہوگا۔ ششم یہ کہ معاملات کے حوالے سے اترانے سے اجتناب، عجز و انکساری پر کاربند رہنا ،  چال میں میانہ روی اور آواز میں پستی اختیار کرنا اعلیٰ ظرف کے حامل رویوں کی علامتیں ہے۔
(2) دورِ حاضر میں جہاد کے میدان۔ محترم راشد حسین شاہ نے سورۃ العنکبوت آیت 69 کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ جہاد کے معانی کوشش سے کوشش کا ٹکراؤ ہے اور جہاد فی سبیل اللہ کا مفہوم ہے کہ باطل دین کے مقابلے میں اللہ کے دین کے لیے جدوجہد کرنا۔  سورۃ الحجرات :15 کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس آیت میں جہاد کی اہمیت واضح بیان ہوئی ہے کہ یہ ایمان کا لازمی عنصر ہے اور سورۃ الصف :10 کے تناظر میں واضح کیا کہ جہاد کے بغیر نجات ممکن ہی نہیں ۔جہاد کوئی فرصت کے اوقات کا کام نہیں بلکہ ہر لحظہ و لمحہ کرنے کا کام ہے۔ سوال یہ ہے کہ حضورؐ نے نبوت کے 15 سال تلوار نہیں اٹھائی تو جہاد کس شکل میں کیا؟ جواب یہ ہے کہ ان سالوں میں نظریات کا نظریات سے ، اقدار کا اقدار سے اور رویہ کا رویہ سے ٹکراؤ رہا، اور یہی وہ جہاد تھا جو آپ ؐ نے اُن سالوں میں کیا۔ ہمارےلیے کونسے میدان میسر ہیں جہاد کے لیے؟ سب سے پہلے تو اپنے نفس کے ساتھ کشاکش جو ہر وقت فرار کی راہ کی جانب آمادہ کرتا رہتا ہے۔ دوم موجودہ دور کے نظریات جن کی تشہیر و تنفیذ کے لیے باطل قوتیں پوری طاقت کے ساتھ مال و جان و وقت لگا رہی ہیں، جن کے تحت ایک خیالی دنیا کا تصور بنایا گیا ہے جو انسان کو اپنے آپ سے غافل کر رہی ہے۔ سوم اعمال کے تحفظ کے لیے جہاد ، جیسا کہ موجودہ دور کے لبرل سیکولر اور مغربی تہذیب سے مرعوب دانشور ذبیحہ و حج کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں اور ان عبادات کو پیسے کے ضیاع اور جانوروں پر ظلم کے عمل سے تشبیہہ دیتے ہیں۔ دورِ حاضر میں کامیابی کے نئے معیارات متعین کئے جا رہے ہیں مثلاً شہرت ؛ جس کے حصول کے لیے سوشل میڈیا کے ذریعے حیاء کی چادر تک چاک کی جارہی ہے۔ اگلا میدان ہے تصورِ امت کے لیے جہاد: زمانہ میں ایسا ماحول بنایا جا رہا ہے کہ انسان انفرادیت میں غرق ہو کر رہ جائے جس کے لیے انفرادی آزادی جیسے پُر فریب نعرے ایجاد کئے گئے ہیں جبکہ دین ِاسلام اجتماعیت کا حکم دیتا ہے جو ذات کے خول کو توڑے بغیر قائم ہی نہیں ہو سکتی۔ آخر میں فتنہِ دجال کے خلاف جہاد ہے۔ دجالی تہذیب کا سب سے بڑا ہتھیار ٹیکنالوجی ہے اور اس کے سحر نے سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ یہود اپنی نسلوں کو آنے والے جھوٹے مسیح کے لیے تیار کر رہے ہیں جبکہ مسلمان مسحور و مبہوت و محروم ہیں۔ ان تمام میدانوں میں مکمل شعور کے ساتھ جہاد ہماری آخرت کی نجات کے لیے شرطِ لازم ہے۔
(3)جہاد بالمال کی فضیلت و اہمیت۔ محترم انجینئر محمد عثمان علی نے سورۃ الحدید کے تناظر میں انفاق کی فضیلت و اہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ سب کچھ رب تعالیٰ کا دیا ہوا ہے اور اسی دئیےہوئے میں سے خرچ کرنے کا حکم ہے۔اس خرچ کرنے کا فائدہ اللہ کو نہیں پہنچتا بلکہ خود انفاق کرنے والے کو پہنچتا ہے۔جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اور انفاق کرتے ہیں ، یہی ہیں جو اجر ِعظیم کے مستحق ہیں۔انسان اپنی کوتاہ نظری کے باعث عارضی دنیا میں انویسٹمنٹ کرتا ہے اور اس میں نقصان بھی اٹھاتا ہے لیکن اللہ کے ساتھ تجارت نہیں کرتا جس میں نقصان کا ذرہ برابر بھی خدشہ نہیں بلکہ 700 گنا تک نفع ملتا ہے اور اس کے باوجود اللہ اس انفاق کو اپنے ذمہ قرض قرار دیتا ہے، جس کو اجرِ عظیم کی صورت میں بڑھا چڑھا کر واپس کرے گا ، اور یہی اللہ تعالیٰ کی سنت ہے ۔ سیرتِ نبوی ؐ گواہ ہے کہ آپؐ سب سے بڑھ کر سخی تھے اور جب رمضان آتا تو  سخاوت میں آندھی سے بھی تیز تر ہو جاتے تھے ۔ 
اس اجتماع میں 600  رفقاء و رفیقات اور لگ بھگ 500  احباب و حبیبات  نے شرکت کی۔امیر محترم کی جانب سے دعا پر اس محفل کا اختتام ہوا۔(رپورٹ: سید محمد احمد،ناظم دعوت راشد منہاس جوہر1کراچی)
 
 حلقہ خیبر پختونخوا جنوبی کے زیر اہتمام توسیعی دعوت پروگرام
 
حلقہ خیبرپختونخوا جنوبی کے زیر اہتمام ضلع نوشہرہ کے ایک گائوں زڑہ میانہ کے ایک حجرے میں توسیعی دعوت پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ اس پروگرام میں مدرس کے فرائض ناظم دعوت حلقہ محترم حبیب الرحمٰن نے سر انجام دیئے ۔ انہوں نے نمازِ عصر کے بعد اپنے خطاب میں’’ اقامت دین کی جدوجہد اور لوازمِ نجات‘‘ پر تفصیلی گفتگو فرمائی۔ یہ پروگرام تقریباً 40منٹ پر محیط تھا اور اس میں تقریباً 40افراد نے شرکت کی۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت پر استقامت عطا فرمائے اورہماری کاوش کو قبول فرما کر توشہ ٔ آخرت بنا دے۔ آمین!(رپورٹ:محمد شمیم خٹک، امیر حلقہ خیبرپختونخوا)
 حلقہ ملاکنڈ کی تین مقامی تناظیم کا مشترکہ تربیتی اجتماع 
 
تنظیم ِاسلامی حلقہ ملاکنڈ کے زیرِ اہتمام اقصیٰ مسجد، بیبیوڑ میں بروز اتوار صبح 9 بجے سے دوپہر 1 بجے تک مقامی تناظیم دیر،بیبیوڑ اور داروڑا کا مشترکہ تربیتی اجتماع منعقد ہوا۔ اس اجتماع میں رفقاء نے بھرپور شرکت کی۔ اجتماع کا مقصد دینی تربیت، اسلامی احکامات کی تفہیم اور رمضان المبارک کی تیاری تھا۔
اجتماع کا آغاز محترم عالم زیب کے درسِ قرآن سے ہوا۔ انہوں نے قرآن کی روشنی میں ہدایت اور فلاح کے موضوع پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد جناب محمد حنیف نے درسِ حدیث پیش کیا۔ انہوں نےاحادیث ِمبارکہ کی روشنی میں اخلاقیات اور دین پر عمل کے فوائد بیان کیے گئے۔ محترم لائق سید نے سیرتِ صحابہؓ پر گفتگو کی اور صحابہ کرامj کی زندگیوں سے عملی نمونے پیش کیے۔ اس کے بعد محترم شوکت اللہ شاکر نے فرائض ِدینی کے حوالے سے تفصیلی مذاکرہ کرایا۔ جس میں دین کے بنیادی فرائض اور ان پر عمل کی اہمیت اجاگر کی گئی۔
چائے کے وقفے کے بعد اجتماع کا دوسرا حصہ شروع ہوا، جس میں امیر حلقہ محترمممتاز بخت نے’’ تربیت اور انفاق کی اہمیت‘‘ پر روشنی ڈالی اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مالی اور اخلاقی تربیت کے اصول بیان کیے۔ اس کے بعد محترم شوکت اللہ شاکر نے خطاب کیا اور’’ دعوت کی اہمیت اور ضرورت‘‘ کے موضوع پر مدلل گفتگو کی۔ اجتماع کے آخری سیشن میں محترم حبیب علی نے استقبالِ رمضان پر خطاب کیا، جس میں رمضان کی برکات، تیاری، اور عبادات کی فضیلت اور رمضان،قرآن اور پاکستان کے تعلق کو اجاگر کیا گیا۔ آخر میں امیر حلقہ محترمممتاز بخت نے اختتامی خطاب کیا اور اجتماعی دعا کرائی۔
(رپورٹ: شوکت اللہ شاکر)
حلقہ ملاکنڈ کے زیر اہتمام اتاتخیل غالیگے میں تعارفی اجتماع
 
حلقہ ملاکنڈ کے زیر اہتمام بعد نماز جمعہ اتاتخیل غالیگے میںایک تعارفی اجتماع منعقد ہوا۔اس اجتماع میں درجہ ذیل موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ راقم نے تنظیم اسلامی، بانی تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمدؒ، امیر تنظیم اسلامی شجاع الدین شیخ صاحب کے تعارف پیش کئے۔ محترم حبیب علی نے فرائض دینی پر بات کی۔اس کے بعد امیر حلقہ محترم ممتاز بخت نے نظم جماعت کے لیےبیعت کی اہمیت اور تنظیمی ڈھانچے پر گفتگو کی۔
دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا۔(رپورٹ: محمد صدیق)
حلقہ بلوچستان کے زیر اہتمام شاہرگ ہرنائی میں دعوتی اجتماع
 
حلقہ بلوچستان کی جانب سے امیر حلقہ بلوچستان محترم محبوب سجانی کی سربراہی  میں ناظم دعوت حلقہ محترم خواجہ ندیم احمد، مقامی امیر محترم فدا احمد، کوئٹہ جنوبی مقامی معتمد محترم شیخ قدیر احمد ، کوئٹہ جنوبی کے ملتزم رفیق محترم عادل حسین ، وفد کی صورت میں    بروز اتوار ہرنائی شاہرگ کے علاقہ میں مغرب تا عشاء ایک دعوتی اجتماع میں تنظیم کی اساسی دعوت و فکر کو پیش کیا گیا۔ 
اس اجتماع میں50 سے60 احباب نے شرکت کی۔ پروگرام کے آخر میں احباب سے تعارف لیا گیا اور رابطہ نمبر نوٹ کیا گیا۔ عشائیہ کے بعد تنظیمی لٹریچر بھی فراہم کیا گیا۔ (رپورٹ: اقتدار احمد خان، ناظم نشر واشاعت، حلقہ بلوچستان)