(روداد اجتماع) تنظیم اسلامی حلقہ خواتین لاہور کا سالانہ اجتماع - بنت شیخ رحیم الدین

12 /
تنظیم اسلامی حلقہ خواتین لاہور کا سالانہ اجتماع
 
تنظیم اسلامی حلقہ خواتین کے تحت لاہور کے دونوں حلقوں کا سالانہ اجتماع22 فروری 2025ء بروز ہفتہ صبح 9:30 بجے تا دوپہر 1:30 بجے قرآن آڈیٹوریم لاہور میں منعقد ہوا۔ پروگرام کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک سے ہوا۔ اس کی سعادت گارڈن ٹاؤن کی رفیقہ محترمہ تسنیم کو حاصل ہوئی جنہوں نے سورۃ البقرۃ، رکوع نمبر 23 کی تلاوت کی۔ اس کے بعد محترمہ زوجہ احمد جواد نے نظم ’’اپنی ملت کے زخموں کو بھرتے چلیں‘‘ پڑھی۔
اس کے بعد محترمہ زوجہ کلیم نے ’’استقبالِ رمضان‘‘ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس مہینے میں سب سے بڑی نعمت یعنی نعمت ہدایت قرآن مجید عطا کیا گیا۔ رمضان میں اللہ تعالیٰ جنت کے دروازے کھول دیتا ہے اور جہنم کے دروازے بند کر دیتا ہے۔ قیام اللیل روح کی غذا ہے، ان اوقات کو کھانے پینے اور سونے میں ضائع نہ کیا جائے بلکہ اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لیے کوشاں رہیں۔ حضرت عائشہk فرماتی ہیں کہ رمضان کے آخری عشرے میں آپ ﷺ عبادت کے لیے کمر کس لیتے اور اپنے  گھر والوں کو بھی جگاتے تھے۔ جنت کا ایک دروازہ باب الرّیان صرف روزہ داروں    کے لیے ہے۔
اگلا موضوع محترمہ زوجہ اعجاز لطیف کا ’’فکرِ آخرت‘‘کے حوالے سے تھا۔ اُنہوں نے اپنے لیکچر کا آغاز سورۃ العنکبوت، سورۃ المومنون، سورۃ النساء اور سورۃ القیامۃ کی آیات سے کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ دنیا کی زندگی اس لیے دی گئی ہے کہ ہم اُس لمبی اُخروی زندگی کی تیاری کر سکیں۔ آخرت کے لیے بہترین توشہ تقویٰ اور عملِ صالح ہے۔ ایک صحابیؓ نے پوچھا: ’’سب سے عقلمند کون ہے؟‘‘ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جو سب سے زیادہ موت کو یاد کرے اور اس کی تیاری کرے۔‘‘ مزید یہ کہ میزان میں سب سے بھاری عمل بہترین اخلاق، حلال رزق اور دینی طرزِ معاشرت ہے۔ اُنہوں نے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آخرت میں تین مقامات پر کوئی کسی کو یاد نہ رکھے گا۔ 
1. جب اعمال نامے تھمائے جائیں گے۔
2. جب اعمال تولے جائیں گے۔
3. جب پل صراط سے گزارا جائے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ سورۃ النور کی آیت 52 کے تحت کامیاب لوگ وہ ہیں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کی، نیک اعمال کیے اور تقویٰ اختیار کیا۔ اُنہوں نے اپنے لیکچر کا اختتام حضرت علی ؓ سے منسوب نظم ’’مقبرہ کی آواز‘‘ پر کیا۔
اگلا موضوع ’’دجالی دور میں مثالی خاتون کا کردار‘‘ محترمہ زوجہ محمود حماد کا تھا۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ لیکچر کے عنوان سے ہی رہنمائی ہوتی ہے کہ انسان کا اصل تعارف ’’عبداللہ‘‘ یعنی، اللہ کا بندہ ہے۔ اللہ کی مرضی سے دنیا میں آیا ہے اور اللہ کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کا پابند ہے۔ عورت کے دائرہ کار، کردار اور ترجیحات کے تعین کا دار و مدار اس بات پر ہےکہ وہ اللہ کے ہاں سب سے پہلے کن فرائض اور ذمہ داریوں کی مسئول ہے۔ اس اعتبار سے آج کے دور میں عورت حقوق و فرائض اور معاشرتی کردار کے لیے راہنمائی بے خدا تہذیب کی بجائے1400 سال پہلے کی دینی روایت سے لینے کی ضرورت ہے۔ دجالی دور کی وضاحت کے بعد ان احادیث کا مطالعہ کیا گیا جن میں رسول اللہ ﷺ  نے صحابہ کرامjکو دورِ فتن کی خبر دی۔ اس دور میں صحابہ کرامؓ کو فتنوں سے دور رہنے، گھروں کے ٹاٹ بننے اور گناہوں پر کثرت سے استغفار کرنے کی تاکید کی گئی جو آج ہمارے لیے بھی فتنوں سے بچاؤ کی یقینی راہ ہے۔
آخر میں محترمہ زوجہ اسعد مختار نے رفیقات و معاونات کے لیے لائحہ عمل پر گفتگو کی۔ اُنہوں نے تنظیم اسلامی میں شمولیت کے مقاصد بتائے جو کہ رضائے الٰہی اور    نجات اُخروی کا حصول ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ ایک حلقہ میں مشاورتی اسرہ کا قیام ہو چکا ہے جبکہ دوسرے حلقہ کے مشاورتی اسرہ کا قیام جلد ہوگا۔ خواتین کا نظم مردوں کے نظم کے تابع ہے۔ تمام معاونات و مدرسات کو اچھی طرح نظام العمل پڑھنے کی ضرورت ہے اور نظام العمل پڑھ کر معاونات اپنی ذمہ داریوں کو پہچانیں۔ اُنہوں نے معاونات کو تلقین کی کہ معاون  مردوں سے راہنمائی لیتے ہوئے اُسرہ چلائیں اور اسرہ میں محبت کا ماحول قائم کریں۔ دین کا کام بھی شوہر کی مرضی کے خلاف نہ ہو۔ سوشل میڈیا کے استعمال کے بارے میں بتایا کہ واٹس ایپ پر گروپ بنانے کی بجائے براڈ کاسٹ لسٹ بنانے کی اجازت ہے۔ سوشل میڈیا کے استعمال کے ضمن میں رہنمائی دی کہ اولاً مطلوب تو یہی ہے کہ ذاتی رابطے، تعلق کی بنیاد پر دعوت کے کام کو لے کر چلا جائے بامر مجبوری محدود پیمانے پر اس کے استعمال کی اجازت تو دی گئی ہے لیکن اس میں بھی فیس بک، ٹویٹر، انسٹا گرام وغیرہ جیسے پلیٹ فارمز کا استعمال غیر مناسب ہے۔ اسی طرح Status پر بھی کوئی چیز لگانا بظاہر عمومی تشہیر کا باعث بن جاتا ہے جو کہ ناپسندیدہ ہے۔ بالخصوص تنظیمی رفیقات کو اس سے اجتناب کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے۔ خواتین کی ویڈیو نشریات سوشل میڈیا پر قطعاً نہیں ہونی چاہیے جبکہ آڈیو /آواز کو نشر کرنا بھی ناپسندیدہ ہے۔ لہٰذا ان سب باتوں سے بھی اجتناب کیا جائے تو بہتر ہے۔ البتہ تنظیمی مقاصد (اطلاعات و معلومات) کی غرض سے معاونہ اپنے اسرہ کی رفیقات کے ساتھ WhatsApp گروپ بنا سکتی ہیں۔ مزیدبرآں دورۂ ترجمۂ قرآن کے حوالے سے چند ہدایات و گزارشات بھی گفتگو میں شامل تھیں۔ جن میں ان امور پر خصوصی روشنی ڈالی گئی مثلاً خواتین ہال میں ستروحجاب کا اہتمام، موبائل کے غیر ضروری استعمال سے پرہیز، تصویر کشی کی ممانعت، بچوں والی ماؤں کے ساتھ خندہ پیشانی اور نرمی سے پیش آنا اور ہال میں نظم کی پابندی کے ضمن میں رخصت و عاجزی کا رویہ اختیار کرنے کے حوالے سے اہم ہدایات تھیں۔ اجتماع میں موجود رفیقات کو باور کرایا گیا کہ داعی دین کے اخلاق، دعوتِ حق کے ضمن میں پہلی اور اہم سیڑھی ہے۔ اِس امر پر بھی زور دیا گیا کہ تنظیمی (عمومی اور خصوصی) اجتماعات میں رفیقات اپنے لباس وغیرہ کے حوالے سے خاص توجہ دیں کہ دینی تعلیمات کے مطابق ہو۔ غیر سائز لباس، تنگ fitting والے عبایہ، باریک دوپٹوں کی بجائے سائز کھلا اور سادہ عبایہ زیب تن کریں، سادگی کو شعار بنائیں کہ یہی نبوی طریقہ اور دین کا مزاج ہے۔ اُنہوں نے زور دیا کہ کتابچہ ’’خواتین کی دینی ذمہ داریاں‘‘ اور نظام العمل کا مطالعہ وقتاً فوقتاً اُسرہ میں ہونا چاہیے۔ بیان القرآن کے مطالعہ / سماعت کو معمولات میں شامل رہنا چاہیے۔
اس کے بعد ناظمہ عالیہ صاحبہ کا رفقاء کے نام پیغام پڑھ کر سنایا گیا جو کہ ندائے خلافت کے شمارہ نمبر 1 ، 2025ءمیں شائع ہو چکا ہے۔
آخر میں امیر محترم کا رفیقات کے لیے ریکارڈڈ پیغام سنایا گیا۔ ناظمہ عالیہ صاحبہ کی پُرسوز دعا پر اجتماع کا اختتام ہوا۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض نائب ناظمہ عالیہ صاحبہ نے ادا کیے۔ (رپورٹ:بنت شیخ رحیم الدین)