(سیمینار) قومی فلسطین کانفرنس سے خصوصی خطاب - شجاع الدین شیخ

11 /
امیر تنظیم اسلامی محترم شجاع الدین شیخ حفظ اللہ کا
 
17 اپریل2025ء بمقام مینارِ پاکستان لاہور میں منعقدہ
 
قومی فلسطین کانفرنس سے خصوصی خطاب
 
خطبہ مسنونہ اور تلاوت آیات کے بعد!
حضرات!میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں اس کے فضل و کرم سے مسلمانان پاکستان اپنے جذبات کا اظہار کرنے کے لیے اپنے فلسطینی بھائیوں کے حق میں یہاں پر جمع ہیں۔’’ مجلس اتحاد امت پاکستان‘‘ کے تمام اکابرین  علماء کرام اور دینی جماعتوں کی قیادتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ یہ آواز مستقل بلند کی جا رہی ہے۔ اس معاملے کو سمجھیے کہ پاکستان اللہ کی نعمت ہے۔ اسرائیل کو علم ہے کہ اس کا اصل دشمن پاکستان ہے۔ اسرائیل کے حوالے سے قائد اعظم کی پالیسی بالکل واضح ہےکہ وہ مغرب کا ناجائز بچہ ہے اور پاکستان اِس ناجائز ریاست کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔ فلسطینی مسلمانوں کی ہر طرح سے مدد کر کے جس میں عسکری مدد بھی شامل ہے اور یہی بات او آئی سی کے چارٹر میں بھی درج ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بن گوریان نے1967 ءمیں کہا تھا کہ ہمارا اصل دشمن پاکستان ہے۔ یہود اور ہنود کا گٹھ جوڑ آج کھل کر ہمارے سامنے آگیا ہے ۔ نیتن یاہو بھی کہتا ہےاور مودی بھی کہتا ہے کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت ہمیں کھلتی ہے۔ نیتن یاہو اور مودی ایک پیج پر ہیں۔ایک گریٹر اسرائیل کی بات کرتا ہے اور دوسرا اکھنڈ بھارت کی بات کرتا ہے۔ 
آج وقت ہے کہ یہ پوری قوم ایک پیج پر ہو اور ہماری افواج بھی جن کا موٹو ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ ہے، انہیں بھی ایک پیج پر ہونا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارے حکمرانوں کو بھی اور ہماری پوری عوام کو بھی۔ دینی جماعتیں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں لیکن میں گزارش کرنا چاہوں گا خصوصاً پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں سے، پاکستان مسلم لیگ (ن) ہو، پیپلز پارٹی ہو،یا پی ٹی آئی ہو اور عوام الناس سب کو کھڑا ہونا چاہیے ۔
یاد رکھیے! اللہ کے سامنے کل ہمیں جواب دینا ہے۔ اگر 60 ہزارشہداء کی لاشیں اور ایک لاکھ سے زیادہ معذورین ہمیں نہیں ہلا رہے ،ہمارے حکمران نہیں ہل رہے، امت کی افواج اگر نہیں ہل رہیں تو یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ ڈر ہے کہ کل یہ شہید بچے ہمارا گریبان نہ پکڑ لیں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے حکمرانوں کو، ہماری افواج کو بھی اس کی توفیق عطا فرمائے۔ ہاں یہ مملکت خداداد اللہ کا انعام ہے۔ فوج بھی، سیاستدان بھی، حکمران بھی، دینی قیادتیں، سیاسی قیادتیں،سب کا ایک پیج پر ہونا ضروری ہے۔اگر ہم دین کے نام پر ایک پیج پر جمع نہ ہوئے تو بلوچستان، کےپی، سندھ، پنجاب سب میں نفرتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔ اللہ تعالیٰ محفوظ فرمائے!
آج چند عرب ممالک یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہماری باری نہیں آئے گی مگر   نیتن یاہو کہتا ہے کہ پورا عرب ہمیں چاہیے۔ مشرق وسطیٰ کا بڑا حصہ ہمیں چاہیے بلکہ وہ تو کہتاہے کہ پاکستان بھی ہمیں چاہیے۔ اگر آج انڈیا نے پہلگام میں    ڈراما رچایا ہے تو یہ عالمی گیم کا حصہ ہے۔ پاکستان کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔کیونکہ مظلوموں کی آواز یہاں سے بلند ہو رہی ہے،ایسے ہی حکمرانوںاور افواج پاکستان کوبھی جرأت ایمانی کا ثبوت پیش کرنا پڑے گا۔
میرے بھائیو بزرگو! یہ ایٹمی صلاحیت ،یہ میزائل ٹیکنالوجی، اللہ کی نعمتیں ہیں،یہ سجانے کے لیے نہیں ہیں۔ غور کیجئے گا اگرصہیونیوں کو ہم دھمکی نہ دے سکے تو سوچیے کہ ہم بھارت کو جارحیت کا جواب کیسے دے سکیں گے؟ امریکہ، اسرائیل اور بھارت کا اکٹھ ہو چکا ہے جبکہ ہمیں ابھی متحد ہونا ہے ۔ میں نے آیت تلاوت کی: 
{یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ تَنْصُرُوا اللہَ یَنْصُرْکُمْ وَیُثَبِّتْ اَقْدَامَکُمْ(7)}(سورۃ محمد) ’’اے اہل ِایمان! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو اللہ تمہاری مدد کرے گا اور وہ تمہارے قدموں کو جما دے گا۔‘‘
 فجر کی نماز کے وقت ہمارا ایمان ٹیسٹ ہوگا، بائیکاٹ کے موقع پر ہمارا ایمان ٹیسٹ ہوگا، مظلوموں کی آواز بلند کرنے کے حوالے سے ہمارا ایمان ٹیسٹ ہوگا۔ ہمیں اپنے حصے کا کام کرنا ہے ۔ حکمرانوں کو اور افواج کو جرأت ایمانی کا مظاہرہ کر کے صہیونیت کے ماننے والوں کو دھمکی بھی دینی ہے تاکہ بھارت کو بھی ایک واضح پیغام جا سکے اور یہ تبھی ہوگا جب ہم اللہ کے ساتھ مخلص ہوں گے۔ 
میرے بھائیو!آخری بات یہ کہ اگر اللہ کی نافرمانی ہو رہی ہے، اگر اللہ کے ساتھ ہم نافرمانی کر رہےہیں، اللہ کے احکامات کو عوام توڑیں اور حکمران شریعت کے احکامات کو نافذ نہ کریں تو معاف کیجئے گا پھر ہم عذاب کی لپیٹ میں آئیں گے ۔ملک میں اسلام کو نافذ کرنا ، اللہ پر توکل، اللہ کی طرف رجوع، اللہ کے ساتھ مخلص ہونا ، ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ قوم ایک پیج پر ہوگی تو مظلوم مسلمان چاہے وہ فلسطین میں ہوں۔ کشمیر میںہوں، برما میں ہوں، ہم ان شاءاللہ ان کا ساتھ دیں گے۔ اللہ ہمیں اِس کی توفیق عطا فرمائے۔آمین!