کارتریاقی
گریٹر اسرائیل، اکھنڈ بھارت!
عامرہ احسان
مودی کی تمام تر سیاست مسلم دشمنی (ہندو توا) اور پاکستان دشمنی کی بنیاد پر ہے۔ لاشوں کی سیاست اس کے پوری سیاسی کیریئر پر حاوی رہی۔ اب بھی اس نے اسرائیل کی وحشیانہ کارگزاریوں پر پوری دنیا کو بت بنے چپکے دیکھا۔ وہ سمجھا کہ امریکی پشت پناہی مغرب سے تعلقات، نیز مسلم ممالک کے امراء کی خوشنودی، نیتن یا ہو کی خوں ریز مہمات میں کامیابی کی چابی ہے۔ بھارت کو بھی یہ حاصل ہے کسی نہ کسی درجے میں۔ برطانیہ میں ہندو، وزارت عظمیٰ پر رہا۔ امریکی نائب صدر اور بے شمار اہم مناصب پر فائز ہندو، امارات میں بھی بڑی ہندو آبادی ۔ نیز مندروں سے دوبئی، بحرین اور اعلیٰ اعزازات سے مودی کو یہاں اور سعودی عرب میں نوازا گیا۔ زمین ہموار ہے۔پاکستان اندرونی بحران اور معاشی کمزوری کا شکار ہے۔ مشرف دور ہی میں کشمیر کی سیز فائر لائن کو تقریباً مستقل سرحد بنا دیا گیا تھا۔ اس پر مشرف کی رضامندی سے مستقل باڑ مضبوط گاڑ کر آزادی ٔکشمیر کی آواز کا گلا دبا دیا گیا تھا۔ آئینی دفعہ370 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خود مختارانہ خصوصی حیثیت اپنے تمام تر لوازم کے ساتھ بیک جنبش قلم اگست 2019ء میں منسوخ کر دی گئی۔ اسے بھارتی ریاستوں میں شامل کر کے ’مقبوضہ‘ جموں و کشمیر کا سابقہ ختم کر دیا۔
اب باری ہے پاکستان کی بمع آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، شمالی علاقہ جات جس پر وہ خونخوار نظریں گاڑے بیٹھا ہے۔ نیتن یا ہو اور ٹرمپ کی بین الاقوامی غنڈہ گردی بھری من مانی سے متاثر ہو کر مودی نے بھارت کو خطے کا چودھری بنا کھڑا کرنے پر کمر باندھی۔ پہلگام واقعہ بڑے اہتمام سے تراشا گیا۔ امریکی نائب صدر بھارت میں تھا۔فضا سازگار سمجھی ۔9 لاکھ بھارتی فوج، سیاحت کی گہما گہمی کے موسم میں وہاں موجود ہی نہ تھی۔ بیس تا چالیس منٹ بلا روک ٹوک فائرنگ پر بھی متحرک نہ ہوئی۔ ’دہشت گرد‘ واردات سے بھاگ لیے نام و نشان چھوڑے بغیر۔ واحد مستعدی سے کیا جانے والا کام پورے بھارتی میڈیا پر کشمیریوں اور پاکستان کو بلا ثبوت ذمہ دار ٹھہرا کر دنیا بھر میں واویلا، ماتم، سینہ کوبی تھی۔ نشانہ بننے والے سیاح بھارت کی سبھی ریاستوں سے آئے تھے سو آگ پورے ملک میں پھیلی۔ کمال یہ تھا کہ اپنی جان خطرے میں ڈال کر بچانے والے کشمیری تاجر نزاکت علی کی گواہی بی جے پی کے لیڈر نے دی۔ یہاں تک کہا کہ کشمیریوں کو پاکستانی اور ہندوستانی مسلمانوں کا سانہ سمجھو!اسی نے 11 مزید سیاحوں کی جان بچائی۔ سید عادل (کشمیری) تو سیاحوں کو بچاتے خود اپنی جان دے بیٹھے۔ (مسافروں اور مہمانوں سے حسن سلوک ہر مسلمان کی گھٹی میں بنیادی اسلامی تربیت کی بنا پر ہے!) کسی بھی تحقیق و تفتیش سے پہلے بھارتی میڈیائی طوفانی، الزامی بوچھاڑ نے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ حالانکہ کشمیریوں کی تو معیشت بھی سیاحت سے نتھی ہے۔ پہلے ہی بھارتی غلامی کے شکنجے میں سسک سسک کر جیتے اپنے پاؤں پر ایسی کلہاڑی کیوں ماریں گے۔ لیکن یہ سوچنے کی مہلت نہ دینا ہی تو مطلوب تھا۔ ڈھول پیٹ کر دنیا بھر میں بریکنگ نیوز نے تہلکے مچا دیئے۔
غنیمت یہ تھی کہ دنیا اتنے تنازعوں میں الجھی پڑی تھی کہ بھارت کو متوقع رد عمل نہ مل سکا۔ کینیڈا میں سکھوں کے خون کے پیاسے بھارتی معاملات نے بدظنی پھیلائی۔ دنیا تمام ریاستوں اور سیاسی کرداروں کو بخوبی پہچانتی ہے۔ بھارت (اسرائیل ہی کے نقش قدم پر) پاکستان میں بھی کشمیریوں کو نشانہ بناتا رہا ہے۔ پچھلے پلوامہ نوعیت کے ڈرامے بھی ریکارڈ پر ہیں۔ کشمیر پر بھارتی مظالم پر اس کی پرسش ہو یا نہ ہو، جانتے سبھی ہیں۔ پہلگام پر ثبوت کی فراہمی سے بھی بھارت کلیتاً کنی کترا گیا۔
یاد رہے کہ ’’گریٹر اسرائیل‘‘ کی طرح بھارت نے ہمیشہ اکھنڈ بھارت (گریٹر انڈیا) کا خواب دیکھا۔ مودی نے بہرطور نیتن یاہو کی طرح کرسی مضبوط کرنے، الیکشن بالخصوص بہار میں درپیش انتخابی چیلنج کی خاطر کچھ تو کرنا تھا،سو کر گزرا۔پاکستانی شہریوں،مساجد کو آسان نشانہ سمجھ کررات کی تاریکی میں آٹھ مقامات پرحملہ کر کے بچے عورتیں غزہ کی طرح شہید کیے، اور سفید جھنڈا لہرا دیا! مگر الحمدللہ،پانچ جہازوں کے ملبے کی صورت قیمت ادا کی۔البتہ سفید جھنڈے پر نہ جائیں،بھارتی تلوار سر پر لٹک رہی ہے۔
غزوئہ ہند تو ہو کر رہنا ہے۔ ہم کہاں کھڑے ہوں گے؟ امریکہ مغرب ہی کے بوٹ پالش کرتے رہیں گے یا ایٹمی پاکستان کی لاج رکھیں گے جس کا ایک واضح مقصد وجود تھا۔ لیلۃ القدر میں بدترین دشمنوں سے گھرا خطہ، جس میں ’آزادیٔ پاکستان‘ کی انہونی ہوگئی۔یہ بلا سبب یا بلا امدادِ غیبی یو نہی تو نہ تھی! ہم نے تو ملک دو ٹکڑے کر ڈالا تھا۔ بنانے والے نے اسے یکایک ایٹمی قوت بنا کر عالمی چودھریوں کے برابر لاکھڑا کیا! یہ دن رات کی محنت شاقہ کے بعد جو میزائیلوں کے تجربات پر ہم قادر ہو گئے یہ امریکہ روس چین نہیں، خالق کی عطا کردہ سازگاری ہے۔ نجانے کن کے سجدوں، آہ وزاری اور مہلت دیئے جانے کی منت سماجت ہے جو ہم بھانڈ میراثیوں، کھلنڈرے تماشوں میں دن رات بیتا نے والوں پر اللہ رحم کیے جا رہا ہے۔ ہم نے تو 2001 ء سے آج تک اللہ کو بھلائے رکھنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ شاید اللہ نے اس سرزمین سے کوئی بڑا کام لینا ہے۔ ع ’’ میر ِعربؐ کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے‘‘
مہلت ملی ہے تو اپنا گھر جلد از جلد ٹھیک کیجیے۔ جنگی تیاری کرنا، گھوڑے تیار رکھنا ،اپنے ظاہر و باطن دشمنوں کے خلاف اللہ کا مستقل حکم ہے۔ سورۃ الانفال پڑھیے پڑھائیے۔ بھارت تو قوم کی جنگی تیاری کے لیے ملک بھر میں سول ڈیفنس مشقوں کا حکم دے چکا ہے۔ہم قوم کو فی الفور مکمل جنگ کے لیے تیار کریں۔
کفایت شعاری، جفا کشی، اتحاد و اتفاق، در پیش مسائل کو کشادہ ظرفی سے حل کرنے اور خونیں دشمن کے مقابل یک جان، یک زبان ہونے کی فکر کیجیے ۔ رجوع الی اللہ کے بغیر غوری، ابدالی بھی دشمن کو زیر نہیں کر سکتے! موسیقی، نے نوازی سے نہیں مسلمانوں نے ہمیشہ اپنے سے بہت بڑے دشمنوں پر تاریخ میں فتح پائی ہے، صفوف میں سورہ انفال کی تلاوت اور روحِ جہاد کی بیداری سے! کبوتر کے تن نازک میں شاہیں کا جگر پیدا… یونہی نہیں ہو جاتا! تمام جماعتوں، گروہوں میں مکمل ہم آہنگی لازم ہے۔ ملک ہوگا تو کرسی بھی مل ہی جائے گی۔
غزہ کے حالات کی نزاکت اور دنیا کی بے نیازی، زبانی جمع خرچ جوں کا توں ہے۔ اسرائیل، اللہ کی طرف سے بڑھتی پھیلتی 6 ہزار ایکڑ نگلتی آگ سے جہنم زار بننے کے باوجود، دجالی ’گریٹر اسرائیل‘ بنانے میں دن رات ایک کر رہا ہے۔ شام پر دروز فرقے ( اسما عیلی شاخ) کے ذریعے بہانہ تراش کر اسے غیر مستحکم کرنے اور از سر نو بمباری کا نشانہ بنانے پر کمر بستہ ہے۔ ملحمۃ الکبریٰ کو سبھی صلیبی، صہیونی بخوبی جانتے ہیں۔ لہٰذا مشرقِ وسطیٰ مرکز ہے ان کی تمام تر کارگزاریوں کا۔ غزہ ہی کی طرح سوڈان کی آبادی جنگ زدہ ہے۔ (وجوہات مختلف ہیں) بھوک بے دخلی کی ماری آبادیوں میں عورتیں بچے رُل رہے ہیں۔ روس، بشار کے بعد افریقہ تک رسائی، ساحل، بحر روم میں پنجے جمانے کو لیبیا آن پہنچا ہے۔ اسے انہی بڑے کار فرماؤں نے دو حصوں میں تقسیم کر رکھا ہے۔ ایک نیشنل یونٹی گورنمنٹ چل رہی ہے۔ دوسرا حصہ فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر ملک کے مشرق کو کنٹرول کرتا ہے۔ روس کے کرائے کے فوجی ’ویگنر‘ (امریکی بلیک واٹر کی طرح) اس کے ساتھ پہلے ہی موجود ہیں۔ آنے والے حالات کی تیاری میںیمن ، لیبیا، تیونس، الجیریا، سبھی مقامات زیرِدسترس ہیں ان بڑی طاقتوں کے۔ مسلم دنیا پر اثر انداز ہونے میں مصر ،ایران، امارات اور سعودی عرب بھی کارفرما ہیں۔
غزہ پر لگاتار بمباری اور بھوک کے لا منتہا ڈیرے ہیں۔خوراک کی مکمل بندش پر مدد کو جانے والا بحری جہاز، مالٹا کے پاس ڈرون کا نشانہ بنایا گیا۔ غزہ کا ایک منظر۔ جگر پاش! اپنا برتن لیے لمبی قطاروں میں انتظار کرتا بچہ سہارا لے کر سو گیا ہے۔ خوراک کے ذرائع نہایت محدود، طلب گار لا محدود اور انتظار لا منتہا۔ غزہ کے بچے امت کے انتظارمیں یا ہمیشہ کی نیند سوگئے یا پتھرا گئے۔ ؎
یہ جو پتھر ہے آدمی تھا کبھی
اسے کہتے ہیں انتظار میاں!
من وسلویٰ کے رب ہم تجھ سے سوالی ہیں۔ اللہم نسألک العجل العجل العجل! ا للہ جلد مدد بھیج دے… یا من بفضلہٖ لفضلہٖ…تجھے واسطہ ہے تیرے لا منتہا فضل کا،پاکستان اور غزہ کے لیے۔ ہمارے گنا ہوں، امت کے گناہوں پر ان پیاروں کو نہ آزما! باوجو دیکہ ان کے لیے انعامات لامنتہا ہیں!