10 مئی کی صبح افواج پاکستان کی جانب سے
بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا ،
پاکستان کے خلاف سازش میں بھارت اور اسرائیل کا
گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آگیا ،
اللہ تعالیٰ نے 14 سو سال پہلے بتا دیا تھا کہ یہود اور
مشرکین مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن ہیں ،
احادیث میں ایک بہت بڑی جنگ کی پیش گوئی موجود ہے،
جسے ملحمۃ العظمیٰ یا آرمیگاڈان کہا گیا ہے ،
اللہ کے دین کے قیام کی جدوجہدکو ہم مشن بنالیں تو ہمارے
اندرونی اختلافات بھی ختم ہو جائیں گے
اور ہم مل کر اپنے دشمنوں کو بھرپور جواب بھی دے سکیں گے۔
’’پاک بھارت جنگ ‘‘ کے تناظر میں امیر تنظیم اسلامی محترم شجاع الدین شیخ کا پالیسی بیان
10 مئی کی صبح نماز فجر کے بعد توقع تھی اور خواہش بھی تھی کہ افواج پاکستان کی طرف سے بھارت کو جواب دیا جائے گا اور الحمدللہ !بھرپور جواب دیا گیا ۔ پاکستان کے خلاف دشمن قوتوں نے جو ایک بہت بڑا منصوبہ بنایا تھا وہ اللہ کے فضل سے ناکام ہوا ۔ پاکستان کے خلاف اس منصوبے میں بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ بھی کھل کر سامنے آیا ۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف جو ڈرونز استعمال کیے، وہ اسرائیلی تھے ۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے آج سے 14 سو سال پہلے ہی بات بتا دی تھی کہ یہود اور مشرکین مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن ہوں گے۔ آج یہود گریٹر اسرائیل کے قیام کے لیے مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں اور دوسری طرف انتہا پسند ہندو اکھنڈبھارت کے نام پر مسلمانوں کا لہو بہا رہے ہیں ۔ ان کی پشت پر امریکہ موجود ہے ۔ یہ ابلیسی اتحاد ثلاثہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کا بھی دشمن ہیں ۔ سابق اسرائیلی وزیر اعظم بن گوریان نے 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد کہا تھا کہ پاکستان ہمارا سب سے بڑا اور اصل دشمن ہے ۔ آج نیتن یاہو کہتا ہے کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت ختم ہونی چاہیے ۔ دوسری طرف مودی بھی یہی چاہتا ہے ۔ یہ یہود و ہنود، اللہ کے منکر اور باغی ہیں لیکن اللہ کا منصوبہ کچھ اور ہے ۔ اس نے پاکستان ہمیں رمضان کی 27 ویں شب(نزول قرآن کی شب) کو عطا کیا اور پھر چھپڑ پھاڑ کر اس کو ایٹمی صلاحیت اور میزائل ٹیکنالوجی بھی عنایت کردی ۔ پھر جب بھی دشمنوں نے اس کو مٹانے کی سازش کی تو اللہ نے پاکستان کی مدد کی اور اس کو بچا لیا۔ یہی ڈاکٹرا سراراحمدؒ بھی فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ اس مملکت خداداد سے کوئی کام لینا چاہتا ہے ۔وہ فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ہر بیماری کا علاج اس سے پہلے پیدا کردیتا ہے ، اسرائیل ایک بیماری ہے اور پاکستان اس کا علاج ہے ۔
قرآن کی سورۃ الانفال کی آیت نمبر 60 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کفار کے مقابلے کے لیے اپنی استطاعت کے مطابق جنگی صلاحیت بڑھاؤ ، جنگی سازو سامان تیار رکھو تاکہ اللہ کے دشمن کو اور اپنے دشمنوں کو مرعوب رکھ سکو ۔ مستقبل کا منظر نامہ بھی احادیث کی روشنی میں ہمارے سامنے ہے۔ احادیث میں ایک بہت بڑی جنگ کی پیش گوئی بھی موجود ہے جسے ملحمۃ العظمیٰ یا آرمیگاڈان کہا گیا ہے ، اس کا میدان مشرق وسطیٰ میں سجے گا ۔ اسی دور میں امام مہدی کا ظہور اور پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول بھی ہوگا اور خراسان سے مسلمانوں کا لشکر ان کی مدد کے لیے جائے گا جو ایلیا(یروشلم ) میں جاکر جھنڈے گاڑے گا ۔ خراسان میں شمالی پاکستان اور افغانستان کا علاقہ آتاہے ۔ احادیث میں یہ بھی پیشین گوئی موجود ہے کہ مستقبل میں اللہ کا دین پوری زمین پر غالب ہو گا ۔
ہمیں اُمید ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے اس منصوبے میں پاکستان سے کام لے گا ۔ اسی لیے اس مملکت خداد کی بہت زیادہ اہمیت ہے کہ اس کا واسطہ اسلام کے سب سے بڑے دشمنوں یعنی بھارت اور اسرائیل سے پڑا ہے ۔ اس لیے بہت ضروری ہے کہ عوام بھی فوج کے ساتھ کھڑے ہوں اور قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کا مظاہرہ اسی طرح کیا جائے جس طرح بھارت کے خلاف حالیہ جنگ میں کیا ہے۔ اپنے اندرونی اختلافات مل جل کر حل کرلیں لیکن پاکستان کے دشمنوں کے خلاف حکومت ، اپوزیشن ، عوام ، سب کے سب متحد ہو کر سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں۔
مستقبل میں اس خطے کے مسلمانوں سے اللہ تعالیٰ نے جو کام لینا ہے، اس کے لیے اپنی تیاری کرنی چاہیے ۔ ہم نے پاکستان اسلام کے نام پر لیا ہے اور اسلام کے نفاذ میں ہی اس کی بقاء اور استحکام مضمر ہے ۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ہم اس مملکت میں اللہ کے دین کے قیام کی جدوجہد میں شامل ہوں اور اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کریں کہ ہمیں دین اسلام کی خدمت کے لیے قبول کرلے ۔ ان شاء اللہ ۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے لوگ بھی ہمارے بھائی ہیں ۔ اگر ہم اللہ کے دین کو اپنا مشن بنائیں گے تو ہمارے اندرونی اختلافات بھی ختم ہو جائیں گے اور ہم سب مل کر اسلام کے بڑے دشمنوں ، اسرائیل اور بھارت کے خلاف بھی لڑ سکیں گے ۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتاہے :
{اَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَہُمْ } (الفتح:29) ’’کافروں پر بہت بھاری اور آپس میں بہت رحم دل ہیں‘‘
مسلمان کا سب سے بڑا سہارا اللہ تعالیٰ کی ذات ہے ۔ ہماری افواج کا موٹو بھی ایمان ،تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ ہے۔ اگر اس پر عمل درآمد ہوگا تو ان شاء اللہ ، اللہ کی مدد آئے گی اور ہم بھارت اور اسرائیل کو بھی شکست دے پائیں گے ۔ جنگی صلاحیت بھی ضروری ہے مگر سب سے بڑھ کر ہمیں اللہ کی مدد کی ضرورت ہے ۔ اللہ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور اس کے دشمنوں کو نیست و نابود کردے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو بھی سچا مسلمان بننے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین !